Inquilab Logo Happiest Places to Work

روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے،جو بائیڈن کایوکرینی صدرسے گفتگو میں دعویٰ

Updated: January 29, 2022, 11:06 AM IST | Agency

بات چیت میں امریکی صدر نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود یوکرین کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور معاشی مدد کے لیے اضافی جامع مالی امداد کی یقین دہانی بھی کرائی

A Ukrainian soldier can be seen practicing with anti-tank weapons supplied by Western countries..Picture:INN
یوکرین کے ایک فوجی کو مغربی ممالک کے ذریعہ فراہم کئے گئے ٹینک شکن ہتھیار کے ساتھ مشق کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این

 واشنگٹن(ایجنسی):امریکی صدرجوبائیڈن نے خبردارکیا ہے کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔وہائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرینی ہم منصب سے گفتگومیں خبردارکیا کہ روس فروری میں یوکرین پرحملہ کرسکتا ہے۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے یوکرین کے صدر سے ٹیلی فون پرگفتگومیں کہا کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ روس فروری میں یوکرین کیخلاف کوئی جارحانہ کارروائی کرے۔ امریکہ گزشتہ کئی ماہ سے روس کی یوکرین کیخلاف ممکنہ جارحیت کے بارے میں خبردارکررہا ہے۔ جوبائیڈن کی یوکرینی صدر سے بات چیت   وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوںلیڈروںکے درمیان ہونے والی بات چیت میں امریکی صدر نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود یوکرین کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور معاشی مدد کے لیے اضافی جامع مالی امداد کی یقین دہانی بھی کرائی۔امریکی صدر نے بات چیت میں یہ بھی واضح کیا کہ اگرچہ یوکرین میں امریکی قونصلراہلکاروں کے اہل خانہ کو واپس بلا لیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت کیف میں امریکی سفارت خانہ کھلا اور مکمل طور پر فعال رہے گا۔  امریکہ اور یورپ کے جواب سے روس مایوس  دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی طرف سےماسکو کے مطالبات مسترد کیے جانے کے بعد مشرقی یورپ میں کشیدگی میں کمی کے لیے بہتری کی امید رکھنے کی کم ہی وجوہات موجود ہیں۔ روس نے مطالبہ کیا تھا کہ یوکرین کے نیٹو کے رکن بننے پر مستقل پابندی عائد کی جائے اور مغربی ممالک روس کے ساتھ ملحق اس ملک کو اسلحے کی فراہمی بند کریں اور اپنے فوجی واپس بلائیں۔روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ امریکہ نے اس کے مطالبات پر جو جواب دیا ہے، وہ ان کے بقول مثبت جواب نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ کے جواب کا کچھ حصہ دیگر ثانوی معاملات پر سنجیدہ گفتگو کے آغاز کی طرف لے جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ ان مطالبات کو بات چیت میں رکاوٹ ڈالنے کا سبب قرار دیتے ہوئے، امریکہ نےانہیں مسترد کر دیا ہے۔امریکہ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی سرحد کے ساتھ تعینات اپنی فوجیں واپس بلالے، اور روس کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے جس میں فوجی مشقوں اور شفافیت کے علاوہ میزائلوں کی تنصیب کے معاملوں پر بات چیت کی جا سکتی ہے۔امریکی سفیر برائے روس، جان سلیوان نے بدھ کو بالمشافہ طور پر ایک دستاویز روسی وزارت خارجہ کے حوالے کیا۔ایک اور رپورٹ کے مطابق، نیٹو نے بھی یوروپی سلامتی سے متعلق اپنا جواب روس کو روانہ کر دیا تھا، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ صرف چند صفحات پر مشتمل ہے۔ایک اخباری کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ہماری جانب سے روس کو جو دستاویز دئے گئے ہیں ان میں سیکوریٹی کو نقصان پہنچانے والی روس کی کارروائیوں کے بارے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو لاحق تشویش کا معاملہ بیان کیا گیاہے اور روس کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا اصولوں اور عملی تشخیص کی بنیاد پر جواب دیا گیا ہے، ساتھ ہی ہم نے ان معاملات پر اپنی تجاویز پیش کی ہیں، جہاں جہاں ہمیں یکساں موقف کی گنجائش نظر آئی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK