Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہولو کاسٹ پر تبصرہ کرنے کی پاداش میں امریکی ٹی وی چینل کی خاتون صحافی معطل

Updated: February 04, 2022, 8:53 AM IST | Washington

)امریکی ٹی وی چینل ’اے بی سی‘ نیوز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مشہور خاتون صحافی ہووپی گولڈ برگ کو یہودیوں اور ہولوکاسٹ کے تعلق سے غلط اور نقصان دہ تبصروں کی وجہ سے ’دی ویو‘ پروگرام سے دو ہفتوں کیلئے معطل کر دیا

Whoopi Goldberg is known for raising public and social issues
وہوپی گولڈ برگ عوامی اور سماجی معاملات اٹھانے کیلئے مشہور ہیں

)امریکی ٹی وی چینل ’اے بی سی‘ نیوز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مشہور خاتون  صحافی ہووپی گولڈ برگ کو یہودیوں اور ہولوکاسٹ کے تعلق سے  غلط اور نقصان دہ تبصروں کی وجہ سے ’دی ویو‘ پروگرام سے دو ہفتوں کیلئے معطل کر دیا ہے۔اگرچہ گولڈ برگ نے اپنے متنازع ریمارکس پر معذرت کی ہے مگر ٹی وی چینل نے اسے اپنے تبصروں کے اثرات پر غورکرنے  کیلئے کچھ وقت نکالنے کو کہا ہے۔
  اے بی سی نیوز کے صدر کم گڈون نے ایک بیان میں کہا کہ پوری اے بی سی نیوز تنظیم ہمارے ساتھی یہودیوں، اپنے دوستوں، ہمارے خاندان اور ہماری برادری کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔یہ فیصلہ گولڈ برگ کے ’دی ویو‘ پر ایک مباحثے کے دوران گفتگو کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نےکہا تھا کہ’’ نسل پرستی ہولوکاسٹ میں کوئی عنصر نہیں تھی۔‘‘
 گولڈ برگ نے منگل کی صبح کی ایپی سوڈ پر بار بار معافی مانگی، لیکن ان کے ریمارکس پر کئی ممتاز یہودی لیڈروں کی طرف سے مذمت کی گئی۔ اینکر نے منگل کو کہا کہ ’’میرے الفاظ نے بہت سے لوگوں کو پریشان کیا اور یہ میرا ارادہ نہیں تھا۔‘‘
نازیوں کے موت کے کیمپ
  دراصل گولڈ برگ نے اپنے شو میں دوسری جنگ عظیم کے دوران نازیوں کے موت کے کیمپ سے متعلق لکھے گئے ناول’ پر ٹینیسی اسکول بورڈ‘ پر ہونے والی والی بحث کے دوران کہا کہ ہولوکاسٹ میں نسل پرستی کا عنصر نہیں تھا۔ یہ دوسرے آدمی کے ساتھ ہونے والی سفاکی اور مظالم کے بارے میں ہے۔اس پر پوری دنیا سے یہودیوں کے مذمتی بیانات آنے شروع ہوگئے سائمن ویسنتھل سینٹر کے ایسوسی ایٹ ڈین ربی ابراہم کوپر نے سوشل ایشوز پر برسوں سے بات کرنے پر گولڈ برگ کی تعریف کی، لیکن کہا کہ انہوں نے ہولوکاسٹ کے تعلق سے غلط  بیان دیا ہے۔اس  کے بعد چینل نے گولڈ برگ کو معطل کر دیا۔ دو ہفتوں بعد غالباً وہ اپنےٹی وی شو میں واپس دکھائی دیں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK