EPAPER
Updated: November 10, 2021, 10:23 AM IST | Lucknow
نشاد پارٹی کا اپنی اتحادی بی جے پی کو انتبادہ،’نو ریزرویشن، نو ووٹنگ‘ کا نعرہ بھی بلند کیا،کہا: اگر پارٹی نے وعدہ وفا نہیں کیا تو الیکشن میں اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے، زیادہ سیٹوں کیلئے اپنا دل نے بھی دباؤ بنایا
اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل زیادہ سے زیادہ سیٹوں کیلئے بڑی اور چھوٹی سیاسی پارٹیوں کےدرمیان ’تول مول‘کاکھیل جاری ہے۔ اس سلسلے میں چھوٹی پارٹیاں فی الحال اپنی اتحادی جماعتوں کو بار بارآنکھیں دکھا رہی ہیں ۔ بی جے پی کی قیادت والے این ڈے اے میں زیادہ رسہ کشی دیکھی جارہی ہے۔حالانکہ، ریاست میں اس اتحاد میں تین اہم پارٹیاں ہی ہیں، جن میں سے سب سے چھوٹی نشاد پارٹی مسلسل بی جے پی کو وارننگ دے رہی ہے۔پارٹی نے صاف کر دیا ہے کہ ’نو ریزرویشن، نو ووٹنگ‘۔ اس سے قبل اپنا دل (ایس) کی لیڈر انوپریہ پٹیل بھی دھمکی دے چکی تھیں جس کے بعد انہیں وزیر بنا کر خاموش کرایا گیا تھا۔ادھر، بی جے پی کیلئے سب سے بڑا خطرہ بنتی جارہی سماجوادی پارٹی نے ایک اور پارٹی کو اپنےکنبے میں جوڑنے کی تیاری کر لی ہے، جس کا باضابطہ اعلان چند دنوں میں ہوسکتا ہے۔اگر یہ پارٹی سماجوادی اتحاد کا حصہ بنتی ہے تو بی جے پی کے ساتھ ہی انوپریہ پٹیل کیلئے بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے۔
بی جے پی کی اتحادی نشاد پارٹی نے ایک بار پھر کہا ہے کہ بر سر اقتدار جماعت اپنا وعدہ وفا کرے ورنہ اسے اور اتحاد کو بھاری نقصان ہوسکتا ہے۔پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر سنجے نشاد نے نیوز ایجنسی ’اے این آئی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت او بی سی ریزرویشن پر اپنا وعدہ جلد پورا کرے ورنہ اس کا خمیازہ پارٹی اور اتحاد دونوں کو بھگتنا پڑسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ٹاپ لیڈرشپ بشمول امیت شاہ نے انہیں یقین دلایا تھا کہ ان کی اس مانگ کو ترجیح دی جائے گی اور جلد ہی اس پر عمل شروع ہوگا مگر ابھی تک انہیں وعدہ وفا کرنے کا انتظار ہی ہے۔سنجے نشاد نے ’ریزرویشن نہیں تو ووٹ نہیں‘کا نعرہ بلند کرتے ہوئے کہا کہ ۹؍ نومبر سے ہماری پارٹی اور نشاد برادری ضلع سطحی احتجاج اور دھرنا شروع کریں گے۔
غور طلب ہے کہ نشاد کو حال ہی میںبی جے پی نے ایم ایل سی بنایا ہے جبکہ ان کے بیٹے پروین نشاد بی جے پی کے ٹکٹ پر جیت کر ممبر پارلیمنٹ بن چکے ہیں۔نشاد کا دعویٰ ہے کہ ان کی برادری ۱۶۰؍اسمبلی حلقوں میں جیت ہار طے کرتی ہےاور اگر بی جے پی نے ان کی ریزرویشن کی مانگ پر توجہ نہیں دی تو اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔حالانکہ، نشاد؍ملاح برادری اگر متحد ہو تو اس کا تقریباً پانچ درجن اسمبلی سیٹوں پر اثر مانا جاتا ہے۔او بی سی طبقہ میں یہ برادری اب سیاسی اعتبار سے کافی سرگرم اور آواز بلند کرنے والی بن گئی ہے۔گورکھپور زون میں اس کا کافی دبدبہ ہے۔
ادھر، بی جے پی کے سامنے مسلسل چیلنج کھڑا کررہی سماجوادی پارٹی روز بروز اپنا کنبہ بڑھا رہی ہے۔ پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے اپنا دل(کے) کو اتحادمیں شامل کرنے کیلئےہری جھنڈی دکھا دی ہے، جس کے بعد یہ قیاس تیز ہوگیا ہے کہ اس کا علان جلد ہی ہوگا۔ حالانکہ، ضلع سطح پر اس کا چند روز قبل اعلان کر بھی دیا گیا ہے مگر ذرائع بتاتے ہیں کہ لکھنؤ میں اکھلیش یا پارٹی کا کوئی دوسرا بڑا لیڈر اس کا باضابطہ اعلان کریں گےجس میں اپنا دل کی سربراہ کرشنا پٹیل اور پارٹی صدر پلوی پٹیل میں سے کوئی موجود رہیں گی۔
ذرائع کے مطابق، الائنس کی صورت میں کرشنا پٹیل یا پلوی پٹیل پرتاپ گڑھ صدر سے اسمبلی الیکشن لڑ سکتی ہیں۔اس پارٹی کو کچھ اور سیٹیں بھی دی جاسکتی ہیںمگر کل سیٹوں کی تعداد ۵؍سے زیادہ نہیں ہوگی۔اگر یہ الائنس ہوجاتا ہے تو بی جے پی اور بطور خاص اس کی اتحادی اپنا دل(ایس) لیڈر انوپریہ پٹیل کیلئے یہ بڑا جھٹکا ہوگا۔مرکزی کابینی وزیر انوپراور ماں کرشنا پٹیل اور بہن پلوی پٹیل کے درمیان اپنا دل پر قبضے کی جنگ چل رہی ہے۔حالانکہ،انوپریہ خود کوکرمی لیڈر اوراپنے والدسونے لال پٹیل کی جانشین ثابت کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوچکی ہیں۔ وہ ایم ایل اے بن چکی ہیں اور۲۰۱۴ءسے رکن پارلیمان ہیں۔ اب ایک بار پھر سے وہ مرکز میں وزیربن چکی ہیں تاہم،ان کی ماں اور بہن دونوں کا ابھی تک اسمبلی یا پارلیمنٹ کا ممبر بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے۔
ریاست کی آبادی میںتقریباً۱۰؍فیصد کرمی ووٹرزہیں اور او بی سی ووٹرز میں ان کا حصہ۲۴؍فیصد تک مانا جاتا ہے۔یہ برادری پوروانچل، بندیل کھنڈ اور وندھیانچل میں تقریباً ایک درجن اضلاع میں سیاسی اثرات رکھتے ہیں۔