Inquilab Logo Happiest Places to Work

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا احتجاج شدید، حکمراں محاذ بے بس

Updated: December 14, 2021, 8:07 AM IST | new Delhi

احتجاج کے سبب ایوان بالا کی کارروائی ایک بار پھر ملتوی،۱۲؍ اراکین کی معطلی کوواپس لینے سے کم پر حزب اختلاف تیار نہیں، کہا: حکومت منتخب اراکین کو ایوان کی کارروائی سے باہر رکھ کر آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے، راجیہ سبھا میں مسلسل تعطل کیلئے حکومت اوراپوزیشن نے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا

The suspended members were met by Leader of the Opposition in Rajya Sabha Malkarjan Kharge on Monday
معطل اراکین سے پیر کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے ملاقات کی

 کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو ایک بار پھر راجیہ سبھا میں۱۲؍ اراکین پارلیمان کی معطلی کو واپس لینے کا معاملہ اٹھایا اور یہ مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے رویے کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ اپوزیشن کےا حتجاج کی شدت کے آگے  حکومت پوری طرح بے بس نظر آئی۔ اس کے نتیجے میں ایک بار پھر راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی ہوگئی۔ ایوان بالا کے اس طرح مسلسل تعطل کیلئےحسب سابق حکومت نے اپوزیشن کو اور اپوزیشن نے  حکمراں محاذ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
 دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرنے کیلئے وزیر قانون کرن رجیجو کا نام پکارا تو ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے کھڑے ہوگئے اور اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کی حمایت میں کانگریس کے لیڈر جے رام رمیش، دگ وجے سنگھ اور نیرج ڈانگی بھی اپنی جگہ کھڑے ہوگئے۔ان کاساتھ دیتے ہوئے اوران کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے ’ڈی ایم کے‘کے رکن تروچی شیوا اور عام آدمی پارٹی کے رکن  سنجے سنگھ نے بھی اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا۔
 اس موقع پر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ایک سازش کے ساتھ۱۲؍ اراکین کو  ایوان سے باہر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح انھیں ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے سے روکنا آئین کے خلاف ہے۔ صدر نشیں ہری ونش نے انھیں روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ صبح چیئرمین نے معاملہ طے کر لیا ہے،اسلئے اس موضوع پر حکمراں پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ اپوزیشن کے لیڈروں کوبات چیت کرنی چاہئے لیکن اپوزیشن نے یہ کہہ کر اپنا موقف واضح کردیا کہ ان تمام اراکین کی معطلی کا فیصلہ واپس لینے سے کم پر وہ راضی نہیں ہے۔
 اس کے بعد، کرن  رجیجو نے’ ’سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز (تنخواہ اور شرائط) ترمیمی بل۲۰۲۱‘  ایوان میں پیش کیا اور اس کی منظوری کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمولی ترمیم ہے، اس میں ان کی پنشن بڑھا دی گئی ہے۔کانگریس کی طرف سے اس بحث میں حصہ لیتے ہوئےامی یاگنک نےکہاکہ ہندستان میں مختلف سطحوں پر عدالتوں میں کروڑوں معاملات زیر التوا ہیں اور لاکھوں لوگ سماعت نہ ہوپانے کے سبب جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انصاف بہت مہنگا ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد انصاف تک رسائی حاصل نہیں کرپاتے۔ انہوں نے ان حالات کے باوجود   ملک کے عوام کو عدالتی نظام پر بہت بھروسہ ہے،اسلئے وہ ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد عدالتوں ہی کا رخ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتی نظام کا جائزہ لیا جانا چاہئے اور لوگوں کیلئے ’فیصلے‘ کی نہیں بلکہ ’انصاف‘ کا بندوبست کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ در حقیقت ’انصاف ملنے میں تاخیر، انصاف نہیں ملنا‘ہے۔ 
 قبل ازیں صبح بھی کانگریس اور اپوزیشن اراکین نے ایوان میں اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اس کی وجہ سے ایوان میں کافی شور اور ہنگامہ رہا۔اس کے باعث وقفہ سوالات اور  وقفہ صفر نہیں ہو سکا۔  وقفہ صفر کے دوران ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے اراکین کی معطلی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا  مثبت حل تلاش کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں یہ معاملہ گزشتہ ہفتے بھی سامنے آیا تھا اور اُس وقت اسے نمٹانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن حکومت اس معاملے پر سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ اس دوران اپوزیشن کے کئی اراکین اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ ان کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر ہٹ دھرمی کا رویہ اپنا رہی ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن  مداخلت کرنے پر مجبور ہے۔
 چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ان حالات میں ایوان کی کارروائی نہیں چل سکتی، اسلئے وہ کارروائی کو دوپہر۱۲؍ بجے تک کیلئے ملتوی کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ۱۲؍ اراکین کی معطلی سے جو تعطل پیدا ہوا ہے،اس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی   بار بار ملتوی ہورہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK