Inquilab Logo Happiest Places to Work

بلبل ِ ہند لتامنگیشکر کے انتقال سے مداحوں میں غم کا ماحول

Updated: February 07, 2022, 11:08 AM IST | Saeed Ahmed Khan/Iqbal Ansari /Nadeem Asran | Mumbai

خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: ان کے گائے ہوئے نغمے سن کر ذہن کی کیفیت تبدیل ہوجاتی ہے،ان کی آواز سننے والا مسحور ہوجاتا ہے،ان کی آواز ہی پہچان ہے ، آج ایک دور کا خاتمہ ہوگیا

A huge crowd of fans during Latamangeshkar`s last journey .Picture:Stage Shinde, Bipin Kokate
لتامنگیشکر کے آخری سفر کے دوران مداحوں کی زبردست بھیڑ۔ تصویر: ستیج شندے ، بپن کوکاٹے

بلبل ہند لتا منگیشکر کے اتوار کو انتقال سے ان کے مداحوں میں غم کا ماحول ہے ۔انہوں نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آواز ہی پہچان ہے ، گر یاد رہے۔ آج ایک دور کا خاتمہ ہوگیا۔ اپنی سریلی آواز کے جادو سے مداحوں کومسحور کردینے والی لتا دیدی کے جسد خاکی کے ساتھ پیڈر روڈ سے دادر شیواجی پارک تک کا پیدل سفر کرنے والے چند  مداحوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جب تک دنیا آبادہے نہ تو لتا دیدی اور نہ ان کی آواز کا جادو ختم ہوگا ۔‘‘  وسئی میں رہنے والے اور شیئر مارکیٹ میں ٹریڈنگ کرنے والے رمش امبیڈکر نے کہا کہ’’ میری عادت ہے کہ میں روز صبح۵؍ بجے اٹھ کر عبادت کے بعد نیوز دیکھتا ہوں لیکن آج میں نے نیوز نہیں دیکھا لیکن جب میں۱۰؍ بجے گھر سے نکل رہا تھا تو لتا دیدی کے دیہانت (موت) کی خبر سنی تومیری آنکھوں میں آنسو آگئے اور مجھے وہ پروگرام یاد آنے لگے جہاں لتا منگیشکر نے آکر اپنی نعمگی سے لوگوں کومسحور کر دیا تھا ۔ میری عمر۶۲؍سال ہے لیکن میں ہمیشہ لتا دیدی کے اسٹیج پروگرام میں شامل ہوتا تھا اور ان کے پیروں کو چھو کر ان سے آشیر واد لیتا تھا۔ ‘‘ ورلی جیجا ماتا نگر میں رہنے والی لتا سوناونے نے بتایا کہ ’’میرے والد اسٹیج پروگرام کرتے ہیں اور میں ان پروگراموں میں لتا منگیشکر اور آشا بھوسلے کے گانے گا کر بڑی ہوئی ہوں۔  میری پیدائش پر میرے والد نے ہی مجھے لتا نام دیا تھا کیونکہ وہ لتا دیدی کو ماں سرسوتی مانتے تھے اس لئے نہ صرف میرا نام لتا رکھا بلکہ مجھے گانے کی تعلیم بھی دی اور آج ہمارا ذریعہ معاش ہی اسٹیج پروگراموں میں گانا ہے۔ ‘‘ شارق اسلام ،پونے کے رہنے والے ہیں، پیشہ سے تاجر ہیں لیکن لتا دیدی کی موت کی خبر سن کر وہ ممبئی پہنچے اور پیڈر روڈ سے پیدل شیواجی پارک تک ملکہ ترنم کے آخری سفر میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کےکہا کہ ’’آج ایک دور کا خاتمہ ہوگیا ہے - رفیع صاحب کی موت پر محمد عزیز نے ایک نغمہ گایا تھا جس میں ایک مصرعہ تھا’’ نہ فنکار تجھ سا تیرے بعد آیا‘‘ یہ لائن میں لتا دیدی کے لئے کہہ رہا ہوں کہ نہ فنکار تجھ سا  تیرے بعد آیا، لتا دیدی تو بہت یاد آئی۔‘‘
  پرویز شیخ نامی مداح نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’قدرت نے انہیں خاص طور پر نوازا تھا۔ان کے گائے ہوئے نغمے سن کر ذہن کی کیفیت‌ تبدیل ہوجاتی تھی اور ہم کھوجاتے تھے۔ بہت کم ایسا ہوتا تھا کہ ان کی خوبصورت اور دلکش آواز سننے میں‌ ناغہ ہوا ہو۔ ان کے انتقال کی خبر سن کر ایسا محسوس ہوا کہ ذاتی نقصان ہوا ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ شاید گلوکاری کی دنیا میں پھر کوئی لتامنگیشکر پیدا نہیں ہوگی۔‘‘علی عباس نامی مداح  نے کہا کہ’’ ان کی آواز کیا تھی، جادو ہوا کرتا تھا اور سننے والا مسحور ہوجاتا تھا۔مجھے اس بات پر بہت حیرت ہوتی تھی کہ ان کا ‌تعلق کرناٹک سے تھا لیکن اردو کا تلفظ انتہائی عمدہ تھا۔ لتا منگیشکر کی موت پورے ملک کا نقصان ہے ۔‘‘
فلم ، موسیقی اور کھیل کی دنیا کی اہم شخصیات نےلتا منگیشکر کو نم آنکھوں سے الوداع کیا
  عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر کے انتقال کی خبر ملنے کے بعد بالی ووڈ، موسیقی اور اسپورٹس کی متعدد اہم شخصیات پیڈر وڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ پربھو کُنج پہنچیں اور ان کا آخری دیدار کیا۔ یہاں آنے والوں میں مشہور شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر،سپراسٹار شاہ رخ خان ، امیتابھ بچن ،  رائٹر ڈائریکٹر اشوتوش گواریکر ، انوپم کھیر، مدھربھنڈاکر، سچن تینڈولکر اور دیگر افراد  شامل  تھے۔ اس کے علاوہ دادر شیواجی پارک میں لتا منگیشکر کی آخری رسومات  کے موقع پر بھی متعدد اہم شخصیات  موجود تھیں۔ سبھی نے بھارت رتن لتا منگیشکر کو  نم آنکھوں سے  الوداع کہا۔ شاہ رخ خان نے  لتا منگیشکر کو گلہائے عقیدت پیش کئے اور ان  کے جسد خاکی کے سامنے کھڑے ہو کر دعا کی ۔ اس دوران عامر خان نے بھی  انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔  جاوید اختر، امیتابھ بچن، شردھا کپور، سچن تینڈولکر اور اداکارہ بھاگیہ شری   بھی موجود تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK