Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلاسگو کانفرنس: ماحولیات کی تبدیلی پر کام بہت ہے اور وقت کم

Updated: November 11, 2021, 9:46 AM IST | Washington

اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہاکہ اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت اگرچہ کچھ سنجیدہ ہے لیکن وہ ایسی نہیں جس کی ہمیں فی الواقع ضرورت ہے۔کانفرنس کے صدر شرما نے کہاکہ اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی لیکن ہمارے سامنے ایک بڑا پہاڑ ہے جسے ہمیں اگلے چند دنوں میں عبور کرنا ہے

The key participants in Tuesday`s meeting can be seen on stage. (Photo: PTI)
منگل کےر وز منعقدہ اجلاس کے اہم شرکاء اسٹیج پر دیکھے جاسکتے ہیں۔(تصویر:پی ٹی آئی )

گلاسگو میں اقوام متحدہ کے تحت ہونیوالی آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق سربراہی کانفرنس نے کاربن گیسوں کا اخراج کم کرنے کی طرف’’کچھ سنجیدہ قدم‘‘ اٹھائے ہیں، لیکن اعلیٰ عہدے داروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت کو بین الاقوامی طور پر منظور شدہ اہداف تک لانے کے لئے ابھی بہت کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے۔دو ہفتوں پر محیط یہ مذاکرات تیزی سے اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
کانفرنس کے صدر  نے کیا کہا؟ـ
 آب و ہوا کی تبدیلی پر عالمی کانفرنس کے صدر، الوک شرما نے اجلاس میں شریک اعلیٰ سطحی حکومتی وزرا سے کہا کہ وہ اپنے دارالحکومتوں میں عہدےداروں سے رابطے کر کے یہ معلوم کریں آیا وہ اس سلسلے میں زیادہ ٹھوس وعدے کر سکتے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس کانفرنس کے اختتام میں صرف چند دن ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں اب تک بہت محددو نوعیت کی پیش رفت دیکھنے میں آئی جس کے متعلق تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش قدمی کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر قابو پانے کیلئے انتہائی ناکافی ہے۔‘‘
سائنسدانوں کا خیال 
 سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ۲۰۳۰ء تک دنیا ہر سال تقریباً ساڑھے۵۱؍ بلین میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرے گی، جو کہ تازہ ترین وعدوں سے پہلے کے مقابلے میں یہ مقدار صرف ڈیڑھ بلین ٹن کم ہے۔ ۲۰۱۵ء کے پیرس میں ہونے والے آب و ہوا کے معاہدے میں مقرر کردہ حد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا اب سے ۲۰۳۰ءتک زیادہ سے زیادہ صرف ساڑتھے ۱۲؍ بلین میٹرک ٹن گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرے۔ 
اقوام متحدہ کے ماحولیات  پروگرام کے ڈائریکٹر کا موقف
 اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اسوسی ایٹیڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت اگرچہ کچھ سنجیدہ ہے لیکن وہ ایسی نہیں جس کی ہمیں فی الواقع ضرورت ہے۔کانفرنس کے صدر شرما کا کہنا تھا کہ اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ہمارے سامنے ایک بڑا پہاڑ ہے  جسے ہمیں اگلے چند دنوں میں عبور کرنا ہے۔ 
 اینڈرسن نے اس سلسلے میں بتایا کہ دو ہفتوں پر محیط کانفرنس میں شامل اقوام متحدہ کے تین اہم نکات میں سے ایک پر بھی ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ وہ ہے ۲۰۳۰ءتک کاربن گیسوں کے اخراج میں نصف کی کمی اور گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر میں مدد کے لیے غریب ملکوں کو سالا نہ ۱۰۰؍ ارب ڈالر فراہم کرنا۔کاربن گیسوں کے اخراج پر نظر رکھنے والے کلائمیٹ ایکشن ٹریکر کے ایک تجزے میں کہا گیا ہے کہ پیش کردہ اہداف کی بنیاد پر دنیا اب صنعتی دور سے پہلے کے ۲ء۴ء ڈگری گریڈ زیادہ کے راستے پر چل رہی ہے۔ جبکہ ۲۰۱۵ءکے پیرس معاہدے میں یہ حد ڈیڑھ ڈگری رکھی گئی تھی۔  کولمبیا کے صدر نے عالمی کانفرنس میں کہا ہے کہ ان کا ملک گلوبل وارمنگ کے مقابلے کیلئے ۱۸؍ کروڑ درخت لگا رہا ہے۔اس حوالے سے ایک اہم پہلو مالیات کا ہے۔ ۲۰۰۹ء میں ترقی یافتہ ملکوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ غریب ملکوں کو گلوبل وارمنگ کے خطرات سے نمٹنے میں مدد  کیلئےسالا نہ ۱۰۰؍ ارب ڈالر فراہم کریں گے۔ لیکن امیر ممالک ابھی تک اس ہدف تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ اس سال امیر اقوام نے ۸۰؍ ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جو اصل ہدف سے کم ہے۔تاہم، اینڈرسن اور انوک شرما اب بھی پرامید ہیں۔ اینڈرسن کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کانفرنس ختم ہونے میں ابھی کچھ دن باقی ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کی جانب سے مسلسل یہ کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا کے قدم آگ کی طرف بڑھنے سے روک سکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK