Inquilab Logo Happiest Places to Work

لداخ میں بڑی تعداد میں چینی فوجیں تعینات ہیں

Updated: October 03, 2021, 7:47 AM IST | new Delhi

فوجی سربراہ کا اعتراف مگر اطمینان دلایا کہ ہندوستان نمٹنے کیلئے تیار ہے

Ladakh Governor RK Mathur inaugurated the world`s largest khadi national flag at Leh on Saturday. (Photo: PTI)
لداخ کے گورنر آر کے ماتھر نے لیہہ میں   نصب کئے گئے دنیا کے سب سے بڑے کھادی کے قومی پرچم کا سنیچر کو افتتاح کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

:ہندوستانی مسلح افواج کے سربراہ مکند نروانے نے سنیچر کو یہ اعتراف کیا کہ لداخ  کے مختلف حصوں میں چین نے بڑی تعداد میں اپنی فوج تعینات کررکھی ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اطمینان دلایا کہ ہندوستانی فوجیں بھی کسی بھی طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔  بہرحال انہوں نے چین کی جانب  سے فوجوں کی  اس تعیناتی کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔  چین کے ساتھ لداخ میں جہاں سرحدی تنازع کافی عرصے سے جاری ہے وہیں پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی دراندازی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 
 آرمی چیف منوج مکند نروانے نے  ہندوستان چین سرحد پر جاری تعطل پر کہا کہ دونوں ممالک حل تلاش کر سکتے ہیں۔سنیچر کو ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ۶؍ ماہ سے حالات  نارمل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر کے مہینے میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا۱۳؍واں دور ہوگا۔ اس میٹنگ میں تعطل ختم کرنے پر بات چیت کی جائے گی۔ آرمی چیف نے کہا کہ تمام تنازعات کو ایک ایک کرکے حل کیا جائے گا۔ نروانے نے کہا کہ چینی فوجی مشرقی لداخ اور مشرقی کمانڈ کے قریب تعینات ہیں، یہ یقینی طور پر تشویش کا باعث ہے۔ ہم سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملنے والی معلومات کی بنیاد پر ہم جوانوں کو بھی تعینات کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جا سکے۔  ہندوستانی فوج کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
 ہند ۔چین سرحد پر جاری تعطل پر معلومات دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے سرحد پر حالات معمول کے مطابق ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مذاکرات کا۱۳؍ واں دور ہو گا اور ہم اس بات پر متفق ہو جائیں گے کہ فوجیوں کو کیسے نکالا جائے اورآہستہ آہستہ تمام متضاد نکات حل ہو جائیں گے۔ 

ladakh Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK