Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہانگ کانگ کی پولیس نے ۴۷؍ جمہوریت پسند افراد پر فردِ جرم عائد کر دی

Updated: March 02, 2021, 12:51 PM IST | Agency | Washington

پولیس کے مطابق اب تک قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کے الزام میںمجموعی طور پر ۹۹؍افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے

Hong Kong Protest - Pic : INN
ہانگ کانگ میں احتجاج ۔ تصویر : آئی این این

ہانگ کانگ کی پولیس نے قومی سلامتی کے نئے قانون کے تحت ۴۷؍ جمہوریت پسند افراد پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ ان افراد پر تخریب کاری اور قومی سلامتی کے منافی سرگرمیوں کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔یہ فردِ جرم ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب حالیہ دنوں میں ہانگ کانگ میں جمہوریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی آئی ہے۔
 جن افراد پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے اُن میں گزشتہ موسمِ گرما میں غیر سرکاری پرائمری انتخابات کا اہتمام کرنے والے جمہوریت پسند رہنما بینی ٹائی بھی شامل ہیں۔جمہوریت پسندوں نے گزشتہ سال جولائی میں اپنی قانون ساز کونسل کے قیام کے لیے ایک غیر سرکاری پرائمری انتخابات کا انعقاد کیا تھا۔بینی ٹائی کو ۵۰؍ دیگر جمہوریت پسندوں کے ہمراہ ۶؍ جنوری کو گزشتہ سال جون میں منظور کئے جانے والے سیکوریٹی قانون کے بعد کیے گئے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
 گرفتار ہونے والے کارکنان سے پوچھ گچھ کی گئی اور ان میں بعض نے کہا تھا کہ ان کے موبائل فون اور کمپیوٹرز چھین لئے گئے تھے۔فردِ جرم عائد ہونے کے بعد بینی ٹائی نے ایک پیغام میں کہا کہ اُن کی ضمانت کے امکانات بہت کم ہیں۔ہانگ کانگ پولیس نے جن لوگوں کو کارروائی کیلئے طلب کیا ان میں امریکی شہری اور انسانی حقوق کے وکیل جان کلینسی اور کئی نوجوان جمہوریت پسند بھی شامل ہیں۔
 جمہوریت کے علمبرداروں نے کارکنان کو حراست میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ہونے والے اس غیر رسمی الیکشن میں ۷۵؍ لاکھ کی آبادی کے شہر میں ۶؍ لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔ہانگ کانگ پولیس کے مطابق اب تک قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کی بنا پر ۹۹؍افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان میں میڈیا کی نمایاں شخصیت جمی لائی بھی شامل ہیں۔ قانونی چارہ جوئی کے باوجود ان کی اور کچھ دوسرے افراد کی ضمانتیں منظور نہیں کی جا ر ہی ہیں۔
 چین کے قانون ساز ادارے `قومی عوامی کانگریس کی کمیٹی نے گزشتہ سال جون میں قومی سلامتی کے ایک قانون کو منظوری دی تھی جو چینی ریاست سے اختلاف رائے کو ایک جرم قرار دیتا ہے۔

hong kong Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK