EPAPER
Updated: January 07, 2021, 9:40 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
میٹنگ میں کرنل پروہت کی شرکت کو ان کے وکیل نے ڈیوٹی کا حصہ قراردیا، فوج سے کلین چٹ ملنے کا بھی حوالہ دیا
مالیگاؤں بم دھماکوں کے ملزم کرنل پروہت کے وکیل نے بدھ کو عدالت میں یہ تسلیم کیا کہ ان کا موکل بھگوا دہشت گردوں کی میٹنگوں میں شریک ہوتا رہاہے تاہم اس کا جواز یہ پیش کیا کہ وہ فوج کے انٹیلی جنس افسر کی حیثیت سے ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا اور فوج کو اس کی معلومات فراہم کرتا تھا۔ پروہت کے خلاف مقدمے کو غلط ٹھہراتے ہوئے اس کے وکیل نے بھگوا دہشت گردوں کے ساتھ سازش کی میٹنگ میں اس کی شرکت کو اس کی ’’ڈیوٹی کا حصہ‘‘ قرار دیا اور اس بات کا بھی حوالہ دیا کہ اسی وجہ سے فوج نے اسے اس معاملے میں کلین چٹ دیدی ہے۔
دھماکے میں کرنل کے رول کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں
اس سے قبل مالیگاؤں بم دھماکہ کیس کی یومیہ شنوائی کے دوران بدھ کو مداخلت کار نثار احمد کی جانب سے جمعیۃ علما کے وکیل بی اے دیسائی نے دھماکہ کی سازش میں کرنل پروہت کے ملوث ہونے کی مدلیل تفصیل کورٹ میں پیش کی۔ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ’’ اس کیس کے دیگر ملزمین کے ساتھ میٹنگ میں شامل ہو ناہی ایک مجرمانہ عمل ہے لیکن کرنل نے تو ڈیوٹی پر ہونے کے باوجود اپنے فرضی سے کوتاہی کی ۔‘‘ جمعیۃ کے وکیل نے شکایت کی کہ کرنل نے جن خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیکر کیس سے ڈسچارج کی اپیل کی ہے ، وہ دستاویزات متعدد درخواستوں کے باوجود اب تک مداخلت کار کومہیا نہیں کرائے گئے ہیں۔
کرنل پروہت کے وکیل کو متاثرین کے اہل خانہ کا مکتوب
ا س بیچ مالیگاؤں کے خونیں بم دھماکوں میں شہید ہوجانے والے ۶؍ افراد کے اہل خانہ نے کلیدی ملزم کرنل پروہت کے وکیل کو خط لکھ کر اپیل کی ہے کہ وہ ملزم کا دفاع نہ کریں۔ اس اپیل کے بعدبدھ کی شنوائی میں روہتگی حاضر نہیں ہوئے۔ دوپہر ۱۲؍ بجے سماعت کے دوران کرنل کے وکیل روہتگی کی غیر حاضری پر بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس کارنک پر مشتمل بنچ نے وجہ پوچھی تو کرنل کی دوسری وکیل نیتا گوکھلے نے بتایا کہ دھماکوں میں ہلاک ۶؍ متاثرین کے اہل خانہ نے سینئر وکیل روہتگی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کرنل کا دفاع نہ کرنے کی اپیل کی تھی ۔ کورٹ کو بتایا گیا کہ وکیل روہتگی کو مکتوب کے ذریعہ متاثرین نے یہ بھی یاد دلایا کہ’’ وہ اسی کیس میں بطور وکیل استغاثہ پیش ہوچکے ہیں ،اب اگر دفاعی وکیل کی حیثیت سے پیش ہوںگے تو نہ صرف ملزم کو فائدہ ہوگا بلکہ متاثرین کے ساتھ وہ نہ انصافی کریں گے ۔‘‘
اس سے مطمئن ہوتے ہوئے کورٹ نے نیتا گوکھلے کو کرنل کے دفاع میں جرح کی اجازت دی۔ انہوں نے کورٹ کوبتایا کہ ’’ میرے موکل آرمی آفیسر ہیں اور انہوںنے ہمیشہ فرض شناسی کا مظاہرہ کیا ہے ۔وہ اس مقدمہ کے بھگوا ملزمین کے ساتھ ہونے والی میٹنگوں میں اس لئے شامل ہوتے تھے کیونکہ وہ ان کی ڈیوٹی کا حصہ تھا ۔‘‘ نیتا گوکھلے کے مطابق ’’ اس بات سے انہوںنے فورس کو آگاہ بھی کیا تھا ، یہی وجہ ہے کہ ملٹری کورٹ نے انہیں کلین چٹ دے دی ہے ۔‘‘ وکیل نے یہ بھی کہا کہ میرے موکل پر نہ صرف مکوکا کے تحت عائد دفعات کو ختم کر دیا گیا ہے بلکہ اے ٹی ایس نے سری نگر سے۶۰؍ کلو آر ڈی ایکس لانے اور مالیگاؤں میں استعمال کرنے کا جو الزام لگایا تھا وہ بھی خارج ہوچکا ہے ۔‘‘
پروہت کی ڈسچارج کی اپیل کی سختی سے مخالفت
وکیل نیتا گوکھلے نے دعویٰ کیا کہ ’’میرے موکل آرمی آفیسر ہیں اس لئے ان کے خلاف کیس درج کرنے سے قبل سی آر پی سی ۱۹۷؍ کے تحت مرکزی حکومت سے اجازت لی جانی چاہئے تھی مگر ایسا نہیں کیاگیا۔‘‘ اس پر جمعیۃ کے وکیل بی اے دیسائی نے کہا کہ ’’ پبلک سرونٹ کی گرفتاری یا کیس درج کرنے سے قبل ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۱۹۷(۲) کے تحت اجازت لینا ضروری ہےلیکن کرنل اس کا حوالہ دیکر کیس سے ڈسچارج نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ آرمی آفیسر اور آن ڈیوٹی ہونے کے باوجود غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا لہٰذا ا سکا فائدہ ملزم کو نہیں ملنا چاہئے ۔‘‘ انہوں نے ڈسچارج کیلئے پروہت کے ذریعہ پیش کئے گئے خفیہ دستاویزات کی حوالگی کی ایک بار پھر اپیل کی جس پر کورٹ نے اگلی شنوائی میں فیصلہ سنانے کیلئے کہا ہے ۔