Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاںچ فیصد مسلم ریزرویشن کیلئے اسمبلی کے اندرآواز اٹھائی گئی ، باہر اراکین اسمبلی کا مظاہرہ

Updated: December 24, 2021, 7:55 AM IST | Mumbai

: مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی اور رئیس شیخ نے مسلم ریزرویشن کیلئے نہ صرف ایوان میں آواز اٹھائی بلکہ ایوان کے باہرمظاہرہ بھی کیا

Raees Sheikh and Abu Asim Azmi with banner on the steps of Vidhan Bhawan
رئیس شیخ اور ابو عاصم اعظمی ودھان بھون کی سیڑھیوں پر بینر کے ساتھ

مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس  کے دوسرے دن سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی  اور رئیس شیخ نے مسلم ریزرویشن کیلئے  نہ صرف ایوان میں آواز اٹھائی بلکہ ایوان کے باہرمظاہرہ بھی کیا ۔ دونوں اراکین اسمبلی نے  پہلے مسلم ریزرو یشن کا بینر  لے کر اسپیکر کے چاہ ایوان  میں مظاہرہ کیا پھر ایوان کے باہر بھی ان کے ہاتھوں میں یہ پوسٹر نظر آیا  جس پر ’مسلمان سماج کو ۵؍ فیصد ریزرویشن دو!‘ لکھا ہوا تھا۔  اس مظاہرے کے بعد ابو عاصم اعظمی کو اظہار خیال کرنے کا موقع دیا گیا جس میں انہوںنے اگھاڑی سرکار کے وعدہ اور بامبے ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے رکن اسمبلی امین پٹیل نے بھی ابو عاصم کی حمایت کی جس کے بعد اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے ایوان کو بتایاکہ چونکہ دستور نے ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی حد مقرر کی ہے اور جب تک  مرکز اس دستور میں ترمیم کر کے اس حدمیں راحت نہیں دیتا اور ریاستی حکومت کو اس حد سے تجاوز کرنے کا اختیار نہیں دیتا ،ریاست میں مسلم اور مراٹھا ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا۔ 


اس سلسلے میں ابو عاصم اعظمی نے کہاکہ ’’مہاراشٹر سرکار شیواجی مہاراج  کےاصولوں پر چلتی ہے اور اس سرکار کو ہم نے بلا شرط حمایت دی ہے لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کے مسائل کو لے کر یہ سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔  انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ بامبے  ہائی کورٹ نے تعلیمی میدان میں ۵؍فیصد ریزرویشن کو منظوری دی تھی لیکن بی جے پی نے اس ریزرویشن کو نافذ نہیں کیا تھا جبکہ اگھاڑی سرکار کے پاس یہ موقع ہے۔ ابو عاصم اعظمی نےکہا کہ ’’ مسلم معاشرہ ہم سے سوال کرتا ہے کہ ریاست میں سیکولر سرکار ہونے کے باوجود مسلمانوں کو ریزرویشن کیوں نہیں دیا جارہا ہے؟ ہم پر دباؤ ہے کہ ریزرویشن کی فراہمی نہ ہونے کے سبب ہم اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں۔  
 کانگریس کے سینئر لیڈر اوررکن اسمبلی امین پٹیل نے ابوعاصم اعظمی کے مطالبہ کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ نارائن رانے کی سر براہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی  نے مسلمانوں  کے لئے ریزرویشن کی سفارش کی تھی ۔اس ریزرویشن کو ہائیکورٹ میں چیلنج بھی کیا گیا تھا لیکن ہائیکورٹ نے تعلیمی میدان میں ریزرویشن کو منظوری دے دی تھی۔ مہا وکاس سرکار سے  ہمارا مطالبہ ہے کہ بامبے ہائی کورٹ  کے حکم پر فوری عمل درآمد کیاجائے۔ اقلیتی امور کے وزیر کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ پسماندہ مسلمانوں کو ریزوریشن کب تک فراہم ہوگا؟
 اس معاملے میں اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے  ایوان کو بتایا کہ مہاراشٹر میں مراٹھا سماج کو۱۶؍ فیصد اور مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن  دینے کا معاملہ زیر غور ہے ۔ کانگریس اور این سی پی کے انتخابی منشور  میں بھی یہ باتیں درج ہیں لیکن  ریزرویشن کے تعلق سےسپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ۵۰ ؍ فیصد سے زائد ریزرویشن کی  حد عبور نہیں کی جاسکتی  اسی لئے ہمارا مرکز سے مطالبہ ہے کہ وہ دستور میں ترمیم کرتے ہوئے ریزرویشن کی حد میں راحت دے  ۔اگر ریاستی سرکار کو اختیار ملتا  ہے تو ریزرویشن ضرور ملے گا۔
  اس دوران اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے اس پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ  نواب ملک نے یہ واضح کیا ہے کہ ریاست میں مسلم ریزرویشن فراہم نہیں ہوگا کیونکہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ مرکزی سرکار پر اس کی ذمہ داری تھوپنا غیر ضروری ہے۔  مذہب کی بنیاد پر ریزوریشن کی ہم مخالفت کرتے ہیں اور ہمارا یہ موقف اب بھی برقرار ہے۔  اپوزیشن لیڈر کو جواب دیتے ہوئے نواب ملک نے کہا کہ فرنویس اس ایوان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ جس پرسدھیر منگٹی وار نے کہا کہ مذہب کی بنیادوں پر ریزرویشن ناقابل قبول ہے اس لئے یہ ریزرویشن اب تک منظور نہیں ہوا ہے ۔ ریاستی سرکار اس کی ذمہ داری صرف مرکزی سرکار پر تھوپ رہی ہے۔اس سلسلے میں رکن اسمبلی رئیس شیخ نے نمائندہ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئےبتایاکہ مراٹھا ریزرویشن کو کورٹ نے مستر د کر دیا ہے اس کے باوجود حکومت اسے غیرمعمولی معاملہ قرار دیتے ہوئے ریزرویشن دلانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ مسلم ریزرویشن کو کورٹ نے منظوری دی ہے لیکن اس کے نفاذ کیلئے ایسا کچھ نہیںکیاجارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK