Inquilab Logo Happiest Places to Work

کنگنا ڈھٹائی پر آمادہ ، بیان پر قائم ، معافی سے انکار

Updated: November 14, 2021, 8:28 AM IST | new Delhi

کہاکہ’’ ۱۹۴۷ء میں کون سی جنگ ہوئی تھی ؟ کوئی ثبوت پیش کرے تو ایوارڈ واپس کردوں گی اور معافی مانگ لوں گی‘‘۔ اداکارہ کیخلاف کئی شہروں میں کیس درج

Actress Kangana Ranaut invites jigsaw puzzles because of her controversial statements
اداکارہ کنگنا رناوت اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے جگ ہنسائی کو دعوت دے دیتی ہیں

متنازع بیانا ت دے کر اپنے لئے اور مودی حکومت کے لئے جگ ہنسائی کا سامان کرنے والی اداکارہ کنگنا رناوت نےگزشتہ دنوں جنگ آزادی کے تعلق سے جو انتہائی متنازع بیان دیا ہے وہ اس پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ قائم ہیں اور معافی مانگنے سے نہ صرف انکار کررہی ہیں بلکہ پوچھ رہی ہیں کہ ۱۹۴۷ء میں آزادی ملنے کے وقت کون سی جنگ ہوئی تھی؟ جو میں اسے  جنگ آزادی مان لوں ؟چونکہ ان کا ٹویٹر اکائونٹ ایسے ہی احمقانہ اور اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے بلاک کیا جاچکا ہے ، اس لئے  انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکائونٹ پر ایک کتاب کے کچھ عکس جاری کرتے ہوئے اور مجاہدین آزادی لوکمانیہ تلک ، بپن چندرپال  اور اربندو گھوش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ مجھے ۱۸۵۷ء کی  جنگ آزادی کے بارے میں معلوم ہے کیوں کہ میں نے جھانسی کی رانی پر بنائی گئی اپنی فلم کے لئے کافی ریسرچ کی تھی  اور یہ واضح تھا کہ اس وقت باقاعدہ جنگ لڑی گئی تھی لیکن کوئی مجھے یہ بتادے کہ۱۹۴۷ ء میں کون سی جنگ لڑی گئی تھی تو میں اپنے بیان پر معافی مانگنے کے لئے بھی تیار ہوں اور پدم شری واپس کرنے کے لئے بھی تیار ہوں۔‘‘
 کنگنا نے اپنی اشتعال انگیزی ،ڈھٹائی لیکن اس کے ساتھ ہی کم عملی کا  مزید مظاہرہ کرتے ہوئے کئی سوال بھی داغ دئیے ۔ انہوں نے پوچھا کہ گاندھی جی نے بھگت سنگھ کو شہید کیوں ہونے دیا ؟ انہوں نے سبھاش چندر بوس کا ساتھ کیوں نہیں دیا ؟ تقسیم ہند کا فیصلہ انگریزوں نے کیوں کیا؟ ۱۹۴۷ء میں آزادی کا جشن منانے کے بجائے ہندوستانی ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کیوں ہو گئے تھے ؟ کنگنا نے  یہ بھی کہا کہ انگریز حکومت ۱۹۴۰ء کے بعد سے انتہائی کمزور ہو چکی تھی اور سبھاش چندر بوس کی فوج ہی ان سے اقتدار چھین لیتی اور خود بوس وزیر اعظم بن سکتے تھے لیکن گاندھی اور نہرو نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ اسے لئے میں نے کہا کہ ہمیں ۱۹۴۷ء میں آزادی بھیک میں ملی ہے۔ کنگنا کے مطابق ملک کا دایاں بازو(بھگوا تنظیمیں) انگریزوں سے لڑنے اور اقتدار حاصل کرنے کے لئے تیار تھا لیکن ایسا نہیں ہونے دیا گیا، کیوں نہیں ہونے دیا گیا اس سوال کا کوئی اگر جواب دے دے تو میں معافی مانگنے کو تیار ہوں۔
  ادھر کنگناکے خلاف پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ خاص طور پرکانگریس لیڈروں نے کنگنا رناوت کے خلاف کیس درج کرکے مناسب قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس تعلق سے  نینی  تال کوتوالی میں دی گئی شکایت میں کانگریس لاء سیل کے ضلع صدر کملیش کمار تیواری اور انوپم کبڈوال کے علاوہ کانگریس لاء سیل کے سابق سینئر ریاستی نائب صدر رویندر بشٹ سمیت  دیگر لیڈروں نے کہا کہ کنگنا راناوت کا بیان عوام کو بھڑکانے اور نفرت کو ہوا دینے والا ہے۔  یہ مجاہدین آزادی اور  اپنی جانیں قربان کرنے والےشہداء کی توہین ہے۔ یہی نہیں ان کا یہ بیان ناقابل معافی جرم کے زمرے میں بھی  آتا ہے۔ ایسے میں پولیس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مناسب کارروائی کی جائے۔ ادھر چنڈی گڑھ پردیش   کانگریس اور یوتھ کانگریس نے بھی کنگنا  کے ذریعہ ملک کی آزادی کے بارے میں  کئے گئے  قابل اعتراض تبصرے کے سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کرائی ہے ۔  
  یاد رہے کہ حال ہی میں صدر جمہوریہ نے کنگنا   راناوت کو پدم شری ایوارڈ سے نوازا ہے۔ اس کے بعد ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں  انہوں نے  متنازع بیان  دے کر  اپنے لئے مصیبت مول لی ہے۔ ان کے بیان کی چوطرفہ مذمت کی جارہی ہے ا ور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ بی جے پی بھی ان کے اس بیان سے پلہ جھاڑنے کی کوشش کررہی ہے۔  مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندر کانت پاٹل نے بھی کہہ دیا کہ کنگنا کا یہ بیان قابل قبول نہیں ہے۔ اس سے مجاہدین آزادی کی توہین ہو تی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK