EPAPER
Updated: February 11, 2022, 9:24 AM IST | Lucknow
امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند جن میں یوگی حکومت کے ۹؍ وزراء بھی شامل ، حفاظتی انتظامات کے تحت پولنگ مراکز پر سینٹرل سیکوریٹی فورس کے جوان تعینات رہے، پولنگ شروع ہونے سے قبل فورسیز کی جانب سے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا گیا
تر پردیش میں قانون ساز اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے جمعرات کو ہونے والی پولنگ مجموعی طورپر پُرامن رہی اور شام ۶؍ بجےتک۶۰ء۵۱؍ فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ جمعرات کی صبح۷؍ بجے پُرامن طریقے سے۱۱؍ اضلاع کی۵۸؍ سیٹوں پر پہلے سے طے شدہ وقت کے مطابق پولنگ شروع ہوگئی۔الیکشن کمیشن نے آزادانہ، منصفانہ اور پُرامن پولنگ کے انعقاد کے لیے بھرپور تیاریوں کے درمیان وسیع حفاظتی انتظامات کے سائے میں پولنگ شروع ہونے کی اطلاع دی۔ کمیشن نے شاملی، مظفر نگر، میرٹھ، باغپت، غازی آباد، ہاپوڑ، گوتم بدھ نگر، بلند شہر، علی گڑھ، متھرا اور ہاتھرس اضلاع کی۵۸؍ نشستوںکے۱۰۸۳۳؍ پولنگ مراکز کے۲۵۸۸۰؍ پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کے جلد آغاز کے بارے میں اطلاع دی ۔ اس مرحلے میں۱۱؍ اضلاع کے۲ء۲۸؍ کروڑ ووٹروں نے شام۶؍بجے تک ہونے والی پولنگ میں میں۷۳؍ خواتین سمیت۶۲۳؍ امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند کردیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولنگ شروع ہونے کے آدھے گھنٹے بعد تک صرف چند ووٹرز پولنگ ا سٹیشن پر پہنچے۔ سرد صبح پولنگ شروع ہونے پر ووٹرز سورج کے اوپر آنے کا انتظار کر رہے تھے۔ کووڈ پروٹوکول کے تحت ووٹروں کو صرف ماسک پہن کر پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت تھی۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشنوں پر سینی ٹائزر اور تھرمل اسکیننگ سمیت دیگر انتظامات بھی کیےتھے۔
خیرگڑھ، فتح آباد، آگرہ جنوب ، بہہ، چھتر، متھرا، سردھنہ، میرٹھ شہر، چھپرولی، بروت، باغپت اور کیرانہ کے۵۵۳۵؍ پولنگ مقامات کو `انتہائی حساس زمرے میں رکھا گیا جنہیں سیکوریٹی کے نقطہ نظر سے حساس اسمبلی حلقوں کے طور پر شناخت کیا گیا تھا۔ وہاں سیکوریٹی کے اضافی انتظامات کئے گئے تھے۔ سیکوریٹی انتظامات کے تحت پولنگ اسٹیشنوں پر سینٹرل سیکوریٹی فورس کے جوان تعینات رہے۔ پولنگ شروع ہونے سے قبل مرکزی سیکوریٹی فورسیز کی جانب سے حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا گیا تاکہ ووٹرز بغیر کسی خوف کے اپنا ووٹ ڈال سکیں۔
اس کے علاوہ۲۶۱؍ خواتین پولیس اہلکار اور۵۹؍ خواتین پولیس انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز کو۱۳۸؍ پنک بوتھوں میں تعینات کیا گیا ہے جو خواتین انتخابی عملہ کی سیٹوں کے پہلے مرحلے میں چلائے جاتے ہیں۔ پُرامن پولنگ کو یقینی بنانے کیلئے سینٹرل سیکوریٹی فورس کی۸۰۰؍کمپنیاں تعینات کی گئیںجن میں سے ۷۲۴؍کمپنیاں پولنگ مراکز کی حفاظت کیلئے تعینات کی گئی تھیں۔یوگی حکومت کے ۹؍ وزیر بھی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ان میں شریکانت شرما (متھرا)، اتل گرگ (غازی آباد)، سریش رانا (تھانہ بھون)، کپل دیو اگروال (مظفر نگر)، سندیپ سنگھ (اترولی)، چودھری لکشمی نارائن (چھاتا )، انل شرما (شکارپور)، جی ایس دھرمیش (آگرہ کینٹ) اور دنیش کھٹیک (ہستینا پور) شامل ہیں۔
شاملی، مظفر نگر، باغپت، بلند شہر اور ہاپوڑ میں شام ۵؍ بجے تک۶۰؍فیصد سے زیادہ لوگوں نے ووٹ دیا جبکہ دہلی سے منسلک غازی آباد اور نوئیڈا میں سب سے کم۵۴ء۷۷؍فیصد ووٹنگ ہوگئی۔ بی جے پی لیڈر شری کانت شرما نے متھرا میں ووٹ ڈالا جبکہ چودھری لکشمی نارائن نے چھاتا اور کپل دیو اگروال نے مظفر نگر میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) صدر جینت چودھری بجنور میں انتخابی مہم میں مشغول ہونے کی وجہ سے ووٹ ڈالنے متھرا نہیں پہنچے سکے لیکن ان کی بیوی نے ووٹ ڈالا۔ یوگی حکومت میں گنا وزیر سریش رانا نے تھانہ بھون میں ووٹ ڈالتے ہوئے سبھی۵۸؍سیٹوں پر جیت کا دعوی کیا۔