Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسلمانو ں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن اور وقف املاک کے تحفظ کا  مطالبہ

Updated: December 12, 2021, 9:41 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبئی کے چاندیولی علاقے میں ایم آئی ایم کی ترنگا ریلی سے اسد الدین اویسی اور امتیاز جلیل نےخطاب کیا ،اپنے ورکروں کو روکے جانے کا الزام لگایا

Asaduddin Owaisi addressing the Tricolor Rally
ترنگا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی

:کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کی جانب سےسنیچرکوچاندیولی ( کاجو پاڑہ ) علاقے میںترنگا ریلی کا انعقاد کیا گیا۔اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئےایم آئی ایم کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی اور سینئر لیڈر امتیازجلیل نے مطالبہ کیا کہ کورٹ کے حکم کے مطابق مسلمانو ںکو تعلیم میں۵؍ فیصد ریزرویشن ملنا چاہئے اور وقف کی املاک کے تحفظ کیلئے ضروری اقدام کئے جانے چاہئے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ’’مسلمانوں کے ووٹوں سے  اقتدار میں آنے والی مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت کو ۲؍ سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس کیلئے باوجود اب تک مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیاگیا ہے جو کہ ان کا حق ہے۔‘‘
 ترنگا ریلی کیلئے اورنگ آباد سے ۳۰۰؍ تا ۳۵۰؍ گاڑیوں پر ایم آئی ایم کے ورکر اور لیڈ اپنی گاڑیوں پرترنگا لگائے ہوئے ممبئی پہنچ رہےتھے،پولیس کے ذریعے انہیں متعدد ٹول ناکوں پر روکا گیا  لیکن نام اور دیگر تفصیل لینے کے بعد انہیں ریلی میں شرکت کیلئے چھوڑ دیا گیا۔ اس سلسلے میں ایم آئی ایم کے لیڈر اوررکن پارلیمان امتیاز جلیل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری ترنگا ریلی میں کسی پارٹی کا پرچم نہیں تھا،ہمارے سبھی ورکر  اپنی گاڑیوں پر ترنگا لئے ہوئےتھے اس کےباوجود پولیس اہلکارجگہ جگہ مجھے اور ہمارے رضاکاروں کو  اپنی گاڑیوں سے ترنگا  نکالنے کیلئےکہہ رہے تھے ۔ لیکن مَیں نے واضح طور پر کہہ دیاکہ اگر  مجھےگاڑی سے جانے نہیں دیا گیا تو مَیںپیدل جاؤں گا لیکن ترنگے نہیں چھوڑوں گا لہٰذا  اس کے بعد ہی ہماری گاڑیوں کو ممبئی آنے کی اجازت دی گئی۔‘‘ انہوں نے کہاجس افسرنےترنگا نکالنے کی ہدایت دی اس افسر کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ٹریف کا مسئلہ نہ ہو اس لئےہمارے ورکر ناسک ہائی وےاورپونےایکسپریس وے سے آرہے تھے جس میں سے ناسک ہائی وےپرہمارے ورکروں کی تقریباً۱۲۵؍ گاڑیوں کو روک لیاگیا۔ پہلےکہاگیا کہ آپ اورنگ باد تک نہیں جاسکتے پھر کہا گیا احمد نگر سےآگے نہیں جاسکتے  پھرپونے، لوناولہ ، واشی تک کیلئے یہی بات کہی گئی لیکن پولیس کےذریعہ پوچھ تاچھ کے بعد ہمیں آنےدیاگیا۔‘‘
  امتیاز جلیل نے کہاکہ’’۲۰۱۴ء میں ہائی کورٹ نے تعلیم کے شعبہ کیلئے۵؍ فیصد ریزرویشن دینے کا حکم دیا تھا۔ہائی کورٹ نے کہا کہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو ریزرویشن ملنا چاہئے، اس حکم کےباوجود ۲؍ سال گزر گئے لیکن حکومت نے یہ ریزرویشن نہیں دیا۔مسلمانوں کے ووٹ لےکر اقتدار میںآتے ہیں اس کےباوجود مسلمانوںمیں ان کا حق نہیں دیتے ۔۹۳؍ ہزار ایکڑ وقف کی زمین ہےاور اس کی نگرانی کرنے کیلئے محض ۲۳؍ افردا کا اسٹاف  ہے۔  اس کامطلب یہی سمجھ میں آتا ہےکہ وقف بور ڈ کی زمین کیسے ہڑپنے کی منصوبہ بندی کی جاررہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK