EPAPER
Updated: September 28, 2021, 8:07 AM IST | Iqbal Ansari and kazim shaikh | Mumbai
کانگریس ، این سی پی، سماج وادی پارٹی ،دائیں بازوکی پارٹیوں اور مزدور یونینوں کے کارکنان نے مرکز ی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور کالے قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ چند مظاہرین کو پولیس نے تحویل میں لے لیا
بھارت بند کو کامیاب بنانے اور کسان آندولن کی حمایت کیلئے پیر کو سی پی آئی ، سی پی ایم ، کانگریس ، این سی پی ، سماج وادی پارٹی اور دیگر تنظیموں نیز مزدور یونینوں کی جانب سے سائن سرکل ، اندھیری ، گوریگاؤں ، ملاڈ ، مالونی ، بوریولی اور میرا روڈ بھائندر میں زبردست احتجاج کیا گیا جس کے دوران مظاہرین نے مرکزی حکومت کے کالے قانون کے خلاف نعرے لگائے اور ر استہ روکو آندولن کیا نیز ٹریکٹر ریلی بھی نکالی۔ پولیس نے چند مظاہرین کو تحویل میں لینے کے بعد رہا کردیا۔
مالونی پولیس کی جانب سے احتجاجی ریلی نہ نکلنے کے نوٹس کے باوجود سیاہ قوانین اور مرکز کی غلط پالیسی کے خلاف مالونی گیٹ نمبر ۸؍سے گیٹ نمبر ایک (فائر بریگیڈ )تک ریلی نکالی گئی جس کے بعد پولیس نے ان ۵؍افراد کے خلاف مہاماری قانون کے خلاف ورزی کرنے کا معاملہ درج کرنے کی کوشش کی ۔ مقامی یونٹ کے سیکریٹری اورکمیونسٹ لیڈررئیس شیخ ، ابراہم تھامس ( کانگریس) ، اے شری دھرن(سی پی آئی ایم)، ایڈوکیٹ سعید اور لارزی ورگس (عام آدمی پارٹی )کو پولیس اسٹیشن لایا گیا تھا لیکن جب ان لیڈروں نے یہ کہا کہ گزشتہ روز کانگریس کے ایک وزیر نے بڑی میٹنگ بلائی تھی ،اس میں ہماری ریلی سے زیادہ بھیڑ تھی اور اسی طرح کانگریس کے لیڈر نے بڑی سبھا بھی کی تھی جس میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جن کی تعداد ہماری ریلی سے کئی زیادہ تھی اور اگر ان لیڈروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے توہمارے خلاف بھی کارروائی کیجئے۔ پولیس افسران کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا جس کے بعد ان لیڈروں کو بغیر کسی کارروائی کے رہا کر دیا گیا ۔
مودی حکومت کے زرعی سیاہ قوانین اورعوام مخالف اسکیموں کے خلاف باندرہ کے کھیر واڑی جنکشن پر کانگریس یوتھ کے صدر اور رکن اسمبلی ذیشان صدیقی کی سرپرستی میں علامتی ٹریکٹر ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں کانگریس کے ورکروں نے حصہ لیا اور مودی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ کسان اور عوام مخالف قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر رکن اسمبلی ذیشان صدیقی نے کہاکہ ’’مرکز میں مودی کی بی جے پی سرکار کے سیاہ زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں بلکہ ملک دشمن بھی ہیں۔جولوگ ممبئی، دہلی میں رہتے ہیں یا جو پنجاب اور ہریانہ میں رہتے ہیں ، سب کے سب متاثر ہورہے ہیں۔ گاؤں اور شہر میں رہنے والا ہر شہری جو اناج کھاتا ہے،اسے ہمارے کسان بھائی پیدا کرتے ہیں لہٰذا جو قانون ان کو متاثر کرتا ہے، وہ ملک کے ہر شہری کو متاثر کر تا ہے۔ اسی کے قانون کے خلاف ممبئی یوتھ کانگریس کسان سنگٹھن کی بھارت بند کی حمایت میں سڑک پر اتری ہے۔
باندرہ کے کھیر واڑی جنکشن پر کسان مخالف سیاہ زرعی قوانین کے خلاف کسان سنگٹھن نے بھارت بند کا اعلان کیا تھا جس کی حمایت میں ممبئی یوتھ کانگریس کی جانب سے ٹریکٹر ریلی نکالی گئی۔ اس دوران کانگریس لیڈرنے کہاکہ اگر مودی سرکار نے سیاہ زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا تو اسی طرح سڑک پر اتر کر ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
احتجاج کے دوران کسان آندولن کی حمایت میں پارٹی کے لیڈران نے اعلان کیا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت کسان مخالف قانون واپس نہیں لے گی ، اس وقت تک ہم لوگوں کا احتجاج اور کسان آندولن کیلئے جاری رہے گا ۔
اس سلسلے میں مزید بات چیت کرتے ہوئے پرکاش ریڈی نے کہا کہ ہم لوگوں نے اس سے پہلے جنوری میں آزاد میدان میں ایک میٹنگ کے دوران تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر سنیکت شیتکری کامگار مورچہ تیار کیا تھا اور اس کے بعد مظفر نگر میں کسان آندولن کے دوران ۲۷؍ ستمبر کو بھارت بند کا اعلان بھی کیاتھا۔ اسی اعلان کے تحت احتجاج کے دوران اندھیری کے ایس وی روڈ پر پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان راستہ جام کرنے کیلئے کافی دیر دھکم پیل ہوئی تھی ۔ کسانوں کے بھارت بند کو کامیاب بنانے کیلئے مظاہرین سڑک پر جمع ہوگئے تھے لیکن پولیس کی منت سماجت کے بعدعام شہریوں کو ہونے والی تکلیف سے بچانے کیلئے سڑک سے فٹ پاتھ پر آگئے ۔ البتہ کافی دیر تک تمام پارٹی کے لیڈران نے مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں اور مزدوروں کیلئے بنائے گئے کالے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔
سی پی ایم کے اہم رکن وویک مونٹیرو نے انقلاب کو بتایا کہ اسی طرح گوریگاؤں میں رتنا ہوٹل کے سامنے تمام پارٹیوں کی جانب سے بند کوکامیاب بنانے اور کسان آندولن کو مضبوط کرنے کیلئے سیکڑوں کی تعداد میں متعدد پارٹیوں کے کارکنان جمع ہوئے اور راستہ جام کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی مداخلت سے ہم لوگوں نے فٹ پاتھ پر بیٹھ کر مرکزی حکومت کی من مانی کے علاوہ کسان اور مزدوروں کو نقصان پہنچانے والے قانون کی مخالفت کی ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نےکہا کہ بوریولی میں تحصیلدار آفس کے سامنے بھی کسان آندولن کی حمایت میں احتجاج کیا گیا اور ہم نے وہاں پر تحصیلدار کو ایک میمورنڈم بھی دیا ہے جس میں کوروناوائرس کے دوران طلبہ کی پڑھائی اور اس سے ہونے والے نقصانات اوراس کی بھرپائی اور دیگر موضوعات کی جانب توجہ دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔
اسی طرح ملاڈ کے مشرقی علاقے میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔ اس کےعلاوہ میراروڈ اور بھائندر کے علاقے میں بھی بھارت بند اور کسان آندولن کی حمایت میں احتجاج کیا گیا ۔
بھارت بند اور کسان آندولن کی حمایت کرتے ہوئے سائن سرکل پر دکانیںبھی بند رکھی گئیں۔