Inquilab Logo Happiest Places to Work

رگھورام راجن کی آربی آئی کے مونیٹائزیشن پروگرام پر تنقید

Updated: July 24, 2020, 11:25 AM IST | Agency | New Delhi

کہا: اس کی بڑی قیمت ہوتی ہے اور یہ مسئلے کا مستقل حل نہیں ہوسکتا، لاک ڈائون ختم ہونے پراثر نظر آئیگا

Raghuram Rajan - PIC : INN
رگھو رام راجن ۔ تصویر : آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھورام راجن نے کورونا بحران کے دور میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ شروع کئے گئے مونیٹائزیشن پروگرام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی بڑی قیمت ہوتی ہے اور یہ مسئلے کا مستقل حل نہیں ہوسکتا ہے۔ راجن نے کہا کہ معاشی مندی کے بیچ مرکزی بینک اضافی نقدی کے عوض سرکاری بانڈ خرید رہا ہے اور اپنی دین داری بڑھارہا ہے۔
 انہوں نےکہا کہ کئی ابھرتے ہوئے بازاروں میں مرکزی بینک اسی طرح کی حکمت عملی اپنارہے ہیںلیکن یہ سمجھنا ہوگا کہ مفت میں کچھ نہیں ملتا۔ سنگاپور کے ڈی بی ایس بینک کے ذریعہ منعقدہ ایک کانفرنس میں راجن نے کہا کہ ’’آر بی آئی اپنی دین داری بڑھا رہا ہے اور سرکاری بانڈ خرید رہا ہے۔ لیکن اس پورے عمل میں وہ بینکوں سے بینکوں سے ریورس ریپو ریٹ پر قرض لے رہا ہے اور حکومت کو ادھار دے رہا ہے۔‘‘
 واضح رہے کہ بینکوں کے پاس قرض بانٹنے کیلئے وافر پیسہ نہیں ہے۔ ریپور ریٹ گھٹاکر لون بھی سستا کیا جارہا ہے، لیکن لوگ خطرہ اٹھانے  سے بچ رہے ہیں۔ ملازمتوں کا برا حال ہے، جس کے سبب وہ بچت پر زور دے رہے ہیں۔ ایسے میں بینک اپنا پیسہ ریزرو بینک میں جمع کرتے  ہیں۔ انہیں جو انٹریسٹ ریٹ ملتا ہے اسے ریورس ریپو ریٹ کہتے ہیں۔ راجن کا کہنا ہے کہ ریزرو بینک یہ پیسہ حکومت کو ادھار دے رہی ہے۔
 موجودہ معاشی حالات میں کچھ ماہرین معاشیات اور مبصرمالیاتی خسارے کی بھرپائی اور موجودہ حالات سے نمٹنے کے تعلق سے اضافی نوٹوں کی چھپائی کا مشورہ دے رہے ہیں۔ راجن نےکہا کہ اضافی نوٹوںکی سپلائی کی ایک حد ہوتی ہے اور یہ عمل محدود مدت کیلئے ہی کام کرسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’آخر یہ عمل کب ختم ہوتا ہے؟ جب لوگ اضافی نوٹوں کی چھپائی کے تعلق سے مشکوک ہونے لگتے ہیں، جب وہ اس بات کی فکر کرنے لگتے ہیں کہ جو قرض جمع ہوا ہے، اسے لوٹانا ہوگا، یا پھر اضافے میں تیزی آنا شروع ہوجاتی ہے اور بینک مرکزی بینک کے پاس پیسہ رکھنے کے بجائے اسے دوسری جگہ استعمال کو بہتر متبادل سمجھتے ہیں۔‘‘
 راجن نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں جب لاک ڈائون پوری طرح کھلے گا تب کارپوریٹ پر اس کا اثر نظر آنا شروع ہوگا۔ آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر قرض واپس نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ دھیرے دھیرے ان نقصانات کا فائنانشیل سیکٹر پر اثر دکھائی دے گا۔ ایسے میں حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ بینکوں کے پاس حالات سے نمٹنے کیلئے وافر سرمایہ ہو۔ اسے فائنانشیل سیکٹر کا مسئلہ بننے کیلئے نہیں چھوڑا جاسکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK