EPAPER
Updated: November 22, 2021, 12:04 PM IST | Agency | Srinagar
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تصادم میںمارے گئے تین عام شہریوں پرسے دہشت گردوںکی معاونت کا الزام بھی واپس لیاجائے
جموں وکشمیر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی صدر اورسابق وزیر اعلیٰ نے ایک دفعہ پھر حیدر پورہ میں ہوئے مبینہ تصادم پر جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عامر کی لاش فوری طورپر لواحقین کے سپرد کرکے انکاونٹر کی جوڈیشل تحقیقات کا حکم دیا جائے۔سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران سابق وزیر اعلیٰ نے یہ باتیں کہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ’ ’چونکہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا یونیفائیڈ ہیڈ کوارٹر کے سربراہ ہیں لہٰذا اُنہیں کشمیری عوام بالخصوص انکاؤنٹر کےمہلوکین کے لواحقین سے معذرت طلب کرنی چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ حیدر پورہ تصادم میں مارے گئے تین نوجوانوں پردہشت گردوںکی معاونت کا جو الزام لگایا گیا ہے اُ سے فوری طورپر واپس لیا جائے تاکہ لواحقین راحت کی سانس لے سکیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ رام بن سے تعلق رکھنے والے عامر کی لاش ابھی بھی لواحقین کے سپرد نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے ایل جی سے مطالبہ کیا ہے کہ عامر کی لاش کو فوری طورپر والدین کے سپرد کرکے بےقصور مہلوکین کے لواحقین کو مناسب معاوضہ دیاجائے۔پی ڈی پی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہاں پر اب پُر امن طورپر احتجاج کی بھی انتظامیہ اجازت نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کا جنازہ نکالا جارہا ہے اورہم سے احتجاج کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔محبوبہ مفتی سے جب سوال کیا گیا کہ ایل جی نے حیدر پورہ تصادم کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کئے تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا کہ عدالتی تحقیقات کے ذریعے ہی ملوث اہلکاروں کو سزا مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدر پورہ انکاونٹر کے بعد پولیس نے بتایا وہاں پر تین لوگ مارے گئے پھر اگلی صبح پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ چار افراد مارےگئے ہیں۔محبوبہ مفتی نے سوال کیا کہ بقول پولیس حیدر پورہ تصادم میں ایک غیر شناخت شدہ جنگجو بھی مارا گیا، تو اُس کی لاش کس نے دیکھی؟ انہوں نے کہا کہ اگر واقعی حیدر پورہ تصادم کے دوران ملی ٹینٹ مارا گیا ہے یا پھرخوا ہ مخواہ تین شہریوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا؟محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ بے قصور شہریوں کے لواحقین نے الزام لگایا ہے کہ اُن کے بچوں کوڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا ہے لہٰذا اس کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے۔