EPAPER
Updated: November 05, 2021, 10:27 AM IST | Jilani Khan | Lucknow
وزیر اعلیٰ کے خطاب میں مذہبی کارڈکی نمایاں جھلک، کارسیوکوں پر فائرنگ کاموضوع بھی چھیڑا،سادھوسنتوں کو خوش کرنے کی بھی کوشش
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سابقہ برسوں کی طرح اس بار بھی ایودھیا میں دیوالی منارہے ہیں جہاں وہ جم کر مذہبی کارڈ کھیل رہے ہیں۔انہوں نےجمعرات کو رام للا کا درشن کیا،ہنومان گڑھی گئے، سادھو سنتوں سے الگ الگ ملاقات کرکے بھی آشیرواد لیا۔ایودھیا میں یوگی نے اس شہر کو عالمی سطح پر ایک مذہبی ، روحانی اور سیاحتی شہر کے طور پر ڈیولپ کرنے کا عزم دہرایااور کئی دیگر وعدے بھی کئے، تاہم ان کا سب سے زیادہ زور مذہب اور اس کے تشخص پر ہی رہا۔اپنے خطاب کے دوران یوگی نے کار سیوکوں پر فائرنگ،آئندہ پھولوں کی بارش جیسی باتیں بھی کیں۔ساتھ ہی، یہ بھی طنز کیا کہ جو ایودھیا اور بھگوان رام کے نام پربی جے پی پر سیاست کرنے کے الزامات لگاتے تھے وہ سبھی اب ایودھیا کا رخ کر رہے ہیں ۔ساتھ ہی، جن کے دور میں کار سیوکوں پر فائرنگ کرائی گئی تھی وہ لگ اب کارسیوا کیلئے لائن میں دکھائی پڑیں گے۔ان کا اشارہ سماجوادی پارٹی کی جانب تھاجب اکتوبر - نومبر ۱۹۹۰ء میں ملائم حکومت میں ایودھیا میں غیر قانونی طور پر جمع ہوئے کارسیوکوں پر پولیس نے فائرنگ کی تھی۔یوگی نے اپنے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کو بھی ہندوتوا کے ایشوز پر کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی اور ووٹرز کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہندوئوں اور ہندو مذہب اور بھگوان کی فکر انہیں جتنی ہے وہ کسی اور پارٹی کے لیڈران کو نہیں ہے۔
وزیرا علیٰ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی حکومت نے صوبہ کے ۷۰۰؍مذہبی مقامات کو ڈیولپ کرکے انہیں روحانی، مذہبی و سیاحتی مقامات کے طور پر تیار کر دیا ہے۔ یوگی یہ کہنا بھی نہیں بھولےکہ پہلے حکومتیں قبرستان کی گھیرابندی پر خرچ کرتی تھیں مگر اب ثقافت کو ترجیح دیتے ہوئے مذہبی و سیاحتی مقامات پر خرچ کئے جارہے ہیں۔ ظاہر ہے اس سیاحت، ثقافت ، روحانیت سے ان کا کیا مطلب یہ کسی کے سمجھ سے باہر نہیں۔در اصل، ایودھیا اور گورکھپور وزیر اعلیٰ کے پسندیدہ مقامات ہیں جہاں گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں سب سے زیادہ آئے ہیں۔ان سے قبل کوئی بھی وزیر اعلیٰ اتنی بار ایودھیا نہیں آیا ہے۔ کئی وزرائے اعلیٰ تو یہاں آئے بھی نہیں۔گورکھپور تو ان کا میدان ہے جہاں کے گورکھناتھ پیٹھ کے وہ ابھی بھی سربراہ ہیں۔ اب جبکہ رام مندر کی تعمیر شروع ہوچکی ہے تو پارٹی اپنے کور ہندو ووٹرز کو یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوگئی ہے کہ وہ ہندئوں کے مذہبی تشخص اور انفرادیت کی برقراری کے ساتھ ساتھ اپنے باقی وعدے پوراکرسکتی ہے۔حالانکہ، یوگی نے اشاروں میں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اس کیلئے ضروری ہے کہ بی جے پی مرکز و ریاست میں مضبوط رہے۔