EPAPER
Updated: January 02, 2022, 12:31 AM IST | srinagar
وادی کے عوام کو جمہوری طریقے سے آواز بھی بلند نہ کرنے دینے کی شدید مذمت،مقامی انتظامیہ پر آنکھ بند کرکے دہلی کی ہدایات پر عمل درآمدکا الزام
جموں کشمیر اسمبلی کیلئے جموں سے ۶؍ اور کشمیر سے صرف ایک سیٹ بڑھانے کی حد بندی کمیشن کی سفارش کے خلاف سنیچر کو گپکار اتحاد کے احتجاج کور وکنے کیلئے صبح سے ہی عمرعبداللہ ، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈروں کو گھروں پر نظر بند کر دیاگیا جس کی اطلاع ان لیڈروں نے ٹویٹر کے ذریعہ دی۔ اپنے اس سخت اقدام کے باوجود جموں کشمیر انتظامیہ نئی حد بندی کے خلاف احتجاج کو روک نہیںسکا۔ دونوں پارٹیوں کے کارکن کسی نہ کسی طرح سڑکوں پر اترے اور انہوں نے پوری شدت سے صدائے احتجاج بلند کی۔
یاد رہے کہ گپکار اتحاد نے حد بندی کمیشن کے رپورٹ کے متعلق جموں میں۲۱؍دسمبر کو ایک میٹنگ کے بعد پریس کے بعد ہی اعلان کردیا تھا کہ یکم جنوری کو سری نگر میں احتجاج کیا جائےگا۔ کشمیر کی تمام پارٹیوں کے اتحاد ’’گپکار الائنس ‘ کے ترجمان اور سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نےبتایا کہ’’ ہمیں آج (سنیچر کو)گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہی دی گئی۔ مجھے اور اتحاد کے دیگر لیڈروں کو اپنے گھروں میں ہی نظر بند کردیاگیاہے۔‘‘ خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بھی بتایا کہ’’گپکار اتحاد کے کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور دیگر لیڈروں کی رہائش گاہوں کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کے ذریعہ اپنی نظر بندی کی اطلاع دی۔ کشمیر کے عوام کو جمہوری طریقے سے اپنی آوازبھی بلند نہ کرنے دینے کی شدید مذمت ہورہی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین نے الزام لگایا کہ ’’ جموں کشمیر انتظامیہ نے آنکھ بند کر کے مرکزی سرکار کی ہدایت پر وادی کی پوری سیکولر سیاسی لیڈرشپ کو نظر بند کر دیا ہے۔ انہوں نے اسے غیر جمہوری کارروائی قراردیتے ہوئے سخت مذمت کی۔ نیشنل کانفرنس اورپی ڈی پی کے لیڈروں نے بھی انتظامیہ کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے۔