Inquilab Logo Happiest Places to Work

لتا کے نغموں سے ملک کی ا ُمید اور آرزو جھلکتی تھی

Updated: February 07, 2022, 11:57 AM IST | Agency | New Delhi

ملک کے لیڈروں کا لتا دیدی کو ان کے فن اور شخصیت کے شایانِ شان خراج ، دنیائے موسیقی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے پراظہارِ رنج وملال

Rahul Gandhi presenting a picture of the late Lata Mangeshkar during a rally in Ludhiana..Picture:PTI
راہل گاندھی لدھیانہ میںریلی کےد وران آنجہانی لتا منگیشکر کی تصویر پھول پیش کرتے ہوئے۔ تصویر:پی ٹی آئی

 نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے سُروں کی ملکہ لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ موسیقی کی دنیا کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ایم وینکیا نائیڈو  نے اتوار کو یہاں جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہندستان نے اپنی وہ سریلی آواز کھو دی ہے جس نے ہر موقع پر قومی جذبہ کا جذباتی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا’’ سُروں کی ملکہ،لتا منگیشکر جی کا انتقال ملک اور موسیقی کی دنیا کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ لتاجی کے انتقال سے آج  ہندوستان نے اپنی خوبصورت سریلی آواز کھودی ہے جس نے ہر موقع پر قومی جذبہ کا جذباتی اظہار کیا۔  ان کے نغموں سے ملک کی امید اور آرزو جھلکتی تھی۔‘‘  انہوں نے کہاکہ۱۹۴۰ء کی دہائی میں گلوکاری کی شروعات کرنے والی لتا جی کو شناخت دلانے والی پہلی اہم فلم ’محل‘ تھی جس کا یادگار نغمہ ’آئے گا آنے والا‘ آج بھی سامعین گاتے اور یا د کرتے ہیں۔ اس کے بعد لتاجی کی سریلی آواز دہائیوں تک ملک میں فلم موسیقی کی پہچان رہی جس نے لاتعداد موسیقی سے محبت کرنے والوں کو مسحور کیا۔نائب صدر نے کہاکہ لتاجی کو ان کی موسیقی کے علم کے لئے ملک نے بھارت رتن اور دادا صاحب پھالکے جیسے باوقار ایوارڈزسے نوازا۔انہیں ملک و بیرون ملک کے لاتعداد مداحوں کی محبت حاصل رہی۔ ملک کے بہادر جوانوں کے اعزاز میں ان کے گائے ہوئے ’اے میرے وطن کے لوگو‘ جیسے قومی محبت سے لبریز نغمے نے ملک کوفوجی جوانو ں کی قربانی اور بہادری سے متعارف کرایا، جو آج بھی جذباتی کردیتا ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پسندیدہ بھجن ’ویشنو جن‘ کو آواز دیکر انہوں نے بھجن میں موجود بھکتی کے جذبہ کا شاندار اظہار کیا۔ نائیڈو نے کہاکہ دکھ کے اس وقت میں لتا جی کے اہل خانہ اور ملک و بیرون ملک میں ان کے لاتعداد مداحوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ان کے غم میں شامل ہوں۔


لتا جی کی رحلت دل دہلا دینے والی ہے :صدرجمہوریہ  صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند  نے اتوار کو اپنے تعزیتی پیغام میں کہا’’لتا جی کا انتقال میرے لئے بھی ویسے ہی دل دہلادینے والا ہے،جیسا کہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کےلئے ۔ ان  نغمے ایسے ہیں  جن میں ہندوستان کے جوہر اور خوبصورتی نظر آتی ہے اور ان سے نسلوں نے اپنے اندرونی جذبے کا اظہار پایا ہے۔ بھارت رتن ، لتا جی کی کے کارنامے  بے مثال رہیں گے۔‘‘انہوں نے ایک دیگر ٹویٹ میں کہا’’ایسے فن کار کی پیدائش صدیوں میں ایک بارہوتی ہے۔لتا دیدی  ایک غیر معمولی انسان تھیں،وہ ہمیشہ گرمجوشی  سے ملتی تھیں۔ میں جب بھی ان سے ملا  انہوں نے گرمجوشی سے میرا خیر مقدم کیا۔خوبصورت آواز ہمیشہ  کےلئے خاموش ہوگئی،لیکن ان کے سُر ہمیشہ زندہ رہیں گے،رہتی دنیا تک ان کی آواز کانوں میں گونجتی رہےگی۔ان کے کنبے اور ہر جگہ موجود ان کے مداحوں کے تئیں میری تعزیتیں۔‘‘

ملک کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان : نتیش  وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سروں کی ملکہ بھارت رتن لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آنجہانی لتا منگیشکر ایک معروف پلے بیک سنگر تھیں۔انہیں بھارت رتن، پدم وبھوشن، دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سمیت کئی دوسرے اعزازات سے نوازا گیا۔ وہ رکن پارلیمنٹ ( راجیہ سبھا) رہ چکی ہیں۔ آنے والی نسلیں انہیں ہندوستانی ثقافت کی ایک باوقار شخصیت کے طور پر یاد رکھیں گی جن کی سریلی آواز میں لوگوں کو مسحور کرنے کی بے مثال صلاحیت تھی۔  یہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔ وزیراعلیٰ نے ان کی روح کی تسکین اور ان کے اہل خانہ اور مداحوں کو رنج و غم کی اس گھڑی میں صبر کی  دعا کی ہے۔

گیت خاموش ہوگئے ، موسیقی کامحل خالی ہوگیا‘   تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے سرکردہ گلوکارہ لتا منگیشکر کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیام میں کہا کہ لتا منگیشکر نے تقریباً۸؍ دہائیوں تک گلوکاری کے ذریعہ مستقل اثر چھوڑا اور ان کے انتقال سے ملک کی موسیقی کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔کے سی آر نے مزید کہا کہ اپنی گلوکاری کے ذریعہ ہندوستانی سنیما کی بلبل لتا منگیشکر نے ہمیں دل پسند موسیقی دی ۔ انہوں نے کہا کہ لتا منگیشکر کے انتقال سے گیت خاموش ہو گئے اور موسیقی کا محل خالی ہو گیا ہے۔ انہوں نے گلوکارہ کے طور پر اداکاراؤں کے تاثرات کو اپنی گائیکی کے ذریعے ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلمی پروڈیوسرس پہلے لتا منگیشکر سے تاریخ لیتے تھے اور بعد ازاں اداکاروں کی تاریخ کو حتمی شکل دیتے تھے۔ یہی ان کی طلب اور ان کے معیار کا عکاس ہے۔ وہ شمالی اور جنوبی ہند کی فلمی موسیقی میں ایک پُل تھیں۔ کے سی آر نے کہا کہ لتا منگیشکر نے کلاسیکی موسیقی کی تربیت استاد امانت علی خان سے لی تھی جو اردو کے ماہر تھے۔ اس تربیت نے ان کو اردو غزلوں کو بہترین انداز سے ادا کرنے میں مدد دی تھی۔راہل اور پرینکا گاندھی نے بھی  لتا منگیشکر کی رحلت پر شدید رنج وملال کا اظہار کرتے ہوئے انہیں  خراج عقیدت پیش کیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK