EPAPER
Updated: December 14, 2020, 11:22 AM IST | Kazim Shaikh
علاقے میں ۱۰؍ دنوں سے یہ افواہ پھیلی ہوئی تھی کہ زمین کا مالک امریکہ میں فوت ہوگیا ہے اور اس کی بیٹی نے زمین غریبوں کو دینے کیلئے کہہ دیا ہے ۔ ٹیگور نمبر ۳؍ سے ملحق ۵۰؍ ایکڑ سے زائد خالی جگہ پر سیکڑوں لوگ جمع ہوگئے جن میں زیادہ تر خواتین تھیں ۔ انہوں نے لکڑی ، کپڑے، پتھر اور رسی باندھ کر قبضہ کرنے کی کوشش کی ۔ پولیس اور میونسپل اہلکاروں نےاسے ناکام بنادیا۔۴۵؍ افراد پولیس کی تحویل میں
یہاں ٹیگور نگر میں سڑک کے دونوں جانب ۵۰ سے زائد ایکڑ زمین جو خالی پڑی ہے ، کے بارے میںیہ افواہ پھیل گئی تھی کہ زمین کا مالک امریکہ میں فوت ہوگیا ہے اور اس کی بیٹی نے کہہ دیا ہے کہ زمین غریبوں میں تقسیم کردو۔ جس کے بعد اس علاقے اور آس پاس کے سیکڑوں افراد جن میں اکثریت خواتین کی تھی ، وہاں پہنچ گئے اور انھوں نے پوری زمین پر لکڑی ، کپڑے اور رسی وغیرہ سے باندھ کر جگہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ۔ پولیس کو جب معلوم ہوا تو اس نے وہاں پہنچ کر تقریباً ۴۵؍ افراد کو اپنی تحویل میں لے لیا اور میونسپل اہلکاروں نے وہاں سے لکڑی ، رسی اور دیگر چیزوں کو ہٹادیا ۔ پولیس نےزمین پر قبضہ کرنے والوں کو بے وقوف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کہیں ہوتاہے کہ کوئی بھی اتنی بڑی زمین غریبوں میں تقسیم کردے ۔ تحویل میں لئے گئے افرادکو سمجھا بجھاکر چھوڑ دیا گیا ۔
ٹیگور نگر میں رہنے والے وارث علی شیخ نےجائے وقوع پر نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیگور نگر نمبر ۳؍ بندو مادھو ٹھاکرے چوک کے سامنے اور وکھرولی کانجور مارگ لنک روڈ کے دونوں جانب تقریباً ۵۰؍ ایکڑ زمین خالی پڑی ہے ۔ اس کا مالک کون ہے اور زمین کس کے قبضے میں ہے ۔یہ عام طور سے لوگوں کو علم نہیں ہے اور وہاں پر پراپرٹی کا بورڈ آویزاںکرکے نشاندہی بھی نہیں کی گئی ہے ۔ تقریباً ۱۰؍ دن قبل علاقے میں افواہ پھیلی تھی کہ خالی پڑی زمین کا مالک امریکہ میں رہتا تھا اور اس کا انتقال ہوگیا ہے ۔ اس کی بیٹی نے کہا ہے کہ تمام زمین غریبوں کو دے دی جائے۔ ا س کے بعد ہزاروں افراد جن میں زیادہ تر خواتین تھیں ، اس خالی زمین پر پہنچ گئے اور ان میں زمین پر قبضے کی ہوڑلگ گئی۔ انہوں نے لکڑی ، بامبواور رسی وغیرہ باندھ کرزمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ۔ جن عورتوں کو رسی نہیں ملی، انھوں نے اپنی ساڑیاں پھاڑ کر جھاڑیوں کو باندھ کرجگہ کی مالکن ہونے کا دعویٰ کیا ۔ جگہ پُر ہوجانے پر کئی خواتین نے فٹ پاتھ کی جگہ کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری دکان کی جگہ ہے ۔ کئی عورتوں میں جگہ پر قبضہ کرنے کیلئےجھگڑا بھی ہوا ۔
وکھرولی میں مقیم شفیق شیخ نے جگہ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ۱۵؍ دن پہلے سڑک کے کنارے کئی جھوپڑے توڑے گئے تھے ۔ ان میں سے چند جھوپڑے والوں کے پاس میونسپل کارپوریشن کے کچھ کاغذات بھی تھے ۔ ایسا بتایا جارہا ہے کہ بعد میں ان سے کہا گیا تھا کہ جن کے پاس جھوپڑے کی قانونی دستاویز ہیں ،انھیں دوبارہ بنانے کی اجازت دے دی جائے گی۔جس کے بعد متاثرہ مکین وہاں پر ایک بار پھر جھوپڑا باندھنے لگے۔ اسی دوران علاقے کے زمین مافیا نے اس طرح کی افواہ پھیلادی اورکئی جھوپڑوں کی نشاندہی کرکے انھوں نے بھولے بھالے عوام کو فروخت بھی کردیا ۔
ٹیگور نگر میں مقیم اقبال عرف پپو بھائی نے بتایا کہ میں برسوں سے روزانہ اسی روڈ سے ملنڈ جاتا ہوں اور یہ بھی دیکھتا ہوں کہ سڑک کے کنارے کے کئی بڑے پلاٹ خالی پڑے ہیں ۔ زمین کس کی ہے اور کیوں خالی پڑی ہے ۔اس بارے میں اب تک کوئی معلومات نہیں ملی ۔البتہ اس زمین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بی ایم سی کی زمین ہے اور اس پر ایک بلڈر کا بھی دعویٰ ہے لیکن سچائی کیا ہےاس بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے ۔ البتہ یہ کہا جارہا ہے کہ اسی خالی زمین کا ایک پلاٹ بی ایم سی کے ذریعے ٹیگور نگر قبرستان کیلئے بھی ریزرو ہے ۔ اس سے قبل انقلاب میں اس زمین سے متعلق خبر بھی شائع ہوئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جائے وقوع پر زمین سے قبضہ جات ہٹانےوالے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں سے بات چیت کی گئی تو انھوں نےکہا کہ پلاٹس سے ملحق ایک جانب ایسٹرن ایکسپریس اور دوسری اور تیسری جانب کشادہ سڑکیں ہیں ۔ یہ زمین اتنی زیادہ قیمت کی ہے کہ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ قبضہ کرنے والوں کی عقل کو کیا ہوگیا ہےکہ زمین پر نشان لگانے سے پہلے سوچنا چاہئے کہ اتنی قیمتی زمین کوئی کیسے غریبوں کو دے سکتا ہے ۔
ایک سوال کےجواب دوسرے افسر وانی نے بتایا کہ پلاٹ سے بامبو ، لکڑی اور دیگر چیزیں اکھاڑ کر پھینک دی گئی ہیں اور پلاٹ کے اندر اب کسی کو بھی داخل ہونے سےروکا جارہا ہے ۔
اس سلسلے میں انقلاب نے وکھرولی کنموار نگر پولیس اسٹیشن کے ایک انسپکٹر سے بات کی گئی توانھوں نے بتایا کہ افواہ پھیلنے سے یہ حالات پیدا ہوئے تھے ۔ کئی دنوں سےیہاں کی زمین پر قبضہ کرنے کاجمگھٹا لگا ہوا تھا۔ جگہ پر قبضہ برقرار رکھنے کیلئے لوگ رات دن وہیں پر کھانا پینا او رالاؤ جلاکر دیر رات تک رہتے تھے ۔ آج کارروائی کرتے ہوئے ۴۵؍ افراد کو اپنی تحویل میں لےکر پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور وارننگ دے کر انھیں چھوڑ دیا گیا ۔ ان سے کہا گیاہے کہ اگر دوبارہ وہاں اکٹھا ہوئے تو ان کے خلاف کیس بھی درج کیا جاسکتا ہے ۔
تادم تحریر پلاٹ کے قریب جگہ قبضہ پر کرنے کیلئے کئی افراد جن میں خواتین بھی شامل تھیں ، جمع تھے ۔