EPAPER
Updated: October 08, 2021, 8:03 AM IST | Quetta
رات ۳؍ بجے آئے اس زلزلے میں کوئی ۳۰۰؍ افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں بہت سوں کی حالت نازک۔ اموات میں اضافے کا خدشہ۔ سب سے زیادہ نقصان ہرنائی علاقے میں ہوا جہاں ۱۰۰؍ سے زیادہ مکانات منہدم ہوئے جبکہ کئی سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ملبوں کے سبب سڑکیں بند
پڑوسی ملک پاکستان کے صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے نے تباہی مچادی جس کے باعث ۲۰؍ افراد جاں بحق ہو گئے اور سیکڑوں افراد زخمی ہیں۔بلوچستان میں زلزلے کے یہ جھٹکے رات دیر گئے محسوس کئے گئے جس کی وجہ سے ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ تازہ اطلاع کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔
جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ رات ۳؍ بج کر ۲؍ منٹ پرآیا جس کی شدت ۵ء۹؍ اور گہرائی ۱۵؍ء کلومیٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔ کوئٹہ، سبی، چمن، زیارت، قلعہ عبدﷲ، ژوب، لورالائی، پشین، مسلم باغ اور دکی سمیت دیگرعلاقوں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق ان میں کم از کم ۲۰؍ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ۳۰۰؍ تک ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کے مطابق مزید اموات کا خدشہ ہے۔
سب سے زیادہ نقصان ہرنائی میں
مذکورہ بالا علاقوں میںزلزلے کے باعث سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان ہرنائی میں ہوا ہے جہاں ایک اطلاع کے مطابق کم از کم ۱۰۰؍ مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔ جبکہ کئی دیگر عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ ان کے علاوہ سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ زلزلوں کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ملبوں کی وجہ سے یہاں کی کئی سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے مزید دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں اور زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر ہرنائی پہنچ گیا ہے جبکہ ہرنائی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیاگیا ہے۔
دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر کا کہنا ہے کہ ہرنائی ایک پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے یہاں امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم ہرنائی کے متاثرہ علاقوں میں لیویز اور ریسکیو ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق زلزلے کے باعث شدید زخمی ہونے والے ۹؍ افراد کو آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے جبکہ متاثرہ آبادی میں خوراک اور امدادی سامان کی تقسیم سمیت متاثرین کو طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے۔آئی ایس پی آر کے آئی جی ایف سی بلوچستان بھی ہرنائی پہنچ گئے ہیں اور خود نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم راولپنڈی سے روانہ کردی گئی ہے۔
عمران خان کی جانب سے اظہار افسوس
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ وفاقی اداروں کو ریلیف فراہمی میں حکومت بلوچستان کو تمام ممکنہ معاونت کی فراہمی کی ہدایت دی ہے۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس مشکل گھڑی میں ہر ممکنہ تعاون فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے اس خطے میں پہلے بھی زلزلے آچکے ہیں۔ نیز یہاں زلزلے کا خدشہ لگا رہتا ہے۔ جیولوجیکل سروے کے حکام کے مطابق اس کی اہم وجہ یہاں کے جغرافیائی حالات ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں زیادہ تر پہاڑی علاقہ ہے۔