EPAPER
Updated: January 10, 2021, 6:28 AM IST | Agency | Quetta
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ’بلیک میلنگ‘ کے الفاظ مظاہرین کیلئے نہیں پی ڈی ایم والوں کیلئے استعمال کئے تھے
پاکستانی صوبے — بلوچستان کے مچھ علاقے مچھ میں گزشتہ ۶؍ روز سے جاری دھرنا ختم کر دیا گیا ہے کیونکہ حکومت نے مظاہرین کے مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے۔ ساتھ ہی مہلوکین کے اہل خانہ نے اپنے عزیزوں کی نماز جنازہ ادا کرکے ان کی تدفین کر دی۔ وعدے کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان مہلوکین کے اہل خانہ سے اسلام آباد سے کوئٹہ روانہ ہو گئے۔ ان کے ہمراہ وزیر داخلہ شیخ رشید دسمیت کئی فاقی وزیر بھی تھے۔ عمران خان نے لواحقین سے ملاقات کی اور سارے گلے شکوے دور کر دئیے۔
وزیراعظم نے مہلوکین کے اہل خانہ سے کہا ’’ میں انٹیلی جنس کے رابطے میں تھا اور یہاں کی پل پل کی خبر مجھے تھی۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ میں جب وزیر اعظم نہیں تھا تو یہاں کئی بار آیا تھا۔ لیکن ایک وزیراعظم کو الگ طرح سے کام کرنا ہوتا ہے۔ ‘‘ عمران خان نے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ اور ان کی حکومت پوری طرح سے متاثرین کے ساتھ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے صفائی دی کہ پہلے انہوں نے اپنے وزراء کو مچھ بھیجا تاکہ مظاہرین کو یقین ہو جائے کہ حکومت ان کے ساتھ ہے اور وہ اقدامات کیلئے کسی ’گھڑی‘ کا انتظار نہیں کر رہی ہے۔ مظاہرین نے عمران خان سےلفظ ’بلیک میلنگ‘ استعمال کرنے پر شکایت کی تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ بلیک میلنگ کا لفظ مظاہرین کیلئے نہیں پی ڈی ایم والوں کیلئے تھا جو اس احتجاج کو ہتھیار بنا رہے تھے۔
مہلوکین کی تدفین
اس سے قبل بلوچستان کےدارالحکومت کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں علامہ ہاشم موسوی نے مہلوکین کی نماز جنازہ پڑھائی۔ جس میں وفاقی اور صوبائی وزرا سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں کے مطابق ہزارہ شہید قبرستان میں ۱۰؍ قبریں کھو دی گئی ہیں کیونکہتمام میتوں کے ورثا کوئٹہ میں ہی موجود ہیں۔ اس لئے سبھی کو یہاں دفنایاگیا۔
مذاکرات کامیاب
اس سے قبل رات ایک بجے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزار اور مذاکراتی کمیٹی دھرنے کے مقام پر پہنچے۔ جہاں مہلوکین کے لواحقین کی کمیٹی نے حکومت کی جانب سے تمام مطالبات تسلیم کئے جانے کے بعد دھرنا ختم اور میتوں کی تدفین کا اعلان کیا۔لواحقین کی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کو تحریری شکل دی گئی ہے۔ اس میں سب اہم ہے ایک مشترکہ کمیشن کی تشکیل جس میں چند مظاہرین بھی شامل ہوں گے۔