Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی پی ایل کے بعد مجھے آٹو چلانے کا مشورہ دیا گیا تھا

Updated: February 09, 2022, 1:03 PM IST | Agency | Ahemdabad

محمد سراج نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں مہندر سنگھ دھونی کے الفاظ نے انہیں کافی سہارا دیا تھا

Mohammed Siraj. Picture:INN
محمد سراج۔ تصویر: آئی این این

 انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) ۲۰۱۹ء ٹیم انڈیا کے تیز گیند باز محمد سراج کیلئے بہت برا رہاتھا، جس کے بعد انہیں کرکٹ چھوڑنے اور اپنے والد کے ساتھ آٹو چلانے کامشورہ دیا گیا تھا۔ سراج ان تبصروں کے بعد کرکٹ میں اپنے کریئر کے تعلق سے کافی پریشان ہو گئے تھے اور انہیں لگا کہ وہ دوبارہ کبھی کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔   محمد سراج نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں مہندر سنگھ دھونی کے الفاظ نے انہیں کافی سہارا دیا تھا۔ سراج نے۲۰۱۹ء کا آئی پی ایل تقریباً۱۰؍ کے اکانومی ریٹ سے ختم کیا تھا اور ۹؍ میچوں میں صرف ۷؍وکٹ لئے تھے۔یہ سیزن رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی ) کیلئے  بھی کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھا، لگاتار ۶؍ میچ ہار کر پوائنٹس ٹیبل میں آخری نمبر پر رہا۔ کولکاتا نائٹ رائیڈرس (کے کے آر) کے خلاف ایک میچ میں سراج نے۲ء۲؍ اوورس میں ۳۶؍ رن دئیے، جس میں ۵؍ چھکے شامل تھے۔ سراج نے ۲؍ بیمر گیند کی تھی جس کے بعد کپتان وراٹ کوہلی کو انہیں بولنگ سے ہٹانا پڑا۔ سراج نےآر سی بی  کے پوڈ کاسٹ پر کہا’’ `جب میں نے ان دو بیمرگیندڈالی تو لوگوں نے کہا کہ کرکٹ چھوڑو اور اپنے والد کے ساتھ جاؤ اور آٹو رکشا چلاؤ۔ ایسے بہت سے تبصرے  ہوئے تھے۔  حیدرآباد سے تعلق رکھنے والےگیندباز کا مزید کہنا تھا کہ `لوگوں کو ان سب چیزوں کے پیچھے جدوجہد نظر نہیں آتی لیکن جب میں پہلی بار ٹیم میں منتخب ہوا تو مجھے یاد ہے کہ ماہی بھائی نے مجھے کہا تھا کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا کہتے ہیں، انہیں سب کچھ سننے کی ضرورت ہے۔ جہاں آج آپ اچھا کریں گے تووہی لوگ آپ کی تعریف کریں گے اور خراب کھیلیں گے تو وہی لوگ آپ کو گالیاں دیں گے۔ اس لیے اسے کبھی دل پر نہیں لینا چاہیے۔   اس کے بعد سے۲۷؍ سالہ نوجوان نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور فرنچائزی  کے ذریعہ برقرار رکھے جانے والے ۳؍ کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ آئی پی ایل۲۰۲۰ء میں اپنی شاندار کارکردگی کے بل بوتے  انہوں نے دورۂ آسٹریلیا کیلئے ٹیم میں جگہ بنائی اور اپنے ڈیبیوکے بعد تاریخی گابا ٹیسٹ میں شاندار ۵؍ وکٹ لے کر ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کی۔ دورے کے آغاز کے بعد ان کے والد کا انتقال ہو گیا لیکن کووڈ ۱۹؍کے دوران آئسولیشن اور بایو بلبل سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے  انہوں نے گھر واپس آنے کے بجائے ٹیم کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا۔   سراج نے کہا ’’میرے والد کی صحت۲۰۲۰ء سے مسلسل بگڑ رہی تھی۔ میں جب بھی ان سے بات کرتا تھا تو فون پر جذباتی ہو کر رویا کرتا تھا۔ اس لئے میں ان سے زیادہ بات نہیں کرتا تھا کیونکہ میں انہیں روتا دیکھ کر بہت بے بس محسوس کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب آئی پی ایل ختم ہوا تو مجھے کسی نے نہیں بتایا کہ میرے والد اتنے شدید بیمار ہیں۔ میں جب بھی فون کرتا تو کہتا کہ سو رہا ہوں یا آرام کر رہا ہوں۔ اس لئے میں انہیں پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا۔ جب میں آسٹریلیا پہنچا تو معلوم ہوا کہ والد کی حالت بہت سنگین ہے۔انہوں نے مزید کہا ’’میں پورے خاندان کے ساتھ لڑنے لگا۔ اگر مجھے یہ پہلے معلوم ہوتا تو میں شاید دورےپر جانے سے پہلے ان سے ملاقات کرلیتا  لیکن میرا خاندان چاہتا تھا کہ میرا کریئر متاثر نہ ہو۔ انہوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنے اور میرے والد کا ملک کیلئے کھیلنے کا خواب پورا کروں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری اچھی کارکردگی کے بعد میری تصویر اخبار میں شائع ہوتی تو میرے والد اسے اخبارات سے کاٹ کر محفوظ کر لیتے تھے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK