EPAPER
Updated: January 08, 2021, 12:06 PM IST | Agency | Sydney
آسٹریلین اوپن سے قبل یکم فروری سے ۵؍فروری کے درمیان ملبورن میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ میں کھلاڑی اپنی تیاریو ں کا جائزہ لیںگے
اے پی ٹی پی کپ کے چمپئن نوواک جوکووچ اور رنر اپ رافیل ندال یکم فروری سے شروع ہونے والی مردوں کی اس چمپئن شپ میں واپسی کےلئے پوری طرح سے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ پہلا اے ٹی پی ٹورنامنٹ گزشتہ سال کھیلا گیا تھا جس میں ۲۴؍ٹیموں نے شرکت کی تھی۔یہ ٹورنامنٹ آسٹریلیا کے ۳؍ شہروں میں کھیلا گیا تھا اور اس کے فائنل میں سربیا کی ٹیم نے نوواک جوکووچ کی قیادت میں رافیل ندال کی ہسپانوی ٹیم کو دو ایک سے شکست دے کر خطاب اپنے نام کیا تھا۔اس سال یہ ٹورنامنٹ ایک سے۵؍فروری کے درمیان منعقد کیا جائے گا جس میں ۱۲؍ٹیمیں کھیلیں گی۔ کووڈ۔۱۹؍کی وجہ سے اس بار اے ٹی پی ٹورنامنٹ ملبورن پارک میں ہی کھیلا جائےگا۔ اس کے بعد آسٹریلین اوپن کا انعقاد ہوگا۔اے ٹی پی ٹورنامنٹ کےلئے ۲۰؍جنوری کو ڈرا ہوگااور ٹیموں کو ۴؍گروپ میں تقسیم کیا جائےگا۔تمام ٹیمیں راؤنڈ روبن بنیاد پر ایک دوسرے سے مقابلہ کریںگی اور ٹاپ پر رہنے والی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچے گی۔اے ٹی پی ٹورنامنٹ میںہر ٹیم کے ٹاپ کھلاڑی کے مطابق رینکنگ دی جائےگی۔ میزبان آسٹریلیا کو وائلڈ کارڈ انٹری دی جائےگی۔ اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی دیگر ٹیموں میں سربیا،اسپین، آسٹریلیا، روس، یونان، جرمنی، ارجنٹائنا،اٹلی،جاپان،فرانس اور کینیڈا شامل ہیں۔
ٹاپ کھلاڑیوں نے آسٹریلین اوپن کے پروٹوکول کو سخت قرار دیا ٹینس کے ٹاپ سیڈ کھلاڑیوں نے ملبورن میں۸؍فروری سے شروع ہونے والے سال کے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کے پروٹوکول کو سخت قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ آسٹریلین اوپن کے منتظمین نے تمام کھلاڑیوں کےلئے بایو ببل تیار کیا ہے اور کھلاڑیوں کو اسی میں رہنا ہوگا۔ گزشتہ سیزن میں آسٹرین اوپن جیتنے والی سوفیا کینن نے پروٹوکول کے تعلق سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ۲؍ ہفتوں کا کوارینٹائن،کورونا ٹیسٹ،محدود پریکٹس سیشن اور ایک ہفتے میں صرف ایک کھلاڑی کے ساتھ پریکٹس کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔یہ ضابطے ہمارا شدید امتحان لیںگے۔ یہ بایو ببل آسان نہیں ہوگا اور کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ہم شہر میں گھوم نہیں سکتے۔ ایک دیگر کھلاڑی گربائن مگریجا نے کہا کہ ان ضابطوں کے تحت رہنا کافی مشکل ہونے والا ہے۔کورونا ٹیسٹ اور ایک ہی کمرے میں رہنے کیلئے مجھے ذہنی طور پر خود کو تیار کرنا ہوگا۔