EPAPER
Updated: February 12, 2022, 8:18 AM IST | Mumbai
مقتولہ کی لاش مسخ شدہ حالت میں پائی گئی تھی ، عاشق اوراس کے ساتھی پرقتل کا شبہ ، سانتاکروز پولیس پر کیس کوسنجیدگی سے نہ لینا کا الزام ، مقامی افراد نےکینڈل مارچ نکالا اورکیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے اور مجرموں کو پھانسی کی سزا کادینے مطالبہ کیا۔ ممبئی پولیس کمشنر نے انکوائری کا حکم دیا
یہاں کے واگھوبا گھاٹ کے قریب۳؍ فروری کو پولیس کو ایک لڑکی کی بری طرح مسخ شدہ لاش ملی تھی ۔ پنکی مسکوئٹا عرف کیرول نامی یہ لڑکی ولے پارلے کی رہنے والی ہے اور اس کے قتل کا الزام اس کے عاشق زیکو مسکیٹا اور اس کے ساتھی کمار بابودیندرپر لگایا جارہا ہے۔ سانتاکروز پولیس اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ اسی پولیس اسٹیشن میں ۲۶؍ جنوری کو کیرول کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ مقتولہ کی والدہ صدمے سے نڈھال ہے اور اس نے اس معاملے میں انصاف کا مطالبہ کیاہے۔ مقامی افراد نے گزشتہ اتوار کو کینڈل مارچ نکال کر مجرمین کوپھانسی کی سزا کامطالبہ کیا ۔ ان کا الزام ہے کہ سانتاکروز پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے بھی اس جانب توجہ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے کا مطالبہ کیاہے۔
کیرول کی والدہ کیتھرین نے اس بارے میں بتایا کہ ’’میری بیٹا سے وہ (زیکو) ہمیشہ جھگڑتا تھا کیونکہ وہ دیگر لڑکی کے پیچھے تھا۔ میں نے ان میں مصالحت کی کوشش کی اور زیکو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ صرف کیرول سے شادی کرے گا لیکن اس کی والدہ ان کے رشتے سے خوش نہیں تھی۔ ‘‘ ذرائع کے مطابق زیکو کے دیگر ۲؍ خواتین سے بھی تعلقات تھے اور کیرول سے جھگڑے کی یہی سب سےاہم وجہ تھی۔ صدمے سے نڈھال کیتھرین نے کہا کہ ’’جب وہ (کیرول)۳؍ سال کی تھی تو اس کے والد کا انتقال ہوگیا۔ اس کے بعد تمام پریشانیوں کے باوجود میں نے اکیلے اس کی پرورش کی۔ میرے بڑھاپے کا سہارا چھین لیا۔۔۔۔ اس کو پھانسی ملنی چاہئے۔‘‘ انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ممبئی پولیس اپنے نربھیا اسکواڈ کی تشہیر کرتی ہے۔۔۔ لیکن میںزمینی سطح کی حقیقت جانتی ہوں۔ ‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا سانتاکروز پولیس نے تیزی سے کارروائی کی تھی؟ اگر کی ہوتی تو کم از کم میری بیٹی کی لاش مسخ نہ ہوتی۔‘‘
سماجی کارکن گوڈفرے پیمنٹو نے اس کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’زیکو اور کے ساتھی کمار دیویندر نے کیرول کا جس طرح قتل کیا ہے ، وہ حالیہ وقت کا انتہائی گھناؤنا جرم ہے اور ریاستی حکومت اس جرم پر خاموش تماشائی بنی نہیں رہ سکتی۔اسے خاص طور پر سانتاکروز پولیس کی جانب سے کی گئی تفتیش پر توجہ دینی چاہئے، حالانکہ مقتولہ کے اہل خانہ نے اس کیس میں زیکو مسکیٹا کے ملوث ہونے کی درخواست کی ہے لیکن پولیس افسران اس معاملےکو معمول کے کیس کی طرح لے رہے ہیں اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو مقتولہ کے اہل خانہ سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ۵۰۰؍ افراد نے کینڈل مارچ نکالا تھا۔ ان کے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز تھے جن پر تحریر تھا :’قاتلوں کو پھانسی دو‘،’موت سے کم سزا نہ ہو‘ ، ’رحم نہیں‘ ،’ مقتولہ کا خون ان کے ہاتھوں پر ہے ، مجرموں کو سزا دو ‘ اور ہم امن پر یقین رکھتے ہیں لیکن انصاف پر بھی‘ وغیرہ۔ کینڈل مارچ سینٹ فرانسس زیویئرس چرچ جہاں کے عیسائی قبرستان میں کیرول کو دفنایا گیا ہے ، سے شروع ہوا اور ولے پارلے مغرب میں مقتولہ کی رہائش گاہ پر ختم ہوا۔
اس بارے میں پال گھر کے ایک پولیس افسر نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’کیتھرین نے اپنی بیٹی کیرول کی لاش کو اس کے بدن کے ٹیٹو ، جینیاتی طورپر ٹیڑھی انگلیوں اور لباس سے پہچانا تھا لیکن ہم اس بات کے سائنسی ثبوت چاہتے ہیں کہ برآمد ہونے والی لاش کیتھرین کی بیٹی کی ہی ہے۔ ایک اور پولیس افسر نے کہا کہ ’’ہم قتل کے اس حساس کیس میں سزا کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ ہم کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے کیونکہ اسے(کیرول) کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے۔‘‘ ایک افسر نے کہا کہ ’’ ہم نے کیتھرین سےجلداز جلد ہمارے پولیس اسٹیشن آنے کی درخواست کی ہے تاکہ سائنسی رپورٹ حاصل کرکے کیلئے ڈی این اے فنگرپرنٹ لیا جاسکے۔ پولیس کے مطابق ’’ہمیں۲؍ صفحات کا ایک خط موصول ہوا ہے جو کرسمس کے بعد کیرول نے زیکو کو لکھا تھا، حالانکہ اس پر تاریخ نہیں لکھی گئی ہے۔یہ خط سانتاکروز پولیس کو کیتھرین اور سماجی کارکن انیتا شیٹی نے دیا تھا لیکن مبینہ طورپراس نے کچھ نہیں کیا۔
دریں اثناء ممبئی پولیس کمشنر ہیمنت نگرالے نے گمشدگی کی شکایت کے باوجود تفتیش میں سانتاکروز پولیس کی لاپروائی کے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔