Inquilab Logo Happiest Places to Work

کسانوں نے اجے مشرا کی سمجھوتہ کی اپیل ٹھکرادی

Updated: November 04, 2021, 10:11 AM IST | Mumbai

مرکزی وزیرکی جانب سے فصل خریدنے میں تعاون کی پیشکش کی گئی تھی لیکن کسانوں نے اس سے بھی انکار کردیا اور اجے مشرا سے تعلق رکھنے والوں کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا

Union Minister of State for Home Affairs Ajay Mishra has lost his temper.
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کو منہ کی کھانی پڑی ہے

لکھیم پور کھیری کے کسانوں نے۳؍اکتوبر کو ضلع میں  ہونے والے تشدد کے معاملہ کو  رفع دفع  کرنے کے لئے مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کی طرف سے  بلائی گئی  میٹنگ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر اجے مشرا ، جن کا بیٹا  آشیش مشرا کسانوں کے قتل کا کلیدی ملزم ہے اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے ،  نے کسانوں کو منگل کو اپنی رہائش گاہ پر میٹنگ کے  لئے بلوایا تھا تاکہ دھان کی خریداری سے متعلق مسائل اور۳؍اکتوبر کو ہوئے تشدد کے معاملہ کو حل کیا جا سکے لیکن کسانوں نے اس پیشکش کو ٹھکرادیا اور کہا کہ ان کا اجے مشرا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ہم پر دبائو ڈالنے کی کوشش بالکل نہ کریں کیوں کہ ہم کسی بھی دبائو میں نہیں آئیں گے۔واضح رہے کہ آشیش اس وقت جیل میں قید ہے اور اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اسے اب تک ضمانت نہیں مل سکی ہے جس کی وجہ سے اجے مشرا سخت پریشان بتائے جارہے ہیں۔
  اجے مشرا کی جانب سے ملنے والی پیشکش پر لکھیم پور کھیری کی سکھ برادری اور سکھ کسانوں  کے لیڈران نے مقامی  گردوارے میں ہنگامی میٹنگ طلب کی اور علاقے کے کسانوں سے کہا کہ وہ  مرکزی وزیر کی میٹنگ میں ہرگز نہ جائیںکیوں کہ وہاں ان کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ مقامی سکھ تنظیم کے صدر جسبیر سنگھ وِرک نے کہا کہ ہم نے متفقہ طور پر ملاقات کے  لئے ان کے گھر نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ہمارے کسانوں کو دھان کی زیادہ قیمت دے کر پھنسانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ان کی جانب سے سب سے پہلی پیشکش بھی یہی ہوئی ہے کہ وہ ہمار ی فصلیں خریدنے میں تعاون کرسکتے ہیں لیکن اسے یاد رکھنا چا ہئے کہ وہ ۳؍اکتوبر کے  سانحے میں گئی جانوں کی تلافی نہیں کر سکتے۔ اس روز جو کچھ بھی ہوا وہ بلااشتعال اور بلاجواز تھا ۔ یہ بات پورے ملک کو معلوم ہے۔ جسبیر سنگھ کے مطابق آشیش مشرا نے جس طرح سے نہتے  اور بے ضرر کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچل دیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کا ارادہ کیا تھا ۔ اس کے باوجود اگر مرکزی وزیر ہم سے سمجھوتہ کرنا چاہتے ہیں تو ہم یہ کبھی نہیں کریں گے ۔  جسبیر سنگھ نے ساتھ ہی یہ وارننگ دی کہ اگر سکھ طبقہ کے کسی فرد کا اجے مشرا یا اس کے خاندان سے کوئی تعلق رہا یا کوئی اس  کے بعد ہونے والی کسی بھی میٹنگ  میں گیا تو پورا سکھ سماج اس شخص کا بائیکاٹ کرے گا۔
  ادھر وزیر کی گاڑی سے کچل کر جان گنوانے والے لوپریت کے اہل خانہ نے کہا کہ وزیر نے معاملے کو حل کرنے اور  اسے انجام تک پہنچانے کے  لئے اپنے آدمیوں کے ذریعے ملاقات کے  لئے ایک دعوت نامہ بھیجا تھا۔ انہوں نے فصل کی خریداری میں تعاون کی پیشکش بھی کی تھی لیکن ہم نے انکار کر دیا۔ کسانوں نے کہا کہ ابھی تک مرکزی  وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ہمارا ان سے اور ان کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس دوران ایس آئی ٹی کے ایک رکن نے کہا کہ ہم معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ ہم نے تمام گواہوں کو سیکوریٹی فراہم کی ہے۔ اگر کسی کو خطرہ ہے یا دباؤ ڈالا جا رہا ہے تو وہ ہمیں یا مقامی پولیس کو تحریری شکایت  دے سکتےہیں جس پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK