Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہانگ کانگ میں ۳؍ اہم جمہوریت پسند نوجوان لیڈروں کی گرفتاری

Updated: November 25, 2020, 6:54 AM IST | Agency | Washington

پولیس ہیڈ کوارٹرس کے سامنے احتجاج کا اعتراف کرنے پر حراست میں لےلیا گیا۔ نئے قانون کے مطابق ۵؍ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے

Hong Kong - Pic : INN
ہانگ کانگ ۔ تصویر : آئی این این

ہانگ کانگ میں پولیس نے تین ممتاز جمہوریت پسند کارکنوں کو پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر کئے گئے مظاہروں کے الزامات کا اعتراف کرنے کے بعد تحویل میں لے لیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں کالعدم سیاسی پارٹی `ڈی موسِسٹو کے فعال ممبران جوشوا وانگ، ایوان لیم اور ایگنس چاؤ شامل ہیں۔ ان سب نوجوانوں کی عمر یں ۲۰؍کے پیٹے میں ہیں اور انہوں نے اپنے وکلا کے مشورے پر خود پر لگائے گئے الزامات تسلیم کر لئے ہیں۔ان تینوں کو ۵؍ سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ مقدمے کی اگلی سماعت دو دسمبر کو ہو گی۔
 پیر کو عدالت جاتے ہوئے جوشوا وانگ نے کہا کہ قید و بند کی صعوبتیں، الیکشن پر پابندی یا ان کے خلاف کسی بھی اختیار کا استعمال انہیں جمہوریت کیلئے متحرک ہونے سے نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا، ’’ہم دنیا کو آزادی کی قدر سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں اور ہم ایسا اپنے پیاروں کی محبت میں کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہم اپنی آزادی کو بھی قربان کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’میں تو اس صورتحال کیلئے بھی تیار ہوں کہ اس کے بعد میرے لئے ایک آزاد شخص کے طور پر رہنے کے امکانات بہت ہی محدود ہو جائیں گے۔‘‘
 اِن جمہوریت نواز کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں مظاہرین کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور یہ انہیں ہراساں کرنے کی مہم کا حصہ ہیں۔اس سے قبل حکام نے جوشوا وانگ اور دیگر ۱۱؍ جمہوریت پسند امیدواروں کو ہانگ کانگ کی مقننہ کے ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا تھا جب ابتدائی جائزوں میں یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ چین مخالف امیدوار فتح یاب ہوں گے۔چین نے اس سال جون میں قومی سلامتی کا ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت سیاسی سرگرمیوں اور آزادیٔ ر ائے کو بہت حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ میں اس نئے قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔
 بعد ازاں حکام نے جوشوا وانگ اور ان کے ساتھیوں پر ہانگ کانگ میں مظاہرے منظم کرنے کی پاداش میں مقدمات درج کئے تھے۔ وانگ  نے ۲۰۱۴ء سے ہی، جب وہ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تھے، جمہوریت کی تحریک میں سرگرمی سے حصہ لینا شروع کر دیا تھا اور ان کا شمار ہانگ کانگ کے سرکردہ جمہوریت پسند رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ کوئی ایک سال سے یہاں مسلسل مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے چین نے یہاں نیا سیکوریٹی قانون نافذ کیا ہے جسے مظاہرین نے غیر جمہوری اور آمرانہ قرار دیا ہے۔ اس قانون میں کئی ایسی شقیں ہیں جو عوام کے احتجاج کے حقوق چھین لیتی ہیں۔

hong kong Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK