EPAPER
Updated: October 30, 2021, 10:08 AM IST | saadat khan | Mumbai
پرانی پنشن اسکیم نافذ کرنے کا مطالبہ، ممبئی سمیت بیشتر اضلاع میں سرکاری دفاتر کےسامنے پلے کارڈ اٹھاکر احتجاج کیاگیا،اساتذہ نے سیاہ فیتہ باندھا
ریاستی حکومت نے یکم نومبر ۲۰۰۵ء کو جونی پنشن اسکیم کی جگہ ڈیفائنڈ کنٹریبوشن پنشن اسکیم( ڈی سی پی ایس)متعارف کروائی تھی۔اس اسکیم کو ۱۰؍سال بعد یعنی ۲۰۱۵ءمیں نیشنل پنشن اسکیم ( این پی ایس ) میں تبدیل کردیاگیاتھا۔ گزشتہ ۱۶؍سال سے ریاستی حکومت سرکاری عملے کو جونی پنشن اسکیم سے محروم کئے ہوئےہے۔ جو عملے کےساتھ ناانصافی کےمتراد ف ہے۔ اس اسیکم کےنافذکئے جانےکےبعد ریاست کے تقریباً ایک ہزار ۶۰۰؍ عملے کی موت ہوچکی ہے لیکن ان کے متعلقین کو پنشن کی معمولی رقم کیلئے شدید دقتوں کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔علاوہ ازیں ملازمت سے سبکدوش ہونے والے عملے کا این پی ایس سے بڑا مالی نقصان ہورہاہے ۔ اس لئے این پی ایس کو منسوخ کئےجانےکا مطالبہ کیاجارہاہے ۔ اس تعلق سے جمعہ کو ممبئی سمیت ریاست کے بیشتر سرکاری عملے بشمول اساتذہ کی تنظیموں نے احتجاج کیا۔ ڈیوٹی پر حاضر عملےنےہاتھوں پر کالا فیتہ باندھ کر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔حالانکہ جونی پنشن اسیکم ابھی نافذ ہے مگر اس کافائدہ ان ملازمین ملے گا جن کی تقرری ۲۰۰۵ءسےقبل ہوئی تھی۔ ۲۰۰۵ءکے بعد جن ملازمین کی تقرری کی گئی ہے انہیں این پی ایس کےزمرےمیں شامل کیاگیاہے۔
مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت سے مذکورہ تنظیموںنے این پی ایس منسوخ کرکے جونی پنشن اسکیم نافذکرنےکامطالبہ کیاہے۔ساتھ ہی جس طرح ملک کی متعدد ریاستوںنے اس ضمن میں اسمبلی میں تجویز پاس کرکے مرکزی حکومت سے جونی پنشن اسکیم نافذ کرنےکی اپیل کی ہے اسی طرح مہاراشٹر حکومت بھی اسمبلی میں جلدازجلد اس طرح کی تجویز پاس کرے اورجس طرح مرکزی حکومت کے عملے کو مالی سہولت اور دیگر مراعات فراہم کی جارہی ہیں ،اسی طرح مہاراشٹر کے این پی ایس زمرےمیں شامل عملے کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
آندو لن کےدوران مزدوروں کی متعدد تنظیموں کےاراکین نے ممبئی سمیت پورے مہاراشٹر میں سرکاری دفاتر کے سامنے ہاتھوںمیں پلے کارڈ اُٹھا کراحتجاج کیا۔ان پلے کارڈ پر نیشنل پنشن اسکیم ہٹائو،جونی پنشن اسکیم لائو، سمان کام سمان ویتن سروانا جونی پنشن اور ایک ہی مشن جونی پنشن جیسے نعرے درج تھے۔بامبے یونیورسٹی اینڈ کالج ٹیچرس یونین (بی یوسی ٹی یو) ، سیمی گورنمنٹ ایمپلائز اینڈ ٹیچرس سمنوئے سمیتی، مہاراشٹر فیڈریشن آف یونیورسٹی اینڈ کالج ٹیچرس آرگنائزیشن،اکھل بھارتیہ اُردوشکشک سنگھ اور دیگر تعلیمی تنظیموںنے آندولن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ حالانکہ جمعہ کومتعدد جونیئر کالجوں میں امتحان منعقدکئے گئے تھے۔ ساتھ ہی طلبہ کو کووڈ کا ٹیکہ لگانےکی مہم جاری ہونے کےباوجود تدریسی اور غیرتدریسی عملے نے آندولن کی حمایت کا اعلان کیا۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثارنےکہاکہ ’’ جونی پنشن اسکیم کے تبدیل کئے جانے سے سرکاری عملے کو بڑا مالی نقصان ہواہے۔این پی ایس سے سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ کابڑانقصان ہورہاہے ۔ این پی ایس کےنافذ ہونے کے بعد ایک ہزار ۶۰۰؍ ملازمین کی موت ہوئی ہے۔ ان کے اہل خانہ کوپنشن کی رقم کیلئےجس طرح کی تگ ودو کرنی پڑرہی ہے ، وہ ناقابل بیان ہے۔ این پی ایس کی وجہ سے سرکاری ملازمین، ریٹائزمنٹ کے بعد کی زندگی سےمتعلق بہت فکرمند ہیں۔ اس لئے ریاست بھر کی تنظیموں کی طرف سے کئی مرتبہ اس بارےمیں آندولن اور احتجاج کیاگیا۔ریاستی وزیر اعلیٰ اور وزراء کی توجہ مبذول کروائی گئی ۔ تمام سرکاری عہدیداران کو میمورنڈم دیاگیا۔ مگر ان کوششوں کا اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہواہے ۔جس کی وجہ سے جمعہ کو ممبئی سمیت پورےمہاراشٹرمیں کوروناکی گائیڈلائن پر عمل کرتے ہوئےتمام سرکاری دفاتر کے سامنے آندولن کیا گیا۔ ہم نے یکم نومبر ۲۰۰۵ءکےبعد جن سرکاری عملے کی تقرری عمل میں آئی ہے ان کیلئے جونی پنشن اسکیم نافذکئےجانےکامطالبہ کیاگیا۔ مہاراشٹر کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت بھی دیگر ریاستوںکی طرح جونی پنشن اسکیم کی حمایت میں جلد ازجلد تجویز جاری کرےاور فی الحا ل مہاراشٹر کے جو ملازمین این پی ایس زمرےمیں آرہےہیںانہیں مرکزی حکومت کے ملازمین کو ملنے والے مراعات کی طرح سہولیات مہیاکروائی جائے ،یہ بھی مانگ کی ہے ۔ ‘‘
جونی اور نئی پنشن اسکیم میں کیا فرق ہے ،یہ پوچھنےپرساجد نثار نےبتایاکہ ’’ جونی پنشن اسکیم کے تحت ملازمین کوملنےوالی رقم، این پی ایس کے معرفت ملنےوالی رقم سےکافی زیادہ ہوتی ہے۔ نئی اسکیم سےسرکاری ملازمین کا بڑامالی نقصان ہوسکتا ہے۔اسی طرح ان دونوں اسکیموں میں متعدد تضاد ہیں جن سے یکم نومبر ۲۰۰۵ءکے بعد والے سرکاری ملازمین کو مالی نقصان ہوسکتاہے۔