EPAPER
Updated: January 27, 2021, 10:17 AM IST | Agency | New Delhi
احتجاج کرنے والے کسانوں کے ٹریکٹروں کے ساتھ دارالحکومت کے اندر تک داخل ہوجانے اور پولس کے ساتھ ان کی جھڑپوں کے بعد حکومت نے سنگھو بارڈر، غازی پور، ٹکری بارڈر وغیرہ سرحدوں اور ان کے آس پاس کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی عارضی طورپر بند کردی ہے۔
احتجاج کرنے والے کسانوں کے ٹریکٹروں کے ساتھ دارالحکومت کے اندر تک داخل ہوجانے اور پولس کے ساتھ ان کی جھڑپوں کے بعد حکومت نے سنگھو بارڈر، غازی پور، ٹکری بارڈر وغیرہ سرحدوں اور ان کے آس پاس کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی عارضی طورپر بند کردی ہے۔
وزارت داخلہ نے منگل کے ایک حکمنامہ جاری کرکے روز انڈین ٹیلیگراف ایکٹ ۱۸۸۵ء کے تحت دفعات کا استعمال کرکے سنگھو بارڈر، غازی پور، ٹکری ، نانگلوئی اور مکربا چوک اور اس سے ملحقہ قومی راجدھانی خطے میں دن ۱۲؍ بجے سے رات ۱۱؍ بج کر ۵۹؍ منٹ تک انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ سکیورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لئے کیا گیا ہے۔
اس سے قبل، مشتعل کسان متعدد مقامات سے پولس بیریکیڈ کو توڑ کر دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ اور آئی ٹی او علاقوں تک پہنچ گئے ۔ کچھ جگہوں پر پولس اور مشتعل افراد کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حکومت نے مظاہرین کو سرحدی علاقوں میں جمع ہو کر دہلی کوچ کرنے سے باز رکھنے کے لئے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئے زراعتی قوانین کو رد کرانے کے مطالبے پر کسان تنظیموں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں ٹریکٹر پریڈ کا اعلان کیا تھا۔ پولس اور کسان لیڈروں کے مابین معاہدہ ہوا تھا کہ دہلی کے باہر ی علاقوں میں ٹریکٹر پریڈ ہوگی اور اس کے بعد کسان واپس چلے جائیں گے، تاہم، مشتعل افراد لال قلعہ پہنچ گئے۔