EPAPER
Updated: February 08, 2022, 11:13 AM IST | Agency | Bulandshahr
گزشتہ انتخابات میں ۷؍ میں سے ۷؍ سیٹوں پر بی جے پی کوکامیابی ملی تھی، اس بار ۷؍ میں سے۴؍ اراکین اسمبلی کو ٹکٹ نہیں دیا گیا
مغربی یوپی کے ضلع بلند شہرکی ۷؍ اسمبلی سیٹوں شکارپور، بلند شہر، سکندرآباد، انوپ شہر، سیانہ، ڈبائی اور خورجہ میں۱۰؍ فروری کو ووٹنگ ہوگی۔ جاٹ، مسلم، دلت، لودھی اور راجپوت اکثریتی اس ضلع میں۲۰۱۷ء کے انتخابات میں بی جے پی نے تمام سیٹوںپر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس بار بی جے پی نے اپنے ۴؍ موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹ کر نئے چہروں کو آزمایا ہے۔ شکارپور اسمبلی حلقہ ضلع کی سب سے اہم مانی جارہی ہے جہاں ۹؍ امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ یوگی سرکار کے ریاستی وزیر انل شرما اور ایس پی ۔آر ایل ڈی امیدوار ۵؍بار کے ایم ایل اے سابق کابینی وزیر پروفیسر کرن پال سنگھ کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔ بلند شہر صدر سیٹ پر بی جے پی کے پردیپ چودھری، آر ایل ڈی کے حاجی یونس، کانگریس کے سشیل چودھری، آپ کے وکاس شرما، بی ایس پی کے مبین کالو قریشی سمیت۱۱؍ امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر بی جے پی نے اپنی موجودہ ایم ایل اے اوشا سروہی کا ٹکٹ کاٹ کر پردیپ چودھری کو میدان میں اتارا ہے۔اس اسمبلی حلقے پر مسلمان ووٹر فیصلہ کن ہیں۔ وہ تقریباً۳۱؍ فیصد ہیں۔ سکندرآباد سیٹ پر بی جے پی کے لکشمی راج سنگھ کا مقابلہ کانگریس کے سلیم اختر، ایس پی کے راہل یادو، بی ایس پی کے منویر گجر، آپ کے درشن شرما اور ایم آئی ایم کے دلشاد احمد سے ہے۔ راہل بہار کے سابق وزیر اعلیٰ آر جے ڈی سپریمو لالو یادو کے داماد ہیں۔ بی جے پی نے موجودہ ایم ایل اے اوروملا سولنکی کا ٹکٹ کاٹ کر ان کی جگہ نوجوان لیڈر لکشمی راج سنگھ کو ٹکٹ دیا ہے۔ انوپ شہر سیٹ سے موجودہ بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما کے علاوہ این سی پی کے کے کےشرما، بی ایس پی سے رامیشور لودھی، کانگریس سے چودھری گجیندر سنگھ، آپ سے ہریندر سنگھ، آزاد سماج پارٹی سے شاکر اور شیو سینا سے رشمی میدان میں ہیں۔ این سی پی کے کے کے شرما اپنی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ہیں۔ ۲۰۱۷ء میں سنجے شرما نے بی ایس پی کے چودھری گجیندر سنگھ کو ۴۶؍ ہزار ۵۲۲؍ ووٹوں سے شکست دی تھی جو۲۰۰۷ء اور ۲۰۱۲ء میں اسی سیٹ سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے ۔ اس بار وہ کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انوپ شہر میں جاٹ ووٹروں کی تعداد۱۶؍ فیصد، مسلم ۱۴؍فیصد، درج فہرست ذات۱۶؍ فیصد، لودھی راجپوت۱۰؍ فیصد جبکہ ویش اور برہمن ووٹرز کی تعداد بھی۱۰؍ فیصد ہے۔ گزشتہ امیت شاہ نے یہیںریلی کی تھی۔ بی جے پی نے سیانہ سیٹ کیلئے اپنے موجودہ ایم ایل اے دیویندر سنگھ لودھی پر بھروسہ کیا ہے۔ یہاں سے ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کے دلنواز خان ، بی ایس پی کے سنیل بھاردواج، کانگریس کی پونم پنڈت اور آپ کے ستویر سنگھ سمیت۸؍ امیدوار میدان میں ہیں۔ دلنواز کے دادا ممتاز محمد خان اور والد امتیاز خان اس سیٹ سے کئی بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ ۲۰۱۷ءکے انتخابات میں بی جے پی کے دیویندر سنگھ لودھی نے بی ایس پی کے دلنواز خان کو ضلع کی انتخابی تاریخ میں سب سے زیادہ ۷۱؍ ہزار ۵۴۵؍ ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ اس سیٹ پر لودھی راجپوت ووٹر۲۲؍ فیصد ہیں جبکہ مسلم ووٹروں کی تعداد۱۸؍ فیصد ہے، شیڈول کاسٹ ووٹرز بھی۱۵؍ فیصد ہیں۔ جاٹ، راجپوت، تیاگی، برہمن اور گرجر ووٹروں کی بھی اہمیت ہے۔ ضلع کی ڈبائی سیٹ سے بی جے پی نے موجودہ ایم ایل اے ڈاکٹر انیتا لودھی کا ٹکٹ کاٹ کر چندر پال سنگھ لودھی کو میدان میں اتارا ہے، جبکہ ایس پی کے ہریش لودھی، کانگریس کی سنیتا شرما، بی ایس پی کے کرن پال سنگھ اور دیگر امیدوار میدان میں ہیں۔ لودھی اکثریت والی اس سیٹ کو سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا قلعہ سمجھا جاتا ہے لیکن ۲۰۰۷ء کے انتخابات میں بی ایس پی اور۲۰۱۲ء میں ایس پی کے ٹکٹ پرگڈو پنڈت ، کلیان کے بیٹے راجویر سنگھ کو شکست دے چکے ہیں۔ خورجہ(محفوظ) سیٹ پر ۸؍ امیدوار میدان میں ہیں جس میں بی جے پی نے اپنے موجودہ ایم ایل اے بیجندر کھٹک کا ٹکٹ کاٹ کر میناکشی سنگھ کو میدان میں اتارا ہےجبکہ ایس پی کے بنسی سنگھ پہاڑیا، کانگریس کے ٹوکی مل کھٹک اور بی ایس پی کے ونود پردھان کے علاوہ دیگر امیدوار اپنی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔