Inquilab Logo Happiest Places to Work

وزیراعظم مودی نےروہتانگ کی پہاڑیوں میں بنائی گئی اٹل سرنگ کو ملک کےنام وقف کیا

Updated: October 04, 2020, 4:16 AM IST | Agency | Manali

سابقہ یو پی اے حکومت کو بالواسطہ نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل ملک میںاسٹرٹیجک نظریے سے اہم پروجیکٹوں اور فوجی صلاحیتوں کے سلسلے میں غیر سنجیدہ رویہ اپنایا گیا

PM Modi - Pic : PTI
وزیر اعظم مودی ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اوروزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر

وزیراعظم نریندر مودی نے مرکز میں ۲۰۱۴ء تک رہی کانگریس کی قیادت والی ترقی پسند اتحاد (یوپی اے) حکومت پر بالواسطہ طورپر نشانہ لگاتے ہوئے آج کہا کہ ملک میںاسٹرٹیجک  نظریے سے اہم پراجیکٹوں اور فوجی صلاحیتوں کے سلسلے میں نہ صرف غیر سنجیدہ رویہ اپنایا گیا بلکہ انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔وزیر اعظم مودی نے ہماچل پردیش میں منالی - لیہ شاہراہ پر روہتانگ کی پیر پنجال کی پہاڑیوں میں بنائی گئی اسٹرٹیجک  نظریے سے اہم اور سبھی موسموں میں کھلی رہنے والی اٹل روہتانگ سرنگ ملک کو وقف کرنے کے بعد اپنے خطاب میں یہ بات کہی ۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے فوجی صلاحیت کو روکنے کی کوشش کی۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی نے ۲۰۰۲ء   میں اس سرنگ  کے سے منسلک راستے  کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن ان کے بعد آئی مرکزی حکومت نے اس کام کو تقریباً بھلا دیا اور سست رفتار سے کام چلتا رہا۔ جس رفتار سے سرنگ پر کام چل رہا تھا اس سے یہ سال۲۰۴۰ء  تک پوری ہوتی۔ لیکن ان کی حکومت نے سال۲۰۱۴ء میں اقتدار میں آنے کے بعد اس پروجیکٹ کو رفتار دی اور اس پر تقریباً ۳۲۰۰؍ کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے جو پروجیکٹ میں  تاخیر کی وجہ سے تین گنا بڑھ گئی۔و زیر اعظم نے کہا کہ اگر یو پی اے حکومت ہوتی تو اس پروجیکٹ پر۲۰؍ سال اور لگتے  ۔
 وزیراعظم نے کہا کہ اٹل سرنگ کی طرح دیگر پروجیکٹوں کے ساتھ بھی یہی برتاؤ ہوا۔لداخ میں دولت بیگ اولڈی ہوائی پٹی بنانے میں بھی سیاسی خواہش نظر نہیں آئی۔ ایسےاسٹرٹیجک  اہمیت کے پروجیکٹ کو کئی برسوں تک التوا میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی اور اروناچل پردیش کو جوڑنے والے پل کا کام بھی  واجپئی کے وقت شروع ہوا تھا۔اسے بھی التوا میں رکھا گیا۔ ۲۰۱۴ء کے بعد ان کی حکومت نے اسے رفتار دی۔ بہار کے کوسی پل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا جسے ان کی حکومت نے پورا کر کے حال ہی میں ملک کو مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمالیہ علاقے میں چاہے ہماچل میں دیگر علاقوں میں سڑک اور پل سمیت جو بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں یا چل رہے ہیں ان سے عام لوگوں کے علاوہ ہماری فوج کو فائدہ ہورہاہے۔ ملک کی حفاظت کرنے والوں کا خیال رکھنا حکومت کی ترجیح ہے۔
  مودی کانگریس کی حکومتوں پر حملہ کرنے سے رکے نہیں اور کہا کہ انہوں نے سابق فوجیوں کی `ون رینک ون پنشن کوبھی پورا نہیں کیا لیکن کاغذات میں دکھایا جاتا رہا۔ سرحدی علاقے پر کنکٹی ویٹی تیز ہونی چاہئے تھی لیکن فوج کی ضروریات کو نہیں سمجھا گیا۔ فضائیہ جدید لڑاکا طیارے مانگتی رہی ، لیکن فائل پر فائل کھولی گئی۔ تیجس ہوائی جہاز منصوبے کو بند کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تینوں افواج کے مابین سی ڈی ایس کا انتظام کرنے کے لئے بہتر تال میل پیدا کیا گیا ہے۔ “ان کی حکومت نے `میک ان انڈیا کو فروغ دیا ہے۔ فوج کے لئے اب ملک میں اسلحہ بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں ہندوستانی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ بہت سی غیر ملکی کمپنیوں پر پابندی عائد ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں اسٹریٹجک طاقت اور فوجی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ اب وقت بدل گیا ہے۔ملک میں فوجی سامان کے ساتھ سیکوریٹی کا ہر سامان بنایا جارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK