EPAPER
Updated: December 26, 2021, 9:34 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
ریاستی اسمبلی میںنواب ملک کے بیان پربیشتر سیکولرپارٹیوںکے لیڈروںکا اظہار تشویش،ان کاکہنا ہےکہ حکومت کی مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی نیت ہی نہیں ہے
مسلمانوں کو تعلیمی اداروں میں ۵؍فیصد ریزرویشن دینے کے تعلق سے اقلیتی امور کی جانب سے دستور میں ترمیم کرنے کا جو عذر پیش کیاگیا ہے اس سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جار۹ہی ہے ۔حکومت کے اس جواب سے دیگر پارٹیوں کے لیڈروں کی جانب سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔اکثریت نے یہ کہا ہےکہ حکومت مسلمانوں کو ریزرویشن دینا نہیں چاہتی۔ ایک لیڈر نے تو حکومت کے انکار کو آر ایس ایس کی زبان قرار دیا ہے۔ اسی سلسلے میں نمائندہ انقلا ب نے مسلم ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والے متعدد پارٹی لیڈروں سےبات چیت کر کے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی ہے۔
’’ مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے‘‘
اس سلسلے میں بہوجن ونچت اگھاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے الزام لگایا کہ ’’ مسلمانوں کو ریزرویشن کے معاملے میں تکنیکی باتوں میں الجھا کر این سی پی کے لیڈر اور اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک آر ایس ایس کی زبان بول رہے ہیں۔ جب سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو ایجوکیشن میں ۵؍ فیصد ریزوریشن دینے کا فیصلہ کیا ہے تو حکومت اس پر عمل کیوں نہیںکر رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو ۵؍فیصد ریزرویشن دینے کا حکومت مہاراشٹر نے فیصلہ کیا تھا۔ یہ معاملہ مراٹھا ریزرویشن کے ساتھ بامبے ہائی کورٹ میں گیا۔ دونوں معاملوں کی ایک ساتھ سماعت ہوئی اور کورٹ نے مسلمانوں کو ۵؍فیصد ریزرویشن اور مراٹھا ریزرویشن کا حکم دیا ۔ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ گیا تو مراٹھا ریزرویشن کو چیلنج کیا گیا ۔سپریم کورٹ نے مراٹھا ریزرویشن کو خارج کر دیا جبکہ تعلیم میں مسلمانوں کے ۵؍ فیصد ریزرویشن کو برقرار رکھا۔اب جب سپریم کورٹ نے ہی مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن کی منظوری دی ہےتو ریاستی حکومت کو اس پر عمل درآمد کرنا ہے۔یہ جو قانونی پیچیدگی نواب ملک بتا رہے ہیں یہ آر ایس ایس کی زبان ہے ، وہ صرف عذر پیش کررہے ہیں۔ڈاکٹر پرکاش امبیڈکر نےمزید کہا کہ ’’مَیں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس قانون میں ترمیم کی بات کی جارہی ہے۔ اگر اسے نافذ کرنے کی نیت ہے تو یہ نافذ ہوگا ورنہ نہیں اور مسلمانوں کو محض ووٹ بینک کے طو رپر استعمال کرنا ہے تو وہ آر ایس ایس کی زبان بولیں گے ۔‘‘
’’اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا کر مسلمانوں کو ریزرویشن دینا چاہئے‘‘
اس ضمن میں کانگریس کے کارگزار صدر اور اقلیتی امور کے سابق وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہا ’’ اسمبلی میں جس اقلیتی امور کے وزیر نے جس اندرا سہانی کیس کا حوالہ دیاہے وہ سیاسی ریزرویشن کے تعلق سے ہے، تعلیمی ریزرویشن سےنہیں۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ ’’ مسلمانوں کو ۵؍ فیصد تعلیمی ریزرویشن دینے کیلئے حکومت کو اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینی چاہئے ۔عارف نسیم خان نے مزید کہا کہ کانگریس اور مہا وکاس اگھاڑی کے مشترکہ منشور میں بھی مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزر ویشن دینے کا اعلان کیا گیاتھا اب اس پر عمل کرنے کا وقت ہے۔‘‘
اقتدار میں ہونے کے باوجود کانگریس کے لیڈر مسلم ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں:رئیس شیخ
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ اقلیتی امور کے وزیر نے اسمبلی میں جو بیان دیا ہے اس سے مسلمانوں کی جو امید تھی وہ بھی ختم ہو سکتی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ ’’ مسلم ریزرویشن کے معاملے میں گمراہ کن جواب دیا گیا ہے ۔اسمبلی میں یہ بتایا گیا کہ جب دستور میں ترمیم کی جائے گی تب مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن دیا جاسکتا ہے جبکہ مراٹھا ریزرویشن میں الگ بات کی جارہی ہے۔ وہاں یہ بولا جارہا ہے کہ دستور میں ایک گنجائش یہ ہے کہ اگر ۵۰؍ فیصد ریزرویشن کی حد کو پار کرنا ہے تو غیر معمولی حالات کاحوالہ دینا ہوگا ۔ مثلاً کسی ذات کے ماننے والوں پر بہت ظلم ہو رہا ہےیاکوئی ایسا سماج ہے جو ابھی انتہائی غریب ہے وغیرہ۔ گویاحکومت کی مسلم ریزرویشن کیلئے الگ اور مراٹھا ریزرویشن کیلئے الگ پالیسی ہے۔‘‘
رئیس نے مزید کہا کہ’’ کانگریس جو اقتدار میں ہے ا ورجس نے انتخابی منشور میں مسلم ریزرویشن دینا کااعلان کیا تھا ، اب اسی کے اراکین اسمبلی اور لیڈر ایسے رکن اسمبلی کی طرح حکومت سے مطالبہ کر رہے جو اقتدار میں نہیں ہیں۔گویا جو اقتدار میں ہے وہ اپنے آپ سے مطالبہ کر رہا ہے؟ یہ افسوسناک ہے۔‘‘
ووٹ بینک کیلئے مسلمانوں کااستعمال کیا جاتاہے : مفتی اسماعیل
اس سلسلے میں مسلم ریزرویشن کیلئے ترنگا ریلی نکالنے والی ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل سے رابطہ کرنے پر انہوں نےکہا کہ ’’کانگریس نے مسلمانوں کو تعلیم میں ۵؍ فیصد ریزرویشن دینے کا آرڈی نینس نکالا تھا۔اصول کے مطابق کسی آرڈیننس کی مدت ۶؍ماہ ہوتی ہے اور اگر اس مدت میں اسمبلی میں اسے منظور نہیں کیا جاتا یہ آرڈیننس مسترد ہو جاتا ہے۔ ایسامحض مسلمانوں کو لبھانے اور ا ن کے ووٹ کیلئے کیا گیا ۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’ جو کانگریس اور این سی پی بی جے پی کے دور اقتدار کے ۵؍سال تک مسلم ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے تھے آج اقتدار میں آنے کے بعد خاموش بیٹھے ہیں۔‘‘