EPAPER
Updated: February 12, 2022, 8:41 AM IST | new Delhi
لیکن عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سبھی کےآئینی حقوق کا تحفظ ہو گا۔ حالات کے پیش نظر پولیس نے اڈپی ،چتر درگ اور ڈوڈابلّا پور میں مارچ کیا
حجاب تنازع پر کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز دئیے گئے عبوری حکم کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ کورٹ نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں جاری سماعت پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اس معاملہ کی سماعت مناسب وقت پر کی جائے گی۔ دریں اثناء، سپریم کورٹ نے وکلا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کو قومی سطح کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ہائی کورٹ کے اگلے حکم تک تعلیمی اداروں میں حجاب نہ پہننے کے عبوری حکم کو چیلنج کرتے ہوئے وکیل دیودت کامت نے دلیل دی تھی کہ ہائی کورٹ کا عبوری حکم مناسب نہیں ہے، امتحانات بھی سر پر ہیں۔ اس پرچیف جسٹس این وی رامنا نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں اس معاملہ کی سماعت جا ری ہے اور فی الحال صرف وہیں اس معاملہ کی سماعت ہونے دیں۔عدالت عظمیٰ میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جب کہا کہ اس معاملہ کو سیاسی اور مذہبی نہیں بنایا جانا چاہئے تو انہیں بیچ میں ہی روکتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سبھی شہریوں بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے بیٹھے ہیں۔ مناسب وقت آئے گا تو معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔
کرناٹک کے ۳؍ اضلاع میں فلیگ مارچ
دوسری طرف کرناٹک میں حجاب تنازع کے بعد حالات کو معمول پر لانے کے مقصد سے پولیس نے ان ۳؍ اضلاع میں فلیگ مارچ کیا جہاں پر حالات سب سے زیادہ خراب ہوئے تھے۔ اڈپی ، چتر درگ اور ڈوڈا بلّا پور میں پولیس کی جانب سے فلیگ مارچ کرتے ہوئے حالات کو پر امن رکھنے کی اپیلیں کی گئیں۔ واضح رہے کہ پیر سے ریاستی حکومت نے ۸؍ ویں سے ۱۰؍ کے اسکول شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے پیش نظر پولیس نے حالات کو معمول پر لانے کا کام شروع کردیا ہے۔ فلیگ مارچ سے قبل تینوں اضلاع کے اعلیٰ پولیس افسران نے میٹنگ کی اور تعلیمی اداروں کے اطراف میں پولیس کی تعیناتی بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ساتھ ہی شر پسند عناصر کو لگام دینے کا فیصلہ بھی ہوا۔