EPAPER
Updated: January 22, 2021, 9:58 AM IST | Agency | Cairo
سعودی عرب کی جانب سے خیر مقدم۔ قطر نے تمام خلیجی ممالک کو ایران سے بھی گفتگو کا مشورہ دیا،ساتھ ہی ثالثی کی پیش کش کی
مصر نے کوئی ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصے کے بعد قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے سے اتفاق کیا ہے۔مصری وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’عرب جمہوریہ مصر اور قطری ریاست نے آج ۲۰؍ جنوری کو مفاہمت کی دو یادداشتوں کا تبادلہ کیا ہے۔ان کے تحت دونوں ملکوں نے دوطرفہ سفارتی تعلقات کی بحالی سے اتفاق کیا ہے۔‘‘
مصر نے قطرکی پروازوں کیلئے ۱۲؍ جنوری کو اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دی تھیں اور دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ پیر کو جون ۲۰۱۷ءکے بعد فضائی سروس پھر سے بحال ہوگئی تھی۔ مصرائیر اور قطرائیرویز کے طیارے دوحہ سے پروازکرنے کے بعد قاہرہ پہنچے تھے۔خلیجی ممالک کے ساتھ تنازع کے خاتمے کے بعد یو اے ای اور قطر کے درمیان بھی فضائی سروس بحال ہوگئی ہے اور امارت شارجہ سے ایک پرواز دوحہ پہنچی تھی۔اس سے پہلے سعودی عرب اور قطر کے درمیان بھی پروازیں بحال ہوچکی ہیں۔مصر کے علاوہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے جون ۲۰۱۷ء میں قطرسے سفارتی ، تجارتی اور کاروباری تعلقات منقطع کر لئے تھے اور اس کے ساتھ ہرقسم کے ٹریفک پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔ انھوں نے قطر پرایران کی قُربت اختیار کرنے اورالاخوان المسلمون سمیت انتہاپسند گروپوں کی معاونت کا الزام عائد کیا تھا جبکہ قطر نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ لیکن ان چاروں ممالک نے اس ماہ کی شروعات میں قطر کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر لئے تھے۔
ایران سے گفتگو کا مشورہ
اس دوران طر نے خلیجی ممالک کو ایران کے ساتھ گفتگو کا مشورہ دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی بات چیت کا یہ سلسلہ شروع ہو سکتاہے۔ یاد رہے کہ قطر نے اس ضمن میں بطور ثالث رول نبھانے کی بھی پیشکش کی ہے۔ واضح رہے کہ خلیجی ممالک کا الزام ہے کہ ایران مشرق ِوسطیٰ میں بدامنی کو ہوا دے رہاہے جبکہ تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پرامید ہے کہ گفتگو کا یہ سلسلہ جلد شروع ہوگا۔ انہوں نے کہاہے کہ ’’ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ یہ ہوسکتاہے۔ یہ وہ خواہش ہے جس کااظہار گلف کوآپریشن کونسل میں بھی کیا جاچکاہے۔‘‘
دوسری طرف سعودی عرب نے قطر کے ساتھ مصر کے تعلقات بھی بحال ہوجانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ’’ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام خلیجی ممالک ایک خاندان کی طرح ہیں جو ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔