EPAPER
Updated: December 18, 2021, 11:59 AM IST | Agency
آئندہ برس دسمبر تک کا تخمینہ لگالیاگیا، بین الاقوامی بینکوں میں اثاثہ منجمد ہونے کی وجہ سے داخلی ذرائع سے ہی بجٹ میں مختص رقم کی فراہمی کا عزم
معاشی طورپر بری طرح سے پریشانیوں میں گھرے ہوئے افغانستان کا آئندہ برس دسمبر تک کا بجٹ ملک کی وزارت مالیات نے تیار کرلیا ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ ملک میں طالبان کے برسراقتدار آنے کی وجہ سے کابل نہ صرف عالمی امداد سےمحروم ہوچکاہے بلکہ ہزاروں کروڑ کا اس کا وہ سرمایہ جو غیر ملکی بینکوں میں محفوظ تھا، منجمد کردیاگیاہے، طالبان کی جانب سے دسمبر ۲۰۲۲ء تک کا بجٹ تیا ر کرلینا اہمیت کا حامل ہے۔ افغان حکمرانوں کے مطابق غیر ملکی امداد نہ ملنے نیز اثاثے منجمد ہونے کی وجہ سے طالبان مذکورہ بجٹ میں مختص کی گئی رقم کا قومی سطح پر ہی انتظام کرنے کی کوشش کریں گے۔
؍۲؍ دہائیوں میں پہلی بار غیر ملکی امداد کے بغیر بجٹ
افغان وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ ۲؍ دہائیوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب کسی بیرونی امداد کے بغیر افغانستان کا بجٹ تیار کیا گیا ہے۔طالبان حکومت کی طرف سے بجٹ کی تیاری کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب افغانستان کو اقتصادی حوالے سے سخت پریشانیوں کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ملک کو’ افلاس اور `بھوک کے طوفان‘ کا سامنا ہے۔
بجٹ کا حجم نامعلوم
افغان وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی حقمل نے اس مجوزہ بجٹ کا حجم نہیں بتایا تاہم ان کا کہنا تھا کہ سال۲۰۲۲ء کے دسمبر تک کے لیے اس بجٹ کی تفصیلات جاری کرنے سے قبل کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔
رقم کی فراہمی کیلئے حوصلے بلند
افغان وزارت خزانہ کے ترجمان احمد ولی نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’’ہم اپنے داخلی ذرائع سے اس کے لیے رقم کی فراہم کی کوشش کر رہے ہیں... اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘ افغانستان کا۲۰۲۱ء کا بجٹ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رہنمائی میں تیار کیا گیا تھا جس میں بیرونی امداد۲۱۹؍ بلین افغانی (افغان کرنسی) تھی جبکہ داخلی ذرائع ۲۱۷؍بلین افغانی آمدنی کا اندازہ لگایا گیا تھا پھر بھی یہ خسارے کا بجٹ تھا۔