Inquilab Logo Happiest Places to Work

کسان تنظیموں کیخلاف این آئی اے کےاستعمال پر سیاسی جماعتیں برہم

Updated: January 20, 2021, 11:28 AM IST | Agency | New Delhi

پنجاب کے وزیراعلیٰ کا مودی سرکار کوانتباہ، کہا : اس طرح کی دھمکیوں سے اس تحریک کو ختم نہیں کیا جاسکتا، اکالی دل کا فوری طور پر نوٹس کو واپس لینے کا مطالبہ ، جوگیندر مان نے مودی سرکار کی بوکھلاہٹ قرار دیا

Farmers Protest - Pic : PTI
کسانوں کا احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کسان تحریک سے وابستہ ۴۰؍ سے زائد افراد کو این آئی اے کی جانب سے نوٹس دیئے جانے پر کسان تنظیموں کے اب سیاسی جماعتوں نے بھی برہمی کااظہار کیا ہے۔کانگریس اور شرومنی اکالی دل  نے مودی حکومت پر کسان تحریک کو کمزور کرنے کیلئے سازش رچنے کاالزام عائد کیا ہے۔پنجاب کے وزیراعلیٰ نے مودی سرکار کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی دھمکیوں سے اس ملک گیر تحریک کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔شرومنی اکالی دل نے کسان لیڈروں کو جاری کئے گئے تمام نوٹس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری جدوجہد میں۴۰؍ سےزائد کسان لیڈروں اور ان کے حامیوں کو این آئی اے  کے نوٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی دھمکیوں سے کسانوں کی لڑائی کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوںنے کہا کہ کیا مودی حکومت کسانوں کو علاحدگی پسند اور دہشت گرد سمجھتی ہے؟انہوں نے مرکز کو متنبہ کیا کہ اس طرح کی ناقص حکمت عملی کسانوں کی جدوجہد کو کمزور نہیں کرے گی بلکہ انھیں سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور کرے گی۔انہوں نے حکومت کی نیت  پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کے ذریعے حکومت کسانوں کی جدوجہد کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔ اگر صورتحال ہاتھ سے نکل  گئی تو بی جے پی کچھ نہیں کرسکے گی۔  انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین کے ذریعہ پیدا کردہ بحران کو حل کرنے کے بجائے  بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت مشتعل کسانوں اور ان کے حامیوں کو ہراساں اور پریشان کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
 شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) نے بھی اپنی سابق اتحادی جماعت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوںنے کہا کہ کسانوں پرجبرکرنے کیلئےاین آئی اے کاغلط استعمال کرنا کسی بھی طور پر درست نہیں ہے۔پارٹی کی کورکمیٹی کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہرچرن سنگھ بینس نے کہا کہ پارٹی نے مرکزی حکومت سے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ۲۶؍ جنوری کو کسانوں کو دہلی میں جمہوریہ مارچ میں پرامن پریڈ کرنے کے آئینی حق سے انکارنہ کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کے شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کے اپنے بنیادی حق سے انکارنہیں کرسکتی۔ ملک  کے کسان پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کاپرامن مارچ آئینی جذبات کی عکاسی کرے گا جس کیلئے قوم یوم جمہوریہ مناتی ہے۔ میٹنگ میں پاس ایک تجویز میں کہا گیا کہ حکومت کو حقیقت میں کسانوں کا شکریہ اداکرکے پریڈ کو آسان بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے حکومت سے این آئی اے کی جانب سے کسانوں اور کسان لیڈروں کو جاری کئے جانے والے تمام نوٹس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
 پنجاب کے سابق وزیر اور پنجاب ایگرو انڈسٹریز کارپوریشن کے صدر جوگیندرسنگھ مان نے این آئی اے کے استعمال کے حوالے سے مرکز پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ کسان لیڈروں اورکسان تحریک کے حامیوں کو این آئی اے کے ذریعہ نوٹس جاری کرانا مرکز کی بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کی تحریک کو کچلنے کی ایک اور کوشش ہے۔یہاں جاری بیان میں  انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے لے کر’کسان مخالف‘ قانون پاس کرانے تک نریندرمودی حکومت نے جمہوریت کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑرکھی۔ انہوں نے کہا کہ غذائی تحفظ کے معاملے میں ملک کو خودکفیل بنانے میں اہم کرداراداکرنے والے کسان اگر آج شدید سردی میں سڑک پر سونے کیلئے مجبورہیں تو یہ مرکزکا’اڑیل‘رویہ ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے حقیقت میں بات چیت کے بجائے مرکزی حکومت ٹال مٹول والا رویہ اختیارکررہی ہے اور اب این آئی اے کے ذریعہ نوٹس بھیجے جارہے ہیں جو تحریک کو دبانے کی ’چال‘ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کسان یہ برداشت نہیں کریں گے اور حکومت کی ایسی باتوں کے دباؤمیں نہیں آئیں گے اور تب تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک تینوں قوانین ردنہیں کئے جاتے۔
 پنجاب  ڈیموکریٹک کسان سبھا کے صدر ستنام سنگھ اجنالا اور جنرل سیکریٹری کلونت سنگھ سندھو نے مرکزی حکومت کو تحقیقاتی ایجنسیوں کاغلط استعمال نہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔ستنام سنگھ نے کہا کہ کسان جدوجہد کے حامیوں کو سرکاری تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ پریشان کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زرعی قوانین کو فوری منسوخ کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK