Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ نے ہانگ کانگ کے باشندوں کیلئے اپنے دروازے کھول دیئے

Updated: February 02, 2021, 9:26 AM IST | Agency | Washington

جو لوگ چین کے نافذ کردہ سیکوریٹی قانون کی وجہ سے ملک چھوڑنا چاہیں وہ برطانیہ میں سکونت اختیار کر سکتے ہیں، چین کا سخت ردعمل

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر۔ تصویر :آئی این این

 برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ ہانگ کانگ کے وہ باشندے جو چین کی جانب سے نئے سیکوریٹی قوانین کے نفاذ کے بعد ملک سے ہجرت کرنا چاہتے ہیں وہ اس کے یہاں  سکونت اختیار کر سکتے ہیں۔برطانیہ نے برٹش نیشنل اوورسیز (بی این او) پروگرام کے تحت اتوار سے ہانگ کانگ کے باشندوں سے درخواستیں لینی شروع کر دی ہیں۔بی این او ایک سفری دستاویز ہے جو ۱۹۹۷ء میں برطانیہ کی جانب سے ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے سے قبل اس کے شہریوں کو دی گئی تھی۔ لگ بھگ تین لاکھ افراد کے پاس یہ دستاویز ہے جس کے ذریعے یہ افراد بغیر کسی رکاوٹ کے برطانیہ کا سفر اور چھ ماہ تک وہاں قیام کر سکتے ہیں۔ ۱۹۹۷ء  سے قبل پیدا ہونے والے ہانگ کانگ شہری `بی این او​ کیلئےدرخواست دے سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے ان باشندوں کو   پانچ سال  میں  شہریت فراہم کرتا ہے۔برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نےٹویٹ کیا کہ’’ ہانگ کانگ کیلئے برطانوی شہریت (اوورسیز) ویزہ اب درخواستوں کیلئے کھلا ہے۔ برٹش نیشنل اوورسیز کے پاس اب یہ راستہ ہے کہ وہ برطانیہ میں رہ سکیں، کام کر سکیں یا تعلیم حاصل کر سکیں۔ وہ اپنی زندگیاں نئے سرے سے شروع کرنے میں آزاد ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ یہ ہانگ کانگ واسیوںکے ساتھ مضبوط تاریخی تعلقات میں ایک قابلِ فخر دن ہے کہ ہم ان کے ساتھ اپنے وعدے کی بھی پاسداری کر رہے ہیں۔ اس پیش کش سے ہانگ کانگ کے ۵۴؍ لاکھ افراد استفادہ کر سکتے ہیں جن میں بی این او پر انحصار کرنے والے اور ۱۸؍ سے ۲۷؍ سال کی عمر کے ان کے بچے شامل ہیں۔  ادھر چین کی وزارتِ خارجہ نے برطانیہ کے اس اقدام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین برٹش نیشنل اوورسیز پاسپورٹ کو سفری دستاویز کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ لہٰذا ہم مزید اقدامات کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔چین کے سرکاری اخبار’ `گلوبل ٹائمز‘ نے اپنے اداریے میں برطانیہ کے فیصلے پر تنقید کی ہے اور اس بات کو مسترد کیا ہے کہ ہانگ کانگ سے نقل مکانی چین کیلئے کوئی قابل ذکر اثرات رکھتی ہے۔ اداریے میں کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں جب امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی ہے، برطانیہ نے امریکہ کی کٹھ پتلی کا کردار ادا کیا ہے۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ چین کا نیم خود مختار علاقہ ہے جو ماضی میں برطانیہ کی کالونی بھی رہا ہے۔ برطانیہ نے ۱۹۹۷ء میں ایک معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کا انتظام چین کے سپرد کیا تھا اور معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ `ایک ملک دو نظام معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کی خود مختاری کا تحفظ کیا جائے گا لیکن چین نے گزشتہ سال  اس نظام کو تبدیل کر دیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK