EPAPER
Updated: October 22, 2020, 5:02 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
حقوق انسانی کیلئے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنرمشیل بیشلے کا اظہار تشویش، مودی حکومت سے حقوق انسانی کے علمبرداروں ،سماجی کارکنان اور تنظیموں کے حقوق کے تحفظ کی مانگ کی
ہندوستان میں حقوق انسانی کے علمبرداروں اورتنظیموں کو نشانہ بنانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی مشیل بیشلے نے حکومت ہند سے ان کے حقوق کے تحفظ کی مانگ کی ہے۔ منگل کو جاری کئے گئے بیان میں بیشلے نے اس بات پر فکرمندی کااظہار کیا کہ ہندوستان میں غیرواضح اور مبہم قوانین کا سہارا لے کر غیر سرکاری تنظیموں کی بین الاقوامی فنڈنگ کو بند کر کے رضاکارو ں کی آوازوں کو دبایا جا رہاہے۔ساتھ ہی انہیں تفتیشی ایجنسیوںکی جانب سے ہراساں بھی کیا جارہا ہے۔
انہوں نے حکومت ہند پر اس بات کیلئے زور دیا کہ وہ سماجی کارکنان کو کام کرنے کا موقع فراہم کرے۔ بیشلے کے مطابق’’ہندوستان میں ہمیشہ سے ایک مضبوط شہری سماج (سو ِل سوسائٹی) رہاہے جس نے حقوق انسانی کے دفاع میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مگر میں فکر مند ہوں کہ غیر واضح اورمبہم زبان والے قوانین کا استعمال کرتے ہوئے اب ان آوازوں کو دبایا جا رہا ہے۔‘‘انہوں نے خاص طورسے غیر سرکاری تنظیموں کے خلاف فارین کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے ’’تشویشناک‘‘ استعمال کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی زبان مبہم ہے۔ یہ قانون ’’کسی بھی ایسی سرگرمی کیلئے جو عوامی مفاد کیلئے ضرررساں ہوں‘‘ کیلئے غیر ملکی فنڈنگ کو ممنوع قرار دیتاہے۔ بشیلے کے مطابق ۲۰۱۰ء میں بننے والا یہ قانون جس میں گزشتہ ماہ ترمیم کی گئی ہے، کا ’’حقوق انسانی کی تنظیموں کی کسی سے وابستہ ہونے کی آزادی پر نقصاندہ اثر ڈال رہا ہے اوراس کے نتیجے میں وہ ہندوستان میں موثر طریقے حقوق انسانی کی پیروی کرپارہے ہیں نہ تحفظ۔‘‘ یاد رہے کہ حال ہی میں حکومت کے دباؤ سے تنگ آکر ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی ہندوستان میں اپنے دفتر کو بند کر چکا ہے۔ اس کی نشاندہی کرتےہوئے اقوام متحدہ کی کمشنر برائے حقوق انسانی نے فکر مندی کااظہار کیا کہ ایف سی آر اے قانون کی وجہ سے تمام بینک کھاتے منجمدکردیئے گئے تھے جس کی وجہ سے مجبوراً ایمنسٹی کو اپنا کام کاج ہندوستان میں بند کرنا پڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ بینک کھاتے منجمد کرکے اور اس طرح کے قوانین کا استعمال کرکے موجودہ حکومت سماجی کارکنان کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے لیکن یہ ہندوستانی معاشرہ کے لئے ٹھیک نہیں ہے کیوں کہ یہ معاشرہ شخصی آزادی کےاصولوں پر قائم ہے۔
اپنے بیان میں بیشلے نے جہاں بھیماکوریگاؤں کیس میں ۸۳؍ سالہ عیسائی پادری اور قبائلیوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے اسٹین سوامی کی گرفتاری پر بھی فکرمندی کااظہار کیا تو وہیں یو اے پی اے قانون کو بھی مذمت کا نشانہ بنایا اور سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو حکومت کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے پر فکرمندی کااظہار کیا۔