EPAPER
Updated: July 19, 2021, 12:49 PM IST | Agency | Nanded
بس اسٹینڈ کے احاطہ میں جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھے ،پینے کے پانی کی بھی سہولت نہیں،اکثر بسیں تاخیر سے چلتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتاہے
ناندیڑسٹی بس اسٹینڈ کی حالت ان دنوں دیکھنے جیسی ہے۔بس اسٹینڈ کے احاطہ میں جگہ جگہ بڑے بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں ۔بارش کا سارا پانی ان گڑھوں میں جمع ہوجاتاہے ۔گڑھوں کی وجہ سے بس میں سفر کرنے والے مسافروں کو بھی دھچکے برداشت کرنے پڑررہے ہیں ۔ان دھچکوں کی وجہ سے کئی لوگوں بس میں سفر کے دوران چوٹیں بھی آرہی ہیں ۔ان تمام مسائل کو حل کرنے میں یہاں کا انتظامیہ بری طرح سے ناکام دکھائی دے رہاہے۔خاص طورپر بارش کے موسم میں یہاں حالات بہت سنگین ہوجاتے ہیں ۔یہ حالات پہلی بار بنے ایسا نہیں ہے ۔یہاں برسوں سے یہی صورتحال ہے۔بس اسٹینڈ پرپینے کا پانی بھی لوگوں کو خرید کر ہی پینا پڑتاہے ۔بسیں بھی وقت پر نہیں چل رہی ہیں ۔اکثر بسیں تاخیر سے چلتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتاہے۔یہاں کی خستہ حالی سے نہ صرف عام مسافر پریشان ہیں بلکہ بس ڈرائیور اور کنڈکٹر کے علاوہ دفتر میں خدمات انجام دینے والے اسٹاف کو بھی مشکلات پیش آرہی ہیں ۔اسٹاف کے لوگ خود اس بارے میں شکایت کررہے ہیں ۔اس سلسلہ میں یہاں ۲۰۰۴ سے بحیثیت کنڈکٹر خدمات انجام دینے والی سنیتا نے بتایا کہ ہمارے بس اسٹینڈ احاطہ میں ڈیوٹی پر جاتے وقت گھٹنوں تک پانی ہوتاہے۔اس پانی اور گندگی کی وجہ سے پچھلے سال ۲؍ خواتین کی موت بھی ہوئی ہے لیکن اس بارے میں کوئی بھی ذمہ داری قبول کرنےکیلئے تیار نہیں ہے۔اس گندگی کی وجہ سے آلودگی پھیل رہی ہے اور کورونا کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کا بھی خطرہ ہے۔یہ صورتحال۲۰۰۴ء سےہے۔محمد سلیم نامی مسافرنے اپنی برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی میں یہاں اپنے گاؤں جانے کیلئے آتا ہوں تو یہاں کی گندگی اور گڑھوں کو دیکھ کرلگتاہے کہ جیسے یہ ناندیڑ شہر کا بس اسٹینڈ نہیں بلکہ کسی گاؤں دیہات کا بس اسٹینڈ ہے ۔پتہ نہیں یہ صورتحال کب بدلے گی حالانکہ ریاست کے وزیر تعمیرات کی حیثیت سے اشوک چوان کام کررہے ہیں او ان کا تعلق بھی ناندیڑ سے ہی ہے ۔ان کے وزیر بننے کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کہ اس صورتحال میں تبدیلی آئے گی لیکن کوئی فرق نہیں پڑرہاہے۔ خیال رہے کہ ان مسائل کو حل کرنا، یہ محکمہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپویشن کے ذمہ ہے لیکن اس جانب کوئی دھیان نہیں دیا جارہاہے ۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ناراضگی بڑھتے جارہی ہے۔اسی طرح یہاں سے ضلع اور بیرون ضلع کے لئے چلنے والی بسوں کی تعداد بھی کم کردی گئی ہے ۔