EPAPER
Updated: April 30, 2020, 10:42 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
محکمہ داخلہ نے ہجومی تشدد کا شکار ہونے والوں کی بروقت مدد نہ کرنے کی پاداش میں ان پولیس اہلکاروںکیخلاف کارروائی کی
پال گھر ہجومی تشدد کے دوران خاموش تماشائی بنے رہنے پر یکے بعد دیگرےخاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کاسلسلہ جاری ہے۔سزا کے طورپرانہیں معطل اور ٹرانسفر کر نے کی کارروائی جارہی ہے۔ ریاستی محکمہ داخلہ نے ہجومی تشدد کا شکار ہونے والوں کی بروقت مدد نہ کرنے کی پاداش میں بدھ کو مزید ۳؍ پولیس والوں کو معطل کر دیا ہے ۔
سادھوؤں کی وقت پر مدد نہ کرنے اور انہیں ہجومی تشدد میں شامل متاثرین کےحوالہ کرنے کی پاداش میں کاسا پولیس اسٹیشن کے ۲؍ افسروں کو ۱۹؍ اپریل کومعطل کیا گیا تھا ۔ وہیں منگل کو ریاستی محکمہ داخلہ نے پال گھر کے پبلک ریلیشن آفیسر سمیت کاسا پولیس اسٹیشن سے وابستہ ۳۵؍ پولیس اہلکاروں کا بطور سزا ٹرانسفر کر دیا تھا۔ بدھ کو اس سلسلہ میں مزید کارروائی کرتے ہوئے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹرسالونکھے اور ۲؍ ہیڈ کانسٹیبل سنتوش مکنے اورنریش دھوڑی کو معطل کیا گیاہے۔
واضح رہے کہ ۱۶؍ اپریل کو پال گھر کے گڈچینچلے گاؤں میں کاندیویلی سے گجرات جانے والے ۲؍ سادھوؤں اور ایک ڈرائیور کو اس وقت لاٹھیوں سے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنے ساتھی کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے گجرات جارہے تھے ۔پولیس نے ہجومی تشدد میں شامل گاؤں کے ۱۱۰؍ افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ ابتدا میں اسے مذہبی رنگ دیتے ہوئے ایک فرقہ کو نشانہ بنانے کی مسلسل کوشش کی گئی ۔ بعد ازاں ریاستی محکمہ داخلہ کے ذریعے جاری کئے گئے۱۱۰؍ ملزمین کے ناموں میں جب ایک بھی مسلم نام نہیںملا تو معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرنے والوں کی زبان پر تالا لگا ۔ اس کے باوجود سیاسی حتیٰ کہ چند چینلوں پر بھی مسلسل ایک مخصوص طبقہ سے ا س ہجومی تشدد کو جوڑنے کی کوشش جاری ہے ۔