EPAPER
Updated: February 13, 2022, 10:52 AM IST | Washington
امریکی انٹیلی جنس نے آئندہ ۸؍ دنوں میں ماسکو کی طرف سے فوجی کارروائی کا انتباہ دیا، اپنےشہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑدینے کا مشورہ،جو بائیڈن کی روسی صدر سے گفتگو
: امریکی خفیہ ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ روس بیجنگ اولمپک کے قبل کسی بھی دن یوکرین پر حملہ کرسکتاہے جس کے بعد واشنگٹن نے اپنے شہریوں کو یوکرین سے نکل جانے کی ہدایت دی ہے۔ اس بیچ امریکی صدر جوبائیڈن سنیچر کو(ہندوستانی وقت کے مطابق سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب) روسی صدر سے ممکنہ حملے کے سلسلے میں بات چیت بھی کریں گے۔ دوسری طرف یوکرین نے اپنے امریکی انٹیلی جنس کی اس رپورٹ کے باوجود اپنے شہریوں کو پریشان نہ ہونے کی تلقین کی ہے۔
امریکی اور مغربی شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا مشورہ
امریکی انٹلیجنس کی رپورٹ کے بعد امریکہ اور یورپی ملکوں نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد یوکرین چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس بیجنگ اولمپکس کے اختتام سے قبل ہی یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے۔ کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن سنیچر کوفون پر بات چیت کریں گے۔ پوتن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے درمیان بھی بات چیت متوقع ہے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کےمشیر جیک سلیوان نے بھی اپنی انٹیلی جنس کی تائید کرتے ہوئے کہا ہےکہ یوکرین پر روسی حملہ کسی بھی دن ہوسکتا ہے۔سلیوان نے یوکرین میں موجود امریکی شہریوں کو آئندہ ۲۴؍ سے ۴۸؍ گھنٹوں کے اندر اندر یوکرین سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی کارروائی کے ساتھ ہی روسی جارحیت شروع ہوسکتی ہے، جس کے بعد ملک سے باہر نکلنا مشکل ہو جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی کہا کہ روسی فورسیز یوکرین پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتی ہیں۔ انہوں نے اپنے آسٹریلیا دورے کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاکہ’’ ہمیں یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ حملہ کسی بھی وقت ہوسکتا ہے بلکہ ایسا اولمپکس کے دوران ہی ہونے کے امکانات ہیں۔‘‘
یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ روسی فوجیوں کی مشق
واضح رہے کہ روس کی کم از کم ایک لاکھ فوجی یوکرین کی سرحد پر تعینات ہیں جنہوں نے اسے ۳؍ طرف سے گھیر لیا ہے۔ اس کی تصدیق تازہ سیٹیلائٹ تصویروں سے بھی ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایاگیاہے کہ یوکرین کی سرحد پر روس کی جانب سے ۵۵۰؍ ٹینک بھی نصب کردیئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی روس نے یوکرین کی سرحد سے متصل سمندر میں بحری مشق بھی شروع کردی ہے۔ یوکرین نے الزام لگایا ہے کہ روس نے بین الاقوامی سمندر تک اس کی رسائی روک دی ہے۔
ۭ مغربی ممالک میں ہلچل
یوکرین پر روسی حملے کے اندیشوں کی وجہ سے یورپی یونین اور مغربی ممالک میں ہلچل تیز ہو گئی ہے۔جرمن چانسلر اولاف شولس نے بائیڈن، فرانسیسی صدر ماکروں اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے اس سلسلے میں گفتگو کی ہے۔ ان لیڈروں نے یوکرین پر فوجی کارروائی کی صورت میں مضبوط اور فوری پابندیوں کی ضرورت کا اعادہ کیا ہے۔جرمن حکومت کے ترجمان کے مطابق ’’اگر روس کی طرف سے یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی مزید خلاف ورزیاں ہوئیں تو اتحادی اس کے خلاف تیزی کے ساتھ اور بہت سخت مشترکہ پابندیاں عائد کرنے کیلئےتیار ہیں۔
اس دوران فرانسیسی صدر ماکروں، جنہوں نے تعطل کو ختم کرنے کیلئے اسی ہفتے ماسکو اوریوکرین کی راجدھانی کیف کا دورہ کیا، نے کہا کہ وہ سنیچر کو پھر پوتن سے بات کریں گے۔یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئرلائن نے کہا کہ روسی حملے کی صورت میں اس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کاہدف روس کا مالیاتی اور توانائی سیکٹر ہوگا۔
روس نے حملے کے اندیشوں کی تردید کی
روسی وزارت خارجہ نے کسی بھی وقت یوکرین پر حملے کے اندیشوں کے بیچ امریکہ اور یورپی ملکوں کے بیانات کو مسترد کردیاہے۔اس نے ان کے جواب میں جاری ایک بیان میں کہا ہےکہ مغربی ممالک میڈیا کا استعمال کرکے یہ جھوٹی اطلاعات پھیلارہے ہیں کہ ماسکو یوکرین پر حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ دراصل مغرب اپنے جارحانہ رویے سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس بیچ یوکرین نے بھی اپنے شہریوں کو کسی بھی طرح کی گھبراہٹ میں نہ مبتلا ہونے کی تلقین کی ہے۔ اس بیچ حملے کے امکانات کو ملحوظ رکھتے ہوئے سنیچر کو یوکرین کے شہریوں نے دارالحکومت کیف میں ایک ریلی نکال کر ماسکو کو متنبہ کیا کہ کیف اس کے حملے کا جواب دیگا۔