EPAPER
Updated: December 07, 2021, 8:55 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari
سرکاری ٹرانسپورٹ کو پوری طرح سے ریاستی حکومت کے ساتھ ضم کرنے کے معاملے پر ہڑتالی مہاراشٹر اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ٹی سی) کے ملازمین اور ریاستی حکومت کے درمیان جاری تعطل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
: سرکاری ٹرانسپورٹ کو پوری طرح سے ریاستی حکومت کے ساتھ ضم کرنے کے معاملے پر ہڑتالی مہاراشٹر اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ٹی سی) کے ملازمین اور ریاستی حکومت کے درمیان جاری تعطل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایس ٹی ملازمین کی ہڑتال کے سبب مسافروں کو جہاں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں اس تعطل کے سبب بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کو تقریبا۲؍کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
واضح رہےکہ بھیونڈی ایس ٹی ڈپو سے کلیان تھانے ،بوریولی اور ممبئی کے ساتھ ہی واڑہ ، شاہ پورو دیگر دیہی علاقوں میں بسیں چلائی جاتی تھیں۔ جس کیلئے روزانہ ۵۳۷؍ پھیری لگتی تھی۔ ایس ٹی بسوں سےکے طلبہ، دودھ اور سبزیاں پیدا کرنے والے کسانوں، مزدوروں اور بھیونڈی کے گوداموں میں بڑے پیمانے پر کام کرنے والے افراد فائدہ اُٹھاتے تھے۔ ایس ٹی ملازمین کی ہڑتال کے سبب ایس ٹی ڈپو سے روانہ آمد و رفت کرنے والی بسیں بند پڑی ہیں جس کی وجہ سے ایس ٹی ڈپو کو روزانہ ۷؍ سے ساڑھے ۷ لاکھ روپے کا مالی نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے سبب ایس ٹی ڈپو کو گزشتہ ۲۶؍ دنوں میں تقریباً ۲؍ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ مقامی شہریوں کے مطابق اس ہڑتال سے طلبہ، دیہی علاقوں کے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا فائدہ رکشا ڈرائیور اُٹھا رہے ہیں۔معلوم ہوکہ اس وقت بھیونڈی ایس ٹی ڈپو میں کل ۳۶۲؍ ملازمین کام کر رہے ہیں جن میں انتظامی امور میں۳۱؍، ورکشاپ میں ۴۷؍ اہلکار تکنیکی امور میں، ۷۸؍ ڈرائیور،۸۱؍ کنڈکٹر ، ڈرائیور اور کنڈکٹردونوں کام کرنے والے ۱۲۵؍ اہلکار ملازم ہیں۔تنخواہوں میں اضافے اورسرکاری ٹرانسپورٹ کو پوری طرح سے ریاستی حکومت کے ساتھ ضم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملازمین نے ہڑتال شروع کی ہے۔ اس میں سے انتظامی امور کے ۲۹؍ ورکشاپ میں کام کرنے والے ۱۵؍تکنیکی اہلکاراور کنڈکٹر سمیت کل ۵۱؍ملازمین کام پر حاضر ہو گئے ہیں۔ ایس ٹی ڈپو کے سینئر انتظامی ملازم چندو جادھو نے بتایا کہ حاضر نہ ہونے والے سبھی ۳۱۱؍ ملازمین اب بھی ہڑتال میں شامل ہیں۔