Inquilab Logo Happiest Places to Work

میونسپل الیکشن میںپینل سسٹم چھوٹی پارٹیوں اور آزادامیدواروں کیلئےنقصاندہ

Updated: October 02, 2021, 8:30 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

آئندہ برس ریاست کے ۱۸؍ میونسپل کارپوریشنوں کے الیکشن کے تعلق سے الیکشن کمیشن نے ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ سسٹم نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا

thane Municipal Corporation (TMC) Headquarters.Picture:Inquilab
تھانے میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی )کا صدردفتر۔

ممبرا :آئندہ برس ریاست کے ۱۸؍ میونسپل کارپوریشنوں کے الیکشن کے تعلق سے الیکشن کمیشن نے ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ سسٹم نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ریاستی کابینہ نے گزشتہ دنوںتھانے میونسپل کارپوریشن( ٹی ایم سی) کے ساتھ ہی ساتھ ریاست کے ۱۷؍ میونسپل کارپوریشنوں میں ۳؍ وارڈوں پر مشتمل پینل سسٹم کے تحت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تجویز منظورکی ہے۔ البتہ ممبئی ( بی ایم سی) میں ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ والانظام ہی نافذ رہے گا۔ اگر پینل سسٹم کو حتمی قرار دیا جاتا ہے تو ٹی ایم سی میں ۲۰؍ سال بعد ایک بار پھر ۳؍ وارڈوں پر مشتمل پینل سسٹم نافذ کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت کے اس فیصلہ پر انقلاب نے ممبرا میں متعدد پارٹیوں کے سینئر لیڈروں اور سیاسی طو رپر سرگرم افراد سے رابطہ قائم کیا اور ا ن کا ردعمل معلوم کیاتو اکثریت نے یہی کہا کہ پینل سسٹم غیر آئینی ہے، اس سے رائے دہندگان کو پریشانی اور چھوٹی پارٹیوں کا نقصان ہوگا ۔ ان کا الزام ہے کہ  بڑی پارٹیاں اپنے مفاد کیلئے پینل سسٹم نافذ کرنا چاہتی ہے۔
 اس سلسلے میں تھانے کے سابق میئر اور ممبرا کے سینئر لیڈر نعیم خان نے کہاکہ ’’ایک پینل میں جب ۳؍ کارپوریٹر ہوں گے توعوام کےکام برابر نہیں ہوں گے ۔ ایسے سسٹم میں عموماً کارپوریٹرس آپس میں ہی لڑتے ہیں کہ میرے علاقے کی باؤنڈری میں دوسرا کارپوریٹر مداخلت نہ کرے، بجٹ کی رقم خرچ کرنے پر بھی تنازع ہوتا ہےگویا یہ ایک درد سر بن جاتا ہے۔ اس سے عوام کا نقصان ہے ساتھ ہی چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو بھی موقع نہیں مل سکے گا۔‘‘انہوںنے مزید کہا کہ’’ریاست میں برسرِ اقتدار پارٹیاں اپنے مفاد کی خاطر ۱۷؍ میونسپل کارپوریشنوں میں پینل سسٹم نافذکرنےکی کوشش کر رہی ہیں۔ اس سے خصوصاً شیو سینا کو  زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ ان کے پاس دیگر پارٹیوں سے زیادہ تعداد میں سرگرم خواتین کارکنان موجو دہیں۔ تھانے شہر پر برسر اقتدار پارٹیوں کی زیادہ نظرہے  اسی لئے ممبئی میں گزشتہ ۳۰؍ برس سے ’ایک وارڈایک کارپوریٹر‘کا نظام ہے جبکہ  تھانے میں ۳؍ وارڈوں کا ایک پینل بنانے کی ضد کی جارہی ہے۔ حالانکہ ۳؍ وارڈوں کے پینل سے ولاس راؤ دیشمکھ نے ہی ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ سسٹم نافذ کیا تھا۔‘‘ سابق میئرکے بقول ’’ ہندوستان میں مہاراشٹر ہی واحد ریاست ہے جہاں  ۲، ۳؍ اور ۴؍  کارپوریٹروں پر مشتمل پینل سسٹم نافذ کیا گیا ہے جبکہ دیگر سبھی ریاستوں میں آئین کے مطابق ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ نظام کو ہی اختیار کیا گیا ہے۔‘‘
 ممبرا کے سینئر لیڈر صغیر انصاری(راجیو انصاری) سے اس ضمن میں گفتگو کرنے پر انہوں نے بتایا کہ’’ چونکہ اقلیتی طبقے والے علاقے چھوٹے ہوتے ہیں او رایک وارڈ ایک کارپوریٹر سسٹم میں اس کا قوی امکان تھا کہ ان علاقوں سے وہاںکے پسندیدہ نمائندوں کا انتخاب ہو جاتا لیکن ۳؍ وارڈ ضم کرنے سے ایسا نہیں ہو سکے گا ۔ گویا اقلیتی طبقوں کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا آئین یہ کہتا ہے کہ ایک شخص  ایک ووٹ کے اصول پر عمل ہونا چاہئےلیکن اس کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ۳؍وارڈ ضم کر کے ایک پینل بنایا جارہاہے جس کے سبب ۳؍ وارڈوں کے ہر ووٹر کو ۳،۳؍ ووٹ دینے ہوں گے۔ پینل بنانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ایک وارڈ ایک کارپویٹر سسٹم میں ہر وارڈ میں چھوٹی پارٹیاں اور آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لیں گے جس سے بڑی پارٹیوں کو نقصان ہو سکتا ہےاور ان کی سیٹیں کم ہو سکتی ہیں  اسی لئے میونسپل کارپوریشنوں میں ۳؍ وارڈوں کے پینل اور کونسل میں ۲؍ وارڈوںکے پینل کا خاکہ تیار کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس ۳؍ وارڈ والے پینل سسٹم کے خلاف اب تک ۷؍پٹیشن داخل کی کی جاچکی ہے جس میں اقلیتی  سماج کی پٹیشن کی تعداد زیادہ ہے۔‘‘ 
 اس ضمن میں عام آدمی پارٹی کے مہاراشٹر اسٹیٹ کمیٹی کے ایگزیکٹیو ممبر اور ممبرا میں سرگرم لیڈر ڈاکٹر ابو التمش فیضی نے کہا کہ’’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر میں منتخب ہونے والے کارپوریٹر علاقے میں شہری انتظامیہ کی سہولتیں فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے جبکہ ۳؍ پینل کے سسٹم میں کسی کام کیلئے کارپوریٹرس اپنی ذمہ داری سے پلّہ جھاڑ لیتے ہیں اور ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے ۔ بڑی پارٹیاں اسی کوشش میں ہیں کہ وہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت لیں، چھوٹی پارٹیاں اور آزاد امید وار نہ جیت سکے۔ پینل سسٹم میں بڑی پارٹیوں کے ایک ہی امیدوار ٹھیک ہو تب بھی تینوں جیتنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس پینل سسٹم کو ختم کیا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’پینل سسٹم کے جی آر کا مطالعہ کرنے کے بعد آگے کارروائی کی جائے گی۔‘‘
 کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ( ایم آئی ایم)  ممبر اکلوا اسمبلی حلقہ کے صدر سیف پٹھان  سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ’’ہم ۳؍ وارڈوں کے پینل سسٹم کے خلاف ہیں۔ اس سے عوام کو ہی نقصان ہوگا۔ موجودہ ۴؍ وارڈوں کے پینل سسٹم میں ایسی کئی شکایتیں ملی ہیں جس میں کسی کام کیلئے پینل کے ایک کارپوریٹر کے پاس جائیں تووہ کہتا تھا کہ یہ میرا وارڈ نہیں ’بی ‘کے پا س جاؤ ۔اس طرح لوگوںکے کام نہیں ہوتے ہیں۔اس سے بدعنوانی میں اضافے کا اندیشہ ہے۔پینل سسٹم‘ ون ووٹر، ون ووٹ ‘ اصول کے بھی خلاف ہے۔‘‘
 اس سلسلے میں غیر سرکاری تنظیم ’یس وی کین ‘ کے رکن ایڈوکیٹ حسن ملانی نے کہاکہ ’’ مہاراشٹر کی جو ۴؍ بڑی پارٹیاں ہیں: کانگریس ، این سی 
پی ، شیو سینا اور بی جے پی  انہوں نے آپسی مشورے کے بعد پینل سسٹم 


 


نافذ کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ اس سے عوام کا بھی سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔  وہ سماجی کارکنان جو اپنے علاقے میں عوام کی خدمت کررہے ہیں  اور اس امید پر کہ انہیں بھی کارپوریٹر بننے کا موقع ملے گا ،ان کی امیدوں پر پینل سسٹم کی وجہ سے پانی پھیر جائے گا۔اپوزیشن کی خاموشی سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پینل سسٹم سے ان کا بھی فائدہ ہوگا۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جو یہ جواز پیش کیا جاتا ہے کہ ایک علاقے کو ۳ ؍ کارپوریٹر ملیں گے تو حقیقت میں (عملی طور پر ) ایسا نہیں ہوتا بلکہ شہریوں کو تینوں کارپوریٹروں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ ۳؍ وارڈوں کاپینل سسٹم لاکر ایک علاقے کی نمائندگی کرنے والے کارپوریٹر کواسمبلی حلقے کے تقریباً نصف حصے پر چناؤ لڑوا رہے ہیں ۔ وہ نصف ایم ایل اے ہو جائے گا۔ مثال کے طو رپر پینل نمبر ۳۵؍ کی سرحد الماس کالونی سے شروع ہوکر کلیان پھاٹا کے پاس ڈائے گھر گاؤں تک ہے جو کہ سوا دو تا ڈھائی کلو میٹر کا علاقہ ہے۔الماس کالونی میں جو شخص کام کرے گا، اس کے کام سے ڈھائی کلو میٹر دور ڈائے گھر گاؤں والا کیسے پہچان پائے گا۔‘‘ انہوںنے کہا کہ ’’ اگر پینل سسٹم ووٹروں کیلئے فائدہ مند ہوتا تو الیکشن کمیشن ہی پینل سسٹم کا آرڈر نکالتا لیکن اس نے ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ کا آرڈر جاری کیا تھا۔‘‘حسن ملانی کے بقول ’’کابینہ سے منظوری کے بعد ۳؍وارڈ وںپر مشتمل پینل کے تحت انتخابات کے انعقاد کی تجویز گورنر کے پاس بھیجی گئی ہے جہاں سے منظوری کے بعد اسے الیکشن کمیشن کے پاس بھیجا جائے گا۔‘‘
 تھانے میونسپل کارپوریشن کے وارڈ سسٹم پر ایک نظر:
- معتبر ذرائع کے مطابق تھانے میونسپل کارپوریشن کا پہلا  الیکشن ۱۹۸۶ء میں ’ایک وارڈ ایک کارپوریٹر‘ کے اصول پر منعقد ہوا تھا۔
- ۶؍ سال بعد ۱۹۹۲ء میں دوسرےالیکشن میں  اس کے بعد ۱۹۹۷ء میں بھی ایک وارڈ ایک کارپوریٹرسسٹم تھا۔
-۲۰۰۲ء  میں ۳؍ کارپوریٹروں کا پینل  سسٹم نافذ کیا گیا۔
- ۲۰۰۷ء  میں ایک بار پرپھر ایک وارڈ ایک کارپوریٹرکا نظام نافذ کیاگیا۔
-۲۰۱۲ء میں  ۲؍ کارپوریٹروں پر مشتمل پینل  بنایاگیا تھا۔
-۲۰۱۷ء میں ۴؍ کارپوریٹروں کا ایک پینل بنایا گیا تھا ۔
- اب آئندہ سال  ۲۰۲۲ء میں ۲۰؍ سال بعد  ایک بارپھر  ۳؍ وارڈوں کا پینل سسٹم  کے نفاذ کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK