Inquilab Logo Happiest Places to Work

ماں لاک ڈاؤن اورکوارنٹائن سےپریشان ، بیٹیاں کویت میں منتظر

Updated: February 12, 2021, 10:57 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

آگری پاڑہ سے تعلق رکھنے والی ۳۵؍سالہ فرزانہ اپنے والد کی عیادت کیلئے ۹؍فروری ۲۰۲۰ء کو کویت سے ممبئی آئی تھیں، لاک ڈائون لگنے کے بعد ایک سال گزر جانے کےباوجودوہ اپنی ۲؍بیٹیوںکےپاس نہیں پہنچ سکی ہیں، بیٹیاں ماں کیلئے پریشان ہیں ، موبائل پر بات چیت ہونے پر متواتر رو تی ہیں اور ماں سے کویت واپس آنے یا انہیں ممبئی بلانےکی ضدکرتی ہیں

Farzana Shaikh
فرزانہ محمداکرم شیخ جوگزشتہ ایک سا ل سے کویت میں مقیم اپنی بیٹیوں سے مل نہیں سکی ہیں

آگری پاڑہ کی ۳۵؍سالہ خاتون ،والد کی عیادت کیلئے ۹؍فروری ۲۰۲۰ء کو کویت سے ممبئی آئی تھی۔ اسی دوران لاک ڈائون لگ جانےپر ایک سال گزر جانے کے باوجود وہ۱پنی۲؍بیٹیوں کےپاس نہیں  پہنچ سکی ہے۔ بیٹیاں ماں کیلئے پریشان ہیں ۔ موبائل پر بات چیت ہونے پر متواتر رو تی ہیں اور ماں سے کویت واپس آنے یا انہیں ممبئی بلانےکی ضد کرتی ہیں۔ماں کیلئے بیٹیوں کی محبت اور تڑپ دیکھ کر بیٹیوں کے والدنےماں کوکویت واپس بلانے کاسارا انتظام کرلیاتھالیکن بدقسمتی سے کویت میں دوبارہ کورونا کے کیس بڑھنے سے دبئی پہنچ کر بھی ماں کویت نہیں جاسکی ۔ بالآخر وہ ممبئی لوٹ آئی ہے جس کی وجہ سے بیٹیاں پھر ایک مرتبہ مایوس ہوگئی ہیں۔اب ماں بیٹیاں کب ایک دوسرے سے ملیں گی کہاں نہیں جاسکتا  !!
 فرزانہ محمد اکرم شیخ نے انقلاب کوبتایاکہ ’’میرے خاوند کویت میں ملازمت کرتےہیں۔ میر ی ۲؍بیٹیاں نائلہ (۱۵) اور شمائلہ اکرم شیخ (۹)کے ہمراہ میں بھی کویت میں گزشتہ ۴؍سال سے مقیم ہوں۔بڑی بیٹی دسویں اور چھوٹی بیٹی چوتھی جماعت میں زیرتعلیم ہے۔ سب کچھ معمول کے مطابق جاری تھا۔ اچانک میرے والدسید اشفاق حسین کی طبیعت خراب ہونے سے میں ۹؍فروری ۲۰۲۰ء کو بیٹیوں کو کویت میں چھوڑکر ممبئی آگئی تھی۔سوچاتھاکہ والدکی عیادت کرکے جلد لوٹ جائوں گی مگروالد کی طبیعت دن بہ دن گرتی گئی۔اسی دوران کورونامیں اضافہ کے پیش نظر پورے ملک میں لاک ڈائون نافذکردیاگیا اورساری پروازیں منسوخ  ہوگئیں۔ جس کی وجہ سے میں ممبئی میں اور میرے شوہر اور بیٹیاں کویت میں پھنس گئے۔ اس دوران چھوٹی بیٹی زیادہ ضد کررہی تھی کہ امی آپ کویت آجائیں یاہمیں ممبئی بلالیں۔وہ ویڈیو کال پر روتی اور بار بار کہتی امی آجائو ،پلیز، اس کی بے بسی دیکھ کر منہ کلیجہ کو آتا لیکن میں بھی مجبور تھی کچھ نہیں کرسکتی تھی۔ ایک تو والدکی متواتر گرتی صحت سے پریشان تھی دوسرے ویڈیو کال پر بچیوںکا مرجھایا چہر ہ دیکھ کردل تڑپ اٹھتا تھا۔ قدرت کو بھی کچھ اور ہی منظور تھا۔بیٹیاں کویت بلانے پر بضد تھیں تو والد کاکہنا تھا کہ میری موت ہوجائے تب یہاں سے جانا۔ ۱۷؍جو ن ۲۰۲۰ء میری زندگی کا سیاہ دن تھا۔ میرے والدکا انتقال اسی دن ہوا۔نانا کی موت کی اطلاع سے بچیاں اور بھی نڈھال ہوگئیں۔ میرے خاوند نے بڑی ذمہ داری سے انہیں سنبھالا۔ یہ ہمارے لئے سخت آزمائش کا مرحلہ تھا۔‘‘
  فرزانہ کےبقول’’دسمبر اورجنوری میں دبئی سے کویت کیلئے فلائٹ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ میرے شوہر نے بڑی مشکل سے کسی ٹراویل ایجنسی کے ذریعےکویت جانےکا انتظام کیا تھا۔دبئی پہنچ کرمجھے ۱۵؍دنوں کیلئے کوارنٹائن ہوناتھا۔وہاں تنہا رہنا مناسب نہیں تھا ۔اس لئے میں اپنے بھتیجے سید سفیان آصف کوبھی ساتھ لے گئی تھی۔ ۱۲؍جنوری کو ہم یہاں سے دبئی گئے تھے۔۱۵؍دنوں کےکوارینٹائن کے بعد۲۹؍جنوری کو مجھے کویت کیلئے روانہ ہونا تھا۔ اس دوران کویت میں کورونا کےکیس میں اضافہ ہونے سے فلائٹ میں سفرکرنےوالوںکی تعداد کم کئے جانے سے میری فلائٹ کی تاریخ ۲۹؍ جنوری کے بجائے ۸؍ فروری مقرر کردی گئی تھی۔ لیکن اسی دوران  ۶؍ فروری کو نیا فرمان جاری کیاگیاکہ غیر ملکی شہریوںکو کویت جانےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس اطلاع سے میرا کویت پہنچنے کا ساراخواب ٹوٹ گیا ۔میری بچیاں ایک با ر پھر مایوس ہوگئیں۔ مجبوراً ۹؍فروری کو میں ممبئی لوٹ آئی ۔ یہاں بھی ہمیں کوارنٹائن کیاگیا ۔‘‘ایک سوال کے جواب میں فرزانہ نے بتایاکہ ’’اس پورے مرحلے میں ۳؍مرتبہ ہمارا کووِڈ ٹیسٹ ہوا۔ ساتھ ہی کم وبیش ۲؍لاکھ روپے خر چ ہوئے ۔ ‘‘     

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK