Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر :دفعہ۳۷۰؍ کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم

Updated: August 06, 2021, 7:39 AM IST | srinagar

جموں وکشمیر کے خصوصی درجےکے خاتمہ کے دوسال مکمل ہونے پر وادی کی پارٹیوں نے سیاہ دن منایا ،محبوبہ مفتی نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مصائب کو ناقابل بیان قراردیا

Members of the National Conference outside Parliament.Picture:PTI
نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمنٹ کے باہر تصویرپی ٹی آئی

:پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا ’سیاہ دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ۲؍ سال قبل آج کے دن جموں و کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے گئے مصائب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بے انتہا مظالم و نا انصافی کے بیچ اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا چارہ ہی نہیں ہوتا ۔ یہ باتیں انہوں نے جمعرات کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کہیں۔محبوبہ مفتی کے مطابق’’۲؍ سال قبل آج ہی کے روز اس ’سیاہ دن‘ پر جموں و کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے گئے مصائب کو بیان کرنے کے لئے الفاظ کافی ہیں نہ تصاویر، جب بے انتہا جبر وظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہوں اور نا انصافی روا رکھی جا رہی ہو تو اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ‘۔ اس دوران نیشنل کانفرنس کے صدر  اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کیلئے پرامن جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہے۔ انہوں نے یہ بات نیشنل کانفرنس ہیڈکوارٹرز نوائے صبح کمپلیکس میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کہی ۔
 قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو منسوخ کرتے ہوئے ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اس فیصلے سے ایک روز قبل ہی جہاں جموں وکشمیر کے سیاسی لیڈروں بشمول نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نظر بند کر دیا گیا تھا وہیں وادی کشمیر میں ہر سو سناٹا چھا گیا تھا۔
  پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے مرکزی حکومت کے ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کے فیصلے کی دوسری برسی کے موقع پر جمعرات کو یہاں پارٹی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
 مظاہرین نے پارٹی ہیڈکوارٹرز سےجو شیر کشمیر پارک سے متصل واقع ہے، لال چوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم وہاں تعینات سیکوریٹی فورسیزنے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔مظاہرین’۵؍ اگست کا کالا قانون نامنظور نامنظور‘، `’ہمارا آئین بحال کرو بحال کرو‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔اس موقع پر پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آج کا دن جموں و کشمیر کے لئے ماتم کا دن ہے۔انہوں نے کہاکہ `بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس دن کو جموں و کشمیر میں ماتم کے طور پر منایا جاتا ہے بی جے پی اس کو جشن کے بطور مناتی ہے۔محبوبہ نے کہا کہ کشمیر میں لوگوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے اور ہمارے ہزاروں بچے گزشتہ دو برسوں سے جیلوں میں بند ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ `آج دکانداروں کو زبردستی دکان کھولنے کو کہا جاتا ہے اور آٹو والوں سے کہا جا رہا ہے کہ آٹو چلاؤ تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ یہاں حالات معمول پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کو ریاست کا خصوصی درجہ منسوخ کرنے کافیصلہ واپس لینا چاہئے۔
 نیشنل کانفرنس  کے سربراہ فاروق عبداللہ نے اس دوران  کہا کہ `ہم دفعہ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کے تعلق سے اپنے موقف پر قائم  ہیں اور پُرامن طریقے سے اپنے حقوق کی بحالی کے لئے لڑتے رہیں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم اس چیلنج میں سروخ رو ہونے کے لئے پُرامن، جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کا دن تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس  میں جمہوریت اور آئین کو تہہ تیغ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن چھین لی گئی۔

kashmir Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK