EPAPER
Updated: February 15, 2022, 6:40 AM IST | kanpure
پرینکا گاندھی اور مایاوتی نے بی جے پی کونشانہ بنایا
اترپردیش میں ایک جانب جہاں دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ ہورہی تھی، وہیں دوسری جانب تمام اہم جماعتوں کے لیڈران انتخابی ریلیاں کرکے عوام کی توجہ اپنی طرف کرنے میں کوشاں تھے۔ اسی کوشش کے تحت وزیراعظم مودی نے بیک وقت سماجوادی پارٹی اور کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ان دونوں جماعتوں پراقربا پرواری کا حامل ہونے اور مافیاراج کو تحفظ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر ان کا بس چلتا تو ریاست کے تمام شہروں اور ان شہروں کے تمام محلوں میں ایک ایک’مافیا گنج‘آباد ہوتے ۔
مودی نے پیر کو اسمبلی انتخابات کے دوران کانپور دیہات کے اکبر پور میںبی جے پی امیدواروں کی حمایت میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سماجوادی اورکانگریس کا نام لئے بغیرجم کر انہیں نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ’’ ان لوگوں کا بس چلتا تو کانپور ہی میں نہیں بلکہ پورے یوپی کے ہر شہر میں ایک محلہ’مافیا گنج‘ کے نام سے آباد کر دیتے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’پہلے کی حکومتوں نے اترپردیش کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ ان لوگوں نے یوپی کو دن رات لوٹا اور یہاں کے لوگوں کو مجرمین،فسادیوں اور مافیاؤں کے حوالے کردیا۔ یوپی کی موجودہ حکومت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں گزشتہ ۵؍ برسوں میں مجرمین کے خلاف یوگی حکومت کے سخت رویہ کی وجہ کنبہ پروری والوں کا مافیا راج اب آخری سانسیں لے رہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ اگر یہ لوگ واپس آگئے تو یوپی میں مافیاراج پھر سے سانسیں لینے لگے گا۔
جھانسی(ایجنسی): وزیراعظم مودی ہی کی طرح وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی خاندانی سیاست اور کنبہ پروری کو نشانہ بنایا۔ ریاست کی اہم اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی اور ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے انہیں کنبہ پروری کو غذا فراہم کرنے والا قرار دیا۔ بندیل کھنڈ کے جھانسی ضلع میں مئو رانی پور کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ خاندانی پارٹیاں ملک و بیرو ن ملک کی جمہوریت پر داغ ہیں۔ یہ پریوار وادی پارٹیاں اترپردیش اور ملک کا بھلا نہیں کرسکتیں۔‘‘
انہوں نےسماجوادی سربراہ اکھلیش یادو پر مافیاراج کو پناہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہکہا اکھلیش نے اپنی حکومت کے دوران۵؍سال میں غنڈوں اور مافیاؤں سے غریبوں کی زمین پر قبضہ کروائے۔ بعد میں یوگی حکومت نے۲۰۰۰؍کروڑ روپوں کی زمین پر بلڈوزر چلا کر خالی کرا لیا۔ انہوں نے ایس پی اور بی جے پی حکومت میں فرق کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اکھلیش نے اپنے کنبے کے۴۵؍لوگوں کو الگ الگ عہدوں پرتعینات کیا جبکہ وزیر اعظم مودی نے مفاد عامہ کی۴۵؍اسکیموں کو گھر گھر تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ایک سماج وادی عطر والے کے قبضے سے نوٹوں کے گڈیوں کے ڈھیر ملے ہیں۔اکھلیش جی کہنے لگے کہ وزیر اعظم مودی نے چھاپہ ماری کیوں کرائی؟اکھلیش جی اگر ٹیکس نہیں بھرا ہےتو چھاپے ماری تو ہوگی ہی؟ آپ بتاتے کیوں نہیں؟ آپ کا اس عطر والے سے آخر رشتہ کیا ہے؟
جھانسی(ایجنسی): امیت شاہ کے ساتھ ہی سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے جھانسی ہی میں عوام سے خطا ب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی یوگی حکومت سے بندیل کھنڈ کو ۵؍ برسوں میں صرف مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔اکھلیش نے پیر کو جھانسی کی گروٹھا اسمبلی سیٹ پر گرسرائے میں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بندیل کھنڈ سے بی جے پی کو سابقہ انتخابات میں بھر پور ووٹ ملے تھے لیکن اس نے یہاں کوئی کام نہیں کیا۔
اکھلیش نے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن اترپردیش کے مستقبل کو بچانے کا الیکشن ہے۔ ملک کے موجودہ حالات اور اس کے تئیں بی جے پی کے نظریات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ یہ الیکشن ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانے کا الیکشن ہے۔ اسلئے سماجوادی پارٹی کی حکومت بنانا ہی وقت کا اہم تقاضا ہے۔‘‘ سماجوادی سربراہ نے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ایس پی، آر ایل ڈی اتحاد کو بے پناہ عوامی حمایت ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں بھی اتحاد کوبے پناہ حمایت مل رہی ہے۔
انہوں نے آئندہ مرحلے میں بندیل کھنڈمیں ہونے والی ووٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عوام نے ہمیشہ ہی ایس پی کا ساتھ دیا ہے لیکن ۲۰۱۴ء کے بعد انہوں نے بی جے پی کو بھی آزمانے کی کوشش کی لیکن اب انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہونے لگا ہے کہ ان کا یہ تجرباتی فیصلہ کافی مایوس کن رہا۔
جالون(ایجنسی): پیر کوکانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اپنا سارا زور بندیل کھنڈ ہی پر رکھا۔ پارٹی امیدواروں کیلئے انتخابی مہم چلاتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا۔ خیال رہے کہ اس خطے میں تیسرے مرحلے کے تحت۲۰؍ فروری کو اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ انہوں نے مقامی لیڈروں اور کارکنوں کے ساتھ جالون ضلع کے اورئی اور کالپی میں گھر گھر مہم چلایا اور کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔
اسی دوران بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے بی جے پی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں دلت،خواتین اور اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں۔اُرئی میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ’’ دلت ، خواتین اور اقلیتیں یو پی میں بی جے پی اقتدار میں محفو ظ نہیں ہیں۔ ان کے خلاف جو مظالم کئے گئے، انہیں دبادیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ بی جے پی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہو اہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ بی ایس پی کے اقتدار میں آنے پر بے روزگاری اور مہنگائی کو ختم کرنے کیلئے ضروری اقدام کئے جائیں گے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ’’میں جھانسی ڈویژن کے لوگوں کو اس بات کا یقین دلانا چاہتی ہوں کہ ہماری سابقہ حکومتوں کی طرح ہم بے روزگار وں کیلئے روزی روٹی کا انتظام کریں گےاور جتنی جلد ممکن ہوگا، جھانسی ڈویژن کے تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘‘