Inquilab Logo Happiest Places to Work

رخصت پزیر سال میں لاک ڈاؤن سے ۶؍ مہینے تک عبادت گاہیں بند رہیں

Updated: December 29, 2021, 8:18 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

اس دوران مساجد میں مصلیان نمازِجمعہ سے بھی محروم رہے۔ درگاہوں پرزائرین کا داخلہ ممنوع رہا۔مدارس میں بھی تعلیمی سلسلہ بند رہا

Running backwards,  days of rotation
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام

 رخصت پزیرسال کئی اعتبار سے عوام کے ذہنوںمیںاپنی یادیں چھوڑ کر جارہا ہے۔ یہ وہ سال ہے جب کعبۃ اللہ میںعمومی طور پرعبادت و ریاضت ، حج اورعمرہ کا سلسلہ موقوف کردیا گیا ، یہ کیفیت مسلمانانِ عالم کے لئے قلبی اورروحانی اعتبار سے ناقابل بیان تکلیف کا باعث رہی۔ ممبئی  سمیت پورے  مہاراشٹر میں ۴؍اپریل سے ۷؍ستمبر تک دوبارہ لاک ڈاؤن لگائے جانے سے مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میںعبادت کا سلسلہ موقوف رہا جس سے مسلمان بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہونے سے محروم رہے ، درگاہوں اورمزارات پر  زائرین  کا داخلہ ممنوع کردیا گیا اور مدارس میں تعلیمی سلسلہ بندرہا ۔ 
 اندازہ لگائیے کہ رب العالمین کے گھر میں حاضری پریشان حال انسان کیلئے باعث رحمت و سکون ہوتی ہے اوراس کی اطاعت گزاری اور حاجت براری کیلئے سب سے مقدس مقام ہوتا ہے ، وہاں بھی داخلہ نہ ملےتوکس قدر ذہنی اذیت اور پریشانی کا احساس ہوگا اورخصوصاً پنچوقتہ جماعت سے نماز کا اہتمام کرنےوالے کس کرب سے گزرے  ہوں گے، لیکن اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا اوربندگان ِ خدا نمازجمعہ کی ادائیگی تک سے محروم رہے ۔ چنانچہ ان احوال کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ رواں سال میںعوام بڑی حد تک یاسیت اور محرومی کا شکار رہے ۔اب جبکہ کچھ امید پیدا ہوئی تھی اورحالات میں بہتری کے سبب معمولاتِ  زندگی میں رعایت  دی گئی تھی پھر اسی طرح کے حالات پیش آنے لگے ہیں ۔ کورونا کی نئی قسم  اومیکرون کے خطرے کے سبب ایک مرتبہ پھر پابندیوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہےجس سے لوگ خائف ہیں اور انہیںیہ اندیشہ ہے کہ خدانخواستہ پہلے جیسے حالات کہیں پھر نہ پیدا ہوجائیں اور ان کی زندگی پھر  دشوار ہوجائے ۔ 
 پریشان کن حالات اور رخصت پزیر سال کے تعلق سے چند شخصیات کے تاثرات  درج ذیل ہیں:
 نمازباجماعت کا انتہائی پابندی سے اہتمام کرنے والے مسعود اختر عرف شنو صدیقی نے کہا کہ ’’ حقیقت یہ ہےکہ ۲۰۲۱ ء میں جو کچھ ہوا اور جس طرح سے لوگ پریشان رہے ، اسے بیان کرنا میرے لئے دشوار ہے۔ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی کعبے کا دروازہ اوربارگاہ رسول میں حاضری عام مسلمانوں کیلئے بند کئے جانے کا تصور بھی نہیں کیا تھا، کبھی جماعت نہیںچھوڑی تھی ،تراویح نہیں چھوڑی تھی ، جمعہ اورعیدین کا ناغہ نہیںہوا تھا لیکن کورونا وائرس نے ہم سے یہ سب کچھ چھین لیا تھا۔ ہمارا رب ہم سے اس قدر ناراض ہوگیا کہ اس نے اپنے در سے بھی دھکے دے دیئے۔ اب جبکہ حالات میں کچھ بہتری آئی تھی پھر پہلے جیسے حالات کا  اندیشہ ستا رہا ہے۔‘‘ان کے مطابق ’’ بہتوں کی روزی روٹی چھن گئی تھی ، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے تھے، پورا نظام ایک طرح سے درہم برہم ہوگیا ، بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنوں کوکھودیا ، یہ رخصت پزیرسال کی وہ تلخ یادیں ہیںجنہیںکوئی بھی آسانی سے نہیں بھلا سکے گا۔‘‘
 حاجی علی درگاہ انتظامیہ کمیٹی کے ایگزیکٹیو آفیسر محمداحمدطاہرنے کہاکہ ’’تاثر نہیں ذہن ودماغ پررخصت ہونے والے سال کی یادوں کے زخم ہیں۔  یہ وہ سال رہا جس میں ہر شخص کسی نہ کسی طرح متاثر رہا اورہر ایک کا دکھ اورغم دوسرے سے کہیں زیادہ دردناک اوردلخراش تھا ۔ ہم نے حاجی علی درگاہ کے امام قاری اسلام اشرفی ، صدر مجاور اورچند اسٹاف اورکئی شناساؤں کو کھویا ۔ بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے ،ملازمتیں چھن گئیں، لوگ گھروں میںقید رہے، درگاہیں بند ہونے سے لوگوں کوایک تو حاضری کا موقع نہیںملا دوسرے نذر ونیازکی آمدنی بند ہونے سے درگاہ کے انتظام کیلئے سنگین مسائل پیدا ہوئے ۔  حالات پوری طرح سے معمول پر نہیںآئے ہیںکہ دوبارہ خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ اس لئے ۲۰۲۱ء نے کئی ایسے زخم دیئے ہیں جو شاید آسانی سے مندمل نہ ہوسکیں۔‘‘  انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’ ۲۰۲۱ء ایک طرح سے شروع سے اخیر تک مشکلات سے بھرا رہا ۔ بہرحال ہم اس رب کے بندے ہیںجوبڑا کریم ورحیم ہے ،اس سےہرحال میںاچھی امید رکھنی چاہئے،کچھ بعید نہیںکہ وہ آنے والے سال میںان تمام مسائل اورمشکلات کا خاتمہ فرمادے ۔‘‘
 رابطۂ مدارس کے عہدیدار حافظ عبدالقدوس شاکر حکیمی کے مطابق ’’ مدارس کے طلبہ کا زبردست تعلیمی نقصان ہوا اورمالی فراہمی بند ہونے سے ذمہ داران مدارس کی گویا کمر ٹوٹ گئی ۔اس وقت کسی قدر تعلیمی سلسلہ شروع تو ہے لیکن اسے باضابطہ کہنا مناسب نہیںہوگا ۔ اس لئے ۲۰۲۱ءء مدارس اور ذمہ داران مدار س کے لئے مشکل ترین سال رہا ۔ ویسے یہ بھی سچائی ہے کہ مدارس ہی نہیں کوئی شعبہ ایسا نہیںہے جس سے متعلق لوگ متاثر نہ ہوئے ہوں ۔ بہرحا ل آنے والے سال کے تعلق سے اللہ کی پاک ذات سے یہ امید ہے کہ وہ اپنے بندوں پررحم فرمائے گا اورایک مرتبہ پھرانسانی زندگی خوشیوں ، شادمانیوں ،کامیابیوں اورمسرتوں سے سرشار ہوگی ۔

year 2021 Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK