EPAPER
Updated: November 10, 2021, 10:09 AM IST | Lucknow
مرکزی وزیر کے بیٹے اور اس کے ساتھی کا جھوٹ بے نقاب ،فورینسک رپورٹ میں سچائی سامنے آگئی ، انکت داس اور آشیش مشرا کی لائسنس یافتہ بندوقوں سے فائرنگ ہوئی
لکھیم پور تشدد معاملے میں جاری ایس آئی ٹی جانچ کے درمیان فورینسک رپورٹ نے بھی آشیش مشرا کے جرم کی تصدیق کردی ہے۔ اس رپورٹ میں تصدیق ہو رہی ہے کہ موقعہ واردات پر گولی آشیش مشرا کی بندوق سے بھی چلی تھی ۔ سیکوریٹی ایجنسیوں کے سامنے آئی اس فورینسک رپورٹ میں تشدد کے دوران ہونے والی گولہ باری میں تین ہتھیاروں کے استعمال کا پتہ چلا ہے۔پولیس ذرائع نے منگل کو بتایا کہ لکھیم پور تشدد معاملے میں ملی فورنسک رپورٹ میں تین قسم کے ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں۔ رپورٹ سیل بند لفافے میں آئی ہے۔ ان ہتھیاروں میں ایک رائفل، رپیٹر گن اور پستول شامل ہیں اور تصدیق ہو رہی ہے کہ وہاںگولیاں چلائی گئی ہیں۔گزشتہ ماہ ۳؍ اکتوبر کو پیش آنے والے تشدد میں چار کسان، ایک میڈیا نمائندے، ایک کارڈرائیور اور دو بی جے پی کارکنوں کی موت ہوگئی تھی۔
اس معاملے میں پولیس نے مرکزی وزیر مملکت اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا، اس کے دوست انکت داس اور اس کے سیکوریٹی گارڈ لطیف سمیت۱۵؍سے زیادہ افراد کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے لوگوں کے ہتھیار فارنسک جانچ کے لئے بھیجے گئے تھے۔ ان میں آشیش مشرا، انکت داس اور لطیف کے ہتھیار بھی شامل تھے۔ ان کی جانچ کے بعد اس رپورٹ نے اجے مشرا کی مشکلات میں بھی اضافہ کردیا ہے جو کسانوں سے سمجھوتہ کرنا چاہ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر اس معاملے کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی کے علاوہ ایک رکنی جوڈیشیل انکوائری کمیشن کو تشکیل دیا گیا ہے۔
اس بارے میں لکھیم پور کھیری کے ایڈیشنل ایس پی نے یہ تو تصدیق کی کہ فارینسک رپورٹ آگئی ہے اور اس میں بندوقوں کے استعمال کا بھی ذکر ہے لیکن انہوں نے مزید کوئی تفصیل ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ اس رپورٹ سے کورٹ کو مطلع کیا جائے گا اور اس کے احکامات کے مطابق ہی کارروائی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اب تک یہی کہا جاتا رہا ہے کہ آشیش مشرا اور اس کے ساتھ انکت داس نے کوئی فائرنگ نہیں کی تھی جبکہ کسان کھل کر الزام عائد کررہے تھے کہ دونوں نے فائرنگ بھی کی ہے۔ اس فارینسک رپورٹ میں بھی یہی واضح ہو رہا ہے اور کسانوں کے الزامات کی تصدیق ہو رہی ہے۔ اس تعلق سے فی الحال مرکزی وزیر اجے مشرا کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ بی جے پی لیڈران بھی اس معاملے میں پوری طرح سے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔