Inquilab Logo Happiest Places to Work

بلوچستان میں پاکستانی فوجیوں پر دہشت گردانہ حملہ، ۷؍ اہلکار ہلاک

Updated: December 29, 2020, 12:44 PM IST | Agency | Islamabad

حملے کے بعد فوج نے پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور تمام راستے بند کر دئیے۔ مڈبھیڑ میں کسی حملہ آور کے مارے جا نے کی کوئی خبر نہیں

Balochistan
سیکوریٹی اہلکاروں نے علاقے میں تلاشی مہم شروع کر دی ہے

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں فوج پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا  جس میں ۷؍ فوجی اہلکارجاں بحق ہو گئے۔ سیکوریٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں واقع شہ رگ کے علاقے میں سنیچر اور  اتوار کی درمیانی شب فرنٹیئر کور کی ایک چیک پوسٹ پر نزدیک ہی  واقع پہاڑی چوٹیوں سے دہشت گردوں نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی اور راکٹ  داغے ۔
 پاک فوج نے بتایا ہے کہ ’’ حملے کے بعد تمام علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور فرار کے تمام راستے مسدود کردیئے گئے ہیں اور علاقے میں تلاشی کی کارروائی جاری ہے۔‘‘پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’فائرنگ کے شدید تبادلے کے نتیجے میں ۷؍ فوجیوں نے جامِ شہادت نوش کرلیا ہے۔‘‘آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’ریاست مخالف قوتوں کی ایما پر تخریب کارعناصر کی اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے بلوچستان کے امن وخوش حالی کو سبوتاژ کرنے کی اجازت قطعی نہیں دی جائے گی۔‘‘
 پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اس حملے میں ہندوستان کا ہاتھ ہونے کا الزام لگانے میں دیر نہیں لگائی۔  انہوں نے  ایک ٹویٹ کرکے دہشت گردوں کے حملے میں فوجیوں کی  ہلاکت  پر گہرے دُکھ اورافسوس کا اظہار کیا ۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہماری قوم بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں کے مقابلے میں دلیرفوجیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘‘اس واقعہ سے پانچ روز قبل بلوچستان کے ضلع آواران میں سراغرسانی کی بنیاد پر فوجی کارروائی میں ۱۰؍ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔
 واضح رہے کہ بلوچستان میں مختلف قوم پرست گروپ برسوں سے برسرپیکار ہیں اور ان سے وابستہ مسلح جنگجو سیکوریٹی فورس پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان ہر حملے کے بعد  اپنے روایتی حریف ہندوستان پر ان قوم پرست مسلح گروپوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کر دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہی بلوچ قوم پرست مسلح گروپوں کو اسلحہ مہیا کروارہا ہے اور جنگی تربیت دے رہا ہے۔  بلوچستان میں  فوجیوں پر ہونے والے زیادہ تر حملے سرحدی علاقوں  میں ہوتے ہیں جو کہ ایران سے متصل ہے۔ اس تعلق سے پاکستان کو اکثر ایران سے بھی شکایت رہتی ہے کہ یہ دہشت گرد اسی طرف سے آتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK