EPAPER
Updated: January 22, 2022, 8:06 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
انہیں توقع ہے کہ فاسٹ لوکل ٹرینوں کی خدمات میں اضافہ ہوگا، مقامی شہریوں اور اسٹیٹ ایجنٹوں کو جائیدادواملاک کی قیمتیں بڑھنے کی بھی امید
یہاں سے ٹرین کی دو نئی پٹریاں بچھانے کا کام تقریباً مکمل ہو گیا ہے اور اعلان کے مطابق فروری سے یہاں سے فاسٹ لوکل ٹرین گزر نے کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا۔نئی پٹریوں سے ٹرین خدمات شروع ہونے کے بعد ممبرا کےشہریوں کو یہ امید بندھی ہے کہ یہاں سے فاسٹ لوکل ٹرین کی کچھ سروسیز میں اضافہ ہوگاجس سے انہیں راحت ملے گی۔ اسی طرح ممبرا کی املاک و جائیداد کی قیمتوں میں بھی اضافہ کی توقع ہے ۔اس سلسلے میں مقامی شہریوں ، اسٹیٹ ایجنٹوں اور معروف ڈیولپرس سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔ شہریوں کے مطابق پٹریاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ اگر یہاں سےآفس اوقات میں ممبرا یا دیوا سے چھتر پتی شیواجی مہارا ج ٹرمنس(سی ایس ایم ٹی ) کیلئے لوکل ٹرین شروع کی جاتی ہے تو اس سے مقامی شہریوں کو راحت ملے گی اور جائیداد و املاک کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں ۔ دوسری جانب اسٹیٹ ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ ممبرا کوسہ کی ترقی کے زیر التوا کام بھی مکمل ہوں گے اور شہریوں کو پینے کا پانی، بہتر سڑک اور علاج کیلئے بہتر سہولتیں میسر آئیں گی تو علاقے کی اہمیت بھی بڑھے گی۔ اسی دوران ڈیولپرس کا کہنا ہے کہ ممبرا میں کم قیمت پر بھی مکان ملتا ہے اور مہنگا مکان بھی ملتا ہے ۔ دونوں کے خریدار مختلف ہوتے ہیں اس لئے انہیں ٹرین سروسیز سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
اس ضمن میں ممبرا کے شہری ارشاد شیخ سے بات چیت کرنے پر انہوںنے بتایا کہ ’’ فاسٹ ٹریک ممبرا سے شرو ع ہونے سے ممبرا کے شہریوں کو سہولت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک صبح کے اوقات میں ممبرا یا دیوا سے لوکل ٹرین نہیں شروع کی جاتی۔ اس کے علاوہ جب سے نئی پٹریوں سے ریل سروسیز شروع ہوئی ہیں، ممبرا کے مسافروں کو بریج چڑھنے کی پریشانی جھیلنا پڑ رہی ہے ۔ یہاں ایسکیلیٹر اور لفٹ بھی نہیں تعمیر کی گئی ہے جس سے ضعیف اور معذور افراد کو پریشانی ہوتی ہے۔ اگر آمد و رفت کی تکلیف دور ہو جائے تو یقینی طور پر یہاں کےدام بھی بڑھ جائیں گے۔‘‘ رضوان مرچنٹ نامی شخص نے بتایا کہ’’ ریل سروس کے علاوہ ممبرا کے ٹریفک کا مسئلہ حل ہو تو یقینی طو رپر ممبرا کوسہ میں جائیداد او ر املاک کی قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔کوسہ کی جانب جو ڈیولپمنٹ ہو رہے ہیں، اس سے آنے والے وقت میں ٹریفک کی آمد و رفت میں اضافہ ہوگا لیکن آج تک ہم ہاکرس اور ٹریفک کا مسئلہ ہی دور نہیں کر سکے ہیں۔ اگر بہتر سہولیات میسر آئیں گی تو یقینی طور پر مکانات کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔
اس ضمن میں ممبرا کوسہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹ اسو سی ایشن کے چیئرمین محمد حسین سید سے بات چیت کرنے پر انہوں نے بتایاکہ ’’ ٹرین سروسیز میں بہتری آنے سے ممبرا کوسہ میں مکانوں اور دکانوں کے دام بڑ ھ سکتے ہیں لیکن فی الحال کورونا اور لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہے، اسی لئے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار بھی سرد پڑ گیا ہے۔ لوگ پہلے روزی روٹی اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں تو وہ مکان اور دکان کہاں سے خریدیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ریلوے کی چار لائن شروع ہونے سے قبل اسٹیشن پر ایسکیلیٹر لگانا چاہئے۔ چھوٹے چھوٹے ریلوے اسٹیشنوں پر ایسکیلیٹر لگا دیا گیا ہے اور ممبرا جہاں ۱۵؍ تا ۲۰؍ لاکھ کی آبادی ہے وہاں ایک بھی ایسکیلیٹر نہیں لگایا ہے یہ تو افسوسناک بات ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ اگر ممبر ا کوسہ کے ریٹ بڑھانے ہیں تو ممبرا کو سدھارنا پڑے گا۔ محض کثیر منزلہ عمارتیں بنانے سے ترقی نہیں ہوگی بلکہ یہاں سے پانی کا مسئلہ ، ٹریفک اور اسپتال کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔ سیاستدانوں نے ممبرا کو اسمارٹ سٹی اور شنگھائی بنانے کا جو اعلان کیا تھا، اسے حقیقت میں تبدیل کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔جب یہاں بہتر سہولتیں ہوں گی اور انفرا اسٹرکچر بھی اچھا ہوگا تو ممبئی اور دیگر علاقوں سے لوگ یہاں منتقل ہونا پسند کریں گے ۔ ڈیولپمنٹ کا حال یہ ہے کہ اب تک ایک میونسپل اسپتال بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اگر کام اچھا ہوگا تو کوئی
کسی پر انگلی کیوں اٹھائے گا۔ ‘‘
اس ضمن میں ممبرا کے معروف ڈیولپر اور بلڈر شبیر خان نے بتایا کہ ’’ممبرا ایسا علاقہ ہے جہاںغریب متوسط طبقہ اور متمول طبقہ کے لوگ بھی رہتے ہیں ۔گزشتہ ۱۰؍ برس سے ہمارے مکانات یا دکانوں کی قیمتوں میں فرق نہیں آیا ہے۔ ہمارےفائدے کا مارجن بہت کم رہتا ہے اسی لئے ممبرا میں دام نہ بہت جلدی گریں گے اور نہ بہت جلدی اٹھیں گے ۔ ابھی جو متل یا شیل پھاٹا میں بلڈنگو ںکی تعمیر کا کام چل رہا ہے، ان میں زیادہ تر لگژری فلیٹ ہوتے ہیں جن کی قیمت۶۰؍ لاکھ روپے سے زیادہ ہوتی ہے اور انہیں خریدنے والے زیادہ تر لوگ کار والے ہوتے ہیں اسی لئے ٹرین سے وہ زیادہ جڑے نہیں ہوتے۔ جو ملازمت پیشہ طبقہ اور روزانہ ممبرا سے ممبئی کی جانب آمد و رفت کرتا ہے، و ہی ٹرین کا سفر کرتا ہے۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’ ممبرا میں ایک پروجیکٹ میں ۸؍ اور ۱۰؍ پارٹنر ہوتے ہیں اور ایسے میں کوئی فلیٹ ۶؍ ہزار اسکائر فٹ کے ریٹ کے بجائے ضرورت ہونے پر ۴؍ ہزار روپے میں بھی فروخت کر دیتا ہے ۔کو ئی مضبوط ہے تو وہ اونچی قیمت پر املاک فروخت کرتا ہے اور اگر کوئی کمزور ڈیولپر ہے تو وہ سستے داموں میں فروخت کر دیتا ہے۔ ایک ہی علاقے میں کوئی ۶؍ ہزار میں اور اسی کے سامنے ۳؍ ہزار فی مربع فٹ میں بھی فلیٹ فروخت کیا جاتا ہے۔‘‘